امریکی سائنسدانوں نے ایڈز سے بچاؤ کی ایک نئی دوائی کا بندروں پر کامیاب تجربہ کیا ہے۔ ان سائنسدانوں کے مطابق اس دوائی نے جانوروں میں پائی جانے والی ایڈز کی ایک قسم کے خلاف بندروں کو حیران کُن تحفظ فراہم کیا۔
اس ریسرچ کے نتائج تحقیقی جریدے نیچر میں شائع ہوئے ہیں۔ ایچ آئی وی کے خلاف ویکسین کی تیاری کے لیے اسے ایک اہم پیشرفت قرار دیا جا رہا ہے۔
تحقیقی رپورٹ کے مطابق مکاؤ نسل کے جن بندروں کو یہ دوائی دی گئی، ان میں حیوانوں میں پائی جانے والے ایچ آئی وی وائرس کے خلاف مضبوط مزاحمت پیدا ہو گئی، حالانکہ ان بندروں میں بار بار اس وائرس کو داخل کیا گیا۔
امریکی ریاست فلوریڈا کے سکرِپس ریسرچ انسٹیٹیوٹ کے پروفیسر اور اس تحقیق کے سربراہ مائیکل فرزان کے مطابق، ’’ہم نے ایچ آئی وی ون کے خلاف ویکسین کی طرز پر ایک دیرپا تحفظ کو یقینی بنانے میں کامیابی حاصل کی ہے۔‘‘
HIV Virus – AIDS
اس ’پروٹوٹائپ ڈرگ‘ کو CD4-lg کا نام دیا گیا ہے۔ خبر رساں ادارے اے ایف پی سے بات کرتے ہوئے فرزان کا کہنا تھا کہ اس دوائی نے بندروں کو ’انتہائی طاقتور تحفظ‘ فراہم کیا ہے۔
تحقیقی رپورٹ کے مطابق اس دوائی کے اثرات جاننے کے لیے تجربات 40 ہفتوں تک جاری رہے۔ اس رپورٹ کے مطابق اِسی نسل کے عام بندروں کو جتنی مقدار میں ایچ آئی وی وائرس، اس مرض میں مبتلا کر سکتا ہے، تجرباتی دوا دیے جانے والے بندر ایچ آئی وی وائرس کی اس مقدار سے چار گنا زیادہ تک مقدار انجیکٹ کیے جانے کے باوجود بھی اس وائرس سے محفوظ رہے۔
فرزان کے مطابق اس تحقیق کے بارے میں مزید تفصیلات اگلے ہفتے امریکی شہر سیاٹل Seattle میں ہونے والی ایک کانفرنس کے دوران پیش کی جائیں گی، جن کے مطابق مکاؤ بندر دوائی دیے جانے کے ایک سال بعد تک بھی اس وائرس سے محفوظ رہے حالانکہ انہیں آٹھ گنا اور 16 گنا زیادہ انفیکشن والی dose بھی دی گئی۔
1981ء سے اب تک ایچ آئی وی وائرس سے 78 ملین کے قریب انسان متاثر ہو چکے ہیں۔ اقوام متحدہ کے اندازوں کے مطابق ان میں سے 39 ملین افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ اب تک اس بیماری سے بچاؤ کے لیے کوئی ویکسین تیار نہیں کی جا سکی۔ امریکی سائنسدانوں کے تجربات کے بعد اب اس بات کی امید بندھ چلی ہے کہ اس جان لیوا وائرس سے بچاؤ ممکن ہو سکے گا۔ تاہم فرزان کا کہنا تھا کہ انسانوں پر اس دوائی کو آزمانے سے قبل اس پر ابھی مزید تجربات کی ضرورت ہے۔