تحریر: محمداعظم عظیم اعظم چلو..!!اَب اِنہیں کوئی کچھ نہ بولے …انہوں نے تو یہ کہہ کر اپنا حق اداکیا اور اپنی جان چھرالی ہے…اب بھلے بعد میں کچھ بھی ہو…اِنہوں نے توقوم کو خبردارکرکے اپنی وزارت اور اپنے کاندھوں پر پڑے فرائض کا بوجھ اُتارپھینکا ہے…اَب بھاڑمیں جائے قوم انہیں اِس سے کوئی سروکار نہیں… بس ان کا جتناحق تھاوہ توانہوں نے یہ کہہ کراداکردیاہے کہ” پاکستان میں پانی کے قحط کا خطرہ ہے بچنے کی کوئی تیاری نہیں کی گئی “ یہ وہ خوف ناک جملے ہیں جنہیں ہمارے اکلوتے وفاقی وزیرپانی وبجلی خواجہ محمدآصف نے اتنی آسانی سے کہہ کر یوں اداکردیاہے جیسے کہ دودھ سے مکھی اور دہی سے بال نکالا جاتاہے ۔
آج یہ تو سب ہی جانتے ہیںکہ ہمارے وفاقی وزیرپانی وبجلی خواجہ محمدآصف سیاسی اکھاڑے کے میدانِ بیانات میں کیا اور کتنی اہمیت رکھتے ہیں..؟؟ اور اِن کی جانب سے داغے گئے بیانات ہمارے سیاسی میدان اور چائے کی پیالی میں کتنے زوروں کا طوفان برپاکردیتے ہیں آج اِن کی اِن خصوصیات سے کون ایساہے جو واقف نہ ہو…؟؟ مگر اِس کے باوجود بھی ہمارے وفاقی وزیرپانی و بجلی خواجہ محمدآصف جی…!! کا یہ بیان …..؟؟آج جہاں اِن کی جماعت ن لیگ سے تعلق رکھنے والے حکمرانوں کے لئے کسی قسم کا عندیہ ہوتوہو….مگر اِس سے بھی انکار نہیں ہے کہ خواجہ محمدآصف کے اِس بیان نے قوم کو ضرورپریشان کردیاہے۔
بہرحال…!!خبرہے کہ گزشتہ دِنوںلاہورکے ایک مقامی ہوٹل میں منعقدہ تقریب سے خطاب اور میڈیاپرسنز سے دورانِ گفتگو جس انداز سے اُنہوں نے اِن خیالات کا اظہارکیا… وہ صاف اور واضح طورپریہ بتارہاتھاکہ ابھی دورانِ گفتگو وزیرموصوف کتنے پریشان ہیں..؟؟ اور اپنے اِس داغ ِ گئے بیان کے بعد یہ کتنے آسودہ حال ہوجائیں گے …؟؟اِن کے یہ دونوں ہی انداز اپنے اندر لاکھ معنی مطلب چھپائے ہوئے ہیں جو ایک علیحدہ بحث و مباحثے کی راہ کھلیںگے۔ بہرکیف ..!!مختصر یہ کہ اِس موقع پر ہمارے وفاقی وزیرپانی و بجلی خواجہ محمدآصف نے کہاکہ” پاکستان میں پانی کے قحط کا خطرہ ہے جس سے بچنے کی کوئی تیاری نہیں کی گئی ، بھارت نے سندھ طاس معاہدے کی خلاف وزری کی تومعاملہ مناسب فورم پر اُٹھائیں گے،آبی ذخائرکا معاملہ سیاست کی بھینٹ چڑھاناقابلِ افسوس ہے بجلی بحران پر تین سال میں قابوپالیں گے“….،اور ساتھ ہی یہ بھی کہاکہ ”پانی بجلی اور دہش گردی سمیت تمام مسائل کے حل کے لئے قومی اتفاقِ رائے ناگزیرہے۔
Government
