اسلام انصاف کا سب سے بڑا علمبردار ہے۔ جس میں اقلیتوں کو مکمل تحفظ حاصل ہے، قاری محمد اشفاق سعیدی

کروڑ لعل عیسن ( نامہ نگار) اسلام انصاف کا سب سے بڑا علمبردار ہے۔جس میں اقلیتوں کو مکمل تحفظ حاصل ہے۔ قاری محمد اشفاق سعیدی ، ملک صورتحال انتہائی ناگفتہ بے ہے۔ یہاں کوئی بھی محفوظ نہیں۔ سیاسی اور مذہبی جماعتیں چاہیں تو امن کی بنیاد رکھی جا سکتی ہے۔ مبشر نعیم چوہدری، مظلوم انسانوں کا خون بہانے والے دہشتگردوں کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں۔ ایسے لوگ خود کو مسلمان کہلوانے کے حقدار نہیں طارق پہاڑ۔ اس ملک میں لوگوں کی شناخت پوچھ کر بسوں سے اتار کر قتل کر دیا جاتا ہے۔

چند ہزار دہشتگردوں نے پورا ملک ہرغمال بنایا ہوا ہے۔ نیر عباس کاظمی ایڈووکیٹ۔ زراعت ، تعلیم ، معیشت اور معاشرہ سب کچھ امن سے ہی ممکن ہے۔ قاری فداالرحمن ۔ امن معاشرے کی اکائی ہے۔ جس میں ظلم و زیادتی ، بے چینی و اضطراب ہو وہ معاشرہ ترقی نہیں کر سکتا۔ پروفیسر حافظ عبدالجبار۔ پورا ملک دہشتگردانہ کاروائیوں سے بے چین ہے۔ حکومت تحفظ کیلئے اقدامات کرے۔ مہر زبیر + فرید اللہ چوہدری۔ سانحہ لاہور دلدوز ہے۔ ہم پاکستان سے گہری محبت رکھتے ہیں۔ ناظر سوہن۔ تفصیل کے مطابق گزشتہ روز سائوتھ ایشیاء پارٹنر اور گلوبل ڈیولپمنٹ کے تعاون سے آواز تحصیل فورم کے زیر اہتمام امن کانفرنس منعقد کی گئی۔ جس کا آغاز تلاوت کلام پاک سے ہو ، تلاوت کلام پاک قاری محمد حشمت ضیاء ، جبکہ تعت رسول مقبولۖ حافظ محمد آصف نے پڑھی۔

امن کانفرنس میں مہر محمد زبیر سب ریجنل کوارڈنیٹر SAP ، مہر مختیار گٹ ، طارق پہاڑ ، رانا محمد افضل ، مس انیلہ عزیز ، فرید اللہ چوہدری ، قاری محمد اشفاق سعیدی ڈویژنل آرگنائزر جماعت اہل سنت پاکستان ، مبشر نعیم چوہدری صدر جماعت اسلامی ضلع لیہ ، سید نیر عباس شاہ کاظمی صدر شیعہ علما کونسل ، قاری فدا الرحمن مہتمم مدرسہ نصرت العلوم ، ناظر سوہن کرسچن رہنما ، پروفیسر احمد عبدالجبار مہتمم جامعہ مرکز الایمان نے خطابات میں کیئے۔ تقریب کے مہمان خصوصی تنویر یزدان خان اے سی کروڑ تھے۔ قاری محمد اشفاق سعیدی نے کہا کہ اسلام امن اور بھلائی کا مذہب ہے۔ حضور پاک صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ہمیں محبت ، اخوت ، سلامتی کا درس دیا آپ کی تعلیمات ہمارے لیئے عملی نمونہ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بد امنی پھیلانے والے غیر ملکی ایجنٹ ہیں۔

حکومت سائونڈ پر پابندی عائد کرنے کی بجائے لوگوں کی زبانوں کو ضابطۂ اخلاق کا پابند بنائے۔ مسئلہ لائوڈ سپیکر کا نہیں بلکہ پیغام دینے والوں کا ہے۔ ہمارے علمائے کرام اور سیاستدان اختلافی معاملات کے خاتمے کیلئے ایک جگہ بیٹھنے کی کوشش کریں۔ اور اپنے مسالک و مذاہب پر قائم رہتے ہوئے دوسروں کو برداشت کیا جائے۔ مبشر نعیم چوہدری نے کہا کہ اتحاد ، اخوت اور بھائی چارے کی فضاء کو قائم رکھ کر تمام سیاسی و مذہبی جماعتیں امن کی بنیاد رکھ سکتی ہیں۔ پاکستان میں شیعہ سنی کوئی بھی محفوظ نہیں۔ یہ سلسلہ اس وقت تک نہیں رک سکتا جب تک ہم متحد نہیں ہوں گے۔ طارق محمود پہاڑ نے کہا کہ یوحنا آباد لاہور میں گزشتہ روز بم دھماکوں پر مسیح بھائیوں کے دھک میں برابر کے شریک ہیں۔ مظلوم انسانوں کا خون بہانے والے دہشتگردوں کا اسلام اور پاکستان سے کوئی تعلق نہیں۔ حکومت اور مسلح افواج آپریشن ضرب عضب اور کراچی میں دہشتگردوں کے خاتمے کیلئے جو کوششیں کر رہی ہے

اس پر پوری قوم مسلح افواج اور حکومت کے ساتھ ہے۔ سید نیر عباس شاہ کاظمی ایڈووکیٹ نے کہا کہ ملک میں شیعہ سنی کی کوئی جنگ نہیں۔ چند مفاد پرستوں نے ملک کا برا حال کر دیا ہے۔ امن اور مذہبی روزداری کے موضوع پر آج کی کانفرنس انتہائی اہمیت کی حامل ہے۔ ہمیں اپنے ارد گرد نظر رکھ کر دہشتگردوں کے عظائم خاک میں ملانا ہونگے۔ اور اپنے ذاتی مفادات سے ہٹ کر ملک کیلئے سوچنا ہوگا۔ میں ریاست سے یہ سوال کرتا ہوں کہ وہ کیوں تحفظ فراہم نہیں کر رہی۔ یہاں لوگوں کی شناخت پوچھ کر بسوں سے اتار کر قتل کر دیا جاتا ہے۔ اس سے بڑا المیہ کیا ہو گا کہ چند ہزار دہشتگردوں نے پورے ملک کو یرغمال بنا رکھا ہے۔ گزشتہ دنوں سکیورٹی پلان بنایا گیا۔ اس پر مکمل طور پر عمل کیوں نہیں کیا جا رہا۔

قاری فداالرحمن نے کہا کہ حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم امن کے سب سے بڑے داعی تھے۔ زراعت ، تعلیم ، معیشت اور معاشرہ سب کچھ امن سے ہی ممکن ہے۔ حضور پاک صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اقلیتوں کو حقوق دیئے اور ان کے وظیفے جاری کیئے۔ ہمیں اس ملک کو مستحکم رکھنے کیلئے عملی طور پر بھائی چارے اتحاد اور یگانگت کی فضاء کو قائم رکھنا ہوگا۔ حافظ عبدالجبار نے کہا کہ امن معاشرے کی اکائی ہے۔ اس وقت تک معاشرہ معاشرہ نہیں کہلا سکتا جب تک امن نہ ہو۔ جس معاشرے میں ظلم و زیادتی ، بے چینی و اضطراب ہو وہ کبھی ترقی نہیں کر سکتا۔ دہشتگردوں کو اسلام کے ساتھ جوڑنا کسی طرح بھی جائز نہیں۔ لاتعداد قتل و غارت گری کرنے والوں کا اسلام اور مذہب سے کوئی تعلق نہیں۔ مہر محمد زبیر نے کہا کہ پورا ملک دہشتگردانہ کاروائیوں کی زد میں ہے۔ اس وقت ضرورت اس بات کی ہے کہ ہمیں باہمی اتحاد و یگانگت ، بھائی چارے کی فضاء کو قائم رکھنے کیلئے مل بیٹھ کر اس ملک کی حفاظت کرنا ہوگی۔ فرید اللہ چوہدری نے کہا کہ نفرتوں کو محبتوں میں بدلنے کیلئے تمام مسالک اور مذاہب کے لوگ ایک میز پر اکٹھے ہو کر دہشتگردوں کے عظائم ناکام بنا دیں۔ کرسچن رہنما سابق ممبر ضلع کونسل ناظر سوہن نے کہا کہ سانحہ لاہور دلدوز ہے۔ سخت پریشانی میں مبتلا ہوں۔ آپ لوگوں کا شکر گزار ہوں کہ آپ ہمارے دکھ میں شریک ہوئے۔ ہم سچے پاکستانی اور اس ملک کی سب سے بڑی اقلیت ہیں۔ لیکن افسوس کہ ہمیں ہانرے حقوق نہیں دیئے جارہے۔

سانحہ بہاولپور ، گوجرہ ، مری ، ٹیکسلا اور لاہور افسوسناک ہیں۔ ریاست ہمیں تحفظ فراہم نہیں کر رہی۔ ممبران اسمبلی اور حکومت اقلیتوں کو حقوق دلانے میں ناکام ہو چکے ہیں۔ اس میں شک نہیں کہ اسلام امن او آتشی کا مذہب ہے۔ دہشتگرد کسی کو معاف نہیں کر رہے۔ ہمیں یکجہتی کی ضرورت ہے۔ آکر میں تحصیل صدر آواز فورم رانا محمد افضل نے تمام شرکاء کا شکریہ ادا کیا۔ کانفرنس میں محمد یعقوب شاہ قریشی ، قمر الزمان قریشی ، آفتاب احمد قریشی ، انتظار حسین قریشی ، الحاج بائو محمد رفیق ، شیخ احسان اللہ ، حاجی پائیندہ خان ، ملک محمد اسماعیل کھوکھر ، ملک محمد اکرم سواگ ، ملک روشن ضمیر اتلیرہ ، آصف خان ، ضیاء الحق خان سیہڑ ، ذکاء اللہ خان ایس ڈی او ، مختیار حسین کھوکھر ، مسٹر شازل ، محمد ظاہر شاہ ، قاری ظہور ، مس طاہرہ شبیر ، اللہ رکھا ، محمد حسن طارق ، عظمت شیر ، فیصل نقوی سمیت درجنوں افراد نے شرکت کی۔

Karor Lal Esain News

Karor Lal Esain News