سرینگر (جیوڈیسک) کل جماعتی حریت کانفرنس ’’ گ ‘‘کے چیئرمین سید علی گیلانی نے مذاکراتی عمل کے لئے 5 نکاتی شرائط کو دہراتے ہوئے ریاستی پرچم پر بحث اور سابق مذاکرات کاروں کی رپورٹوں کو نان ایشو قرار دیتے ہوئے اپنے ایک بیان میں مذاکراتی عمل پر اپنا موقف واضح کرتے ہوئے کہا ہے کہ مزاحمتی خیمے سے بات چیت سے قبل تمام سیاسی قیدیوں کو رہا کرنے کے علاوہ کالے قوانین کو منسوخ کیا جانا چاہئے۔ دہلی کی طرف سے کشمیر کو متنازعہ تسلیم کرنا اہم ہے اور اس پر کوئی بھی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔
سید علی گیلانی نے کہا کہ اگست 2010 کے دوران بھارتی حکومت کو بات چیت کے لئے جو شرائط رکھی گئی تھی ان میں کوئی تبدیلی نہیں ہوئی اور جب تک وہ شرائط تسلیم نہیں کرتی مذاکراتی عمل کا دروازہ نہیں کھل سکتا۔ انہوں نے کہا کہ 2010 کے دوران 128 کشمیریوں کی شہادتوں میں ملوث اہلکاروں کو سزائیں دینے کا مطالبہ اور فوجی انخلاء شروع کرنا بھی شرائط میں شامل ہیں۔
حریت ( گ ) چیئرمین نے کہا کہ بات چیت کسی مقصد کے لئے شروع کی جانی چاہئے اور اس کا مقصد صرف وقت گزاری نہیں ہونا چاہئے اور جب تک بھارت تمام شرائط تسلیم نہیں کرتا مذاکراتی عمل فضول مشق ہو گی ۔مسرت عالم بٹ کی رہائی پر بھارتیوں نے بے جا تