مسرت عالم کو کوئی گزند پہنچا تو حکومت سنگین نتائج کیلئے تیار رہے: علی گیلانی

Syed Ali Geelani

Syed Ali Geelani

سرینگر (جیوڈیسک) کل جماعتی حریت کانفرنس ” گ “ گروپ نے حریت رہنما مسرت عالم بٹ کی زندگی کے بارے زبردست خدشات اور تشویش کا اظہار کرتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ انہیں کوئی گزند پہنچی تو اس کے انتہائی سنگین اور بھیانک نتائج برآمد ہوں گے اور ان کی تمام تر ذمہ داری حکومت پر عائد ہو گی۔

حریت چیئرمین سید علی گیلانی نے اپنے بیان میں کہا کہ اہلکاروں کے خلاف دفعہ 302 کے تحت کیس درج کرنے پر زور دیا ہے۔ 2010 کی ہلاکتوں میں براہ راست طور پر ملوث ہیں اور جن کو اس قتل عام کے لئے ترقی اور انعامات سے بھی نوازا گیا ہے۔

گزشتہ روز جاری اخباری بیان میں کہا گیا کہ بھارتی تحقیقاتی ایجنسی کا مسرت عالم کے کیس میں مداخلت کرنے کا کوئی آئینی، قانونی یا اخلاقی جواز نہیں ہے۔ ریاست جموں کشمیر کی عدالت عالیہ نے ایک نہیں بلکہ متعدد بار مسرت عالم کے خلاف حکومت کی طرف سے دائر کرائے گئے تمام کیسوں کو بے بنیاد اور فرضی قرار دے کر انہیں بے قصور قرار دیا ہے اور اسی عدالت کے حکم پر انہیں رہا کیا گیا ہے۔ ادھر بھارتی وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ نے مقبوضہ کشمیر کی کٹھ پتلی انتظامیہ کو حال ہی میں رہا ہونے والے سینئر حریت رہنما مسرت عالم بٹ کی سرگرمیوں پر کڑی نگاہ رکھنے، ان کےخلاف درج تمام 27مقدمات کی تیز رفتار شنوائی اور بعض کیسوں میں عدالتوں کی طرف سے دی گئی ضمانتوں کو چیلنج کرنے کیلئے ٹھوس اقدامات کرنے کی ہدایات دی ہیں۔ کشمیر میڈیا سروس کے مطابق وزیر داخلہ راجناتھ سنگھ نے پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں میںایک مفصل بیان کہاکہ بھارتی حکومت نے کٹھ پتلی انتظامیہ کو اس سلسلے میں ایک ایڈوائزی جاری کی ہے۔

بیان میں وزیر داخلہ نے کہاکہ مسرت عالم بٹ اور ان کے ساتھیوں کی سرگرمیوں پر کڑی نظر رکھنے کی بھی مقبوضہ کشمیر کی انتظامیہ کو ہدایت کی گئی ہے۔ پارلیمنٹ میںکانگرس کی طرف سے اٹھائے گئے اس سوال کے مسرت عالم کی رہائی کی منظوری گورنر رول کے دوران دی گئی تھے کے جواب میں انہوں نے کہاکہ مسرت عالم کی نظربندی کے تازہ احکامات ستمبر میں جاری کئے گئے تھے۔

انہوںنے کہاکہ ان احکامات کو منظور نہیں کیا جاسکا کیونکہ یہ مقررہ مدت ختم ہونے کے بعد سرکاری محکمے کو موصول ہوئے تھے۔ انہوں نے کٹھ پتلی انتظامیہ کی رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے کہاکہ انتظامیہ نے ضلع مجسٹریٹ جموں کی تصدیق سے اس بات کی اطلاع دی ہے کہ مسرت عالم کی نظر بندی کیلئے ان کے خلاف تازہ الزامات نہیں ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پہلے جاری کئے گئے نظر بندی کے احکامات میں جو وجوہات بیان کی گئیں، تازہ حکمنامے میں بھی انہی وجوہات کا تذکرہ تھااور ان احکامات کو ہائی کورٹ نے پہلے ہی کالعدم قرار دیدیا تھا۔ راجناتھ سنگھ نے کہا کہ گزشتہ سال مارچ میں مسرت عالم کے حوالے سے سپریم کورٹ نے ایک فیصلہ صادر کرتے ہوئے کہا تھا کہ اگر انتظامیہ ان کی نظر بندی کے نئے احکامات جاری کرے تو یہ احکامات ایک ہفتے تک نافذالعمل نہیں ہونگے تاکہ وہ قانونی امداد حاصل کر سکیں۔