یہاں یہ نکتہ قابلِ غورہے کہ ہمارے وزیر موصوف اِس موقع پر اپنی دانش سے ایسے ہی بہت سے مبہم اورغیر مبہم ملکی معاملات پر اظہار خیالات تو کرتے رہے مگرافسوس ہے کہ اُنہوں نے کسی بھی معاملے کے دیرپا حل کے لئے حکومتی کاوشوں اور اقدامات کا کہیں بھی جوانمردی سے تذکرہ نہیںکیا سوائے قوم کو خبردارکرنے اور ڈرانے جیسے جملے اداکرنے کے یہ کچھ نہ کرسکے۔ ہاں البتہ ..!!اُنہوںنے انتہائی حیرت زدہ ہوکرقوم کو خبردارانہ انداز سے ڈراتے ہوئے کہاکہ ”ماضی کی بدانتظامی کے باعث پانی اور بجلی کی قلت کا سامناہے چندسال میں پاکستان میں پانی کاقحط ہوگا جِسے روکنے کے لئے قومی سطح پر اقدامات تودورکی بات ہے کوئی ایک بھی ایسا اقدام نہیں کیاگیاہے جس سے مستقبل میں پانی کے قحط سے بچاجاسکے اُنہوں نے کہاکہ پاکستان میں پانی کا ضیاع بہت زیادہ ہے اَ ب اگر اِسے بندنہ کیاگیاتو مستقبل میں پانی کے حوالے سے بہت سے مسائل پیداہوسکتے ہیں ہے یعنی یہ کہ قوم اگر آنے والے دِنوں، ہفتوں ، مہینوں اور سالوں میں پانی کے قحط سے جھٹکارہ چاہتی ہے تو اِسے ابھی سے ہی سوچناہوگاکہ وہ پانی کو ضیاع ہونے سے بچائے اور استعمال میں احتیاط برتے…تو اِس پر ہم بس صرف اتناہی کہناچاہیںگے کہ اگر یہ کام قوم ہی کو کرناہے تو جنابِ وزیرخواجہ محمدآصف صاحب..!!پھر آپ اور آپ کی وزارت اورآج آپ کی جس پارٹی پاکستان مسلم لیگ (ن) کی مُلک پر حکومت ہے۔
اِس کا ایسے میں کیا کام ہے..؟؟ اور اِس کی کیاذمہ داریاں ہیں…؟؟کیا بس آپ اور آپ کی جماعت اور آپ کی وزرات کا اتناہی کام اور ذمہ داری ہے..؟؟ کہ یہ سب بس یہ کہہ کراپنی جان چھڑالیںکہ” پانی بجلی اور دہش گردی سمیت تمام مسائل کے حل کے لئے قومی قومی اتفاقِ رائے ناگزیرہے“ ۔اورآپ ذرایہ بھی تو بتادیں کہ اَب تک سوائے دہشت گردی کے معاملے میں فوجی عدالتوںکے قیام کے علاوہ اور کس قومی مسئلے پر قومی اتفاقِ رائے کا آ پ اور آ پ کی جماعت سمیت کس نے کھلے دل سے کوئی مظاہر ہ کیاہے…؟؟جس سے قوم کو یہ اندازہ ہوکے ہمارے سیاستدان اور حکمران پانی ،بجلی اور گیس کے بحرانوں پر ایک ہوگئے ہیں آج بھی بجلی اور گیس کے بحرانوں پر حکمران اور سیاستدان بٹے ہوئے ہیں اور اِن پر سب اپنی اپنی سیاست چمکارہے ہیںاور اَب بجلی گیس اور پیٹرول کے بحرانوں کے بعد آپ نے آنے والے دِنوں میں مُلک میںپانی کے قحط اور بحران سے بھی خبردارکردیاہے تو پھر ایسے میں مُلک اور قوم کا تو اللہ ہی حافظ ہوگا….وزیرموصوف خواجہ آصف صاحب…!!یہاںہم نے اُسی” اللہ حافظ “کا تذکرہ کیا ہے جس کا ذکر مُلک کے سابق صدر آمر جنرل پرویزمشرف نے قوم سے اپنے آخری خطاب میں اپنے مخصوص انداز سے یہ کہتے ہوئے کیا تھاکہ ”اَب مُلک اور قوم کا تواللہ ہی حافظ ہے“۔
اَب یہاں ہم ایک اور بات کہناچاہیںگے کہ جناب …!!پاکستانی قوم کو جس کام کا منع کیا جائے یہ دنیاکی وہ واحد اور ضدی قوم ہے وہ اُس کام کو اور زیادہ کرتی ہے بھلے سے انجام جوبھی ہواور پچھتاوے کے پہاڑ ہی سامنے کیوںنہ کھڑے ہوجائیں مگر ہماری یہ قوم وہ کام ضرورکرتی ہے جِسے کرنے سے منع کیاجائے اور اَب یہ مان لو…!! کہ میری قوم اپنے انجام سے باخبرہوکر بھی بے خبر رہے گی اورپانی کا ضیاع بند نہیں کرے گی اور توپھرایسے میں میرے مُلک اور قوم کا کیوں نہ اللہ حافظ ہو…!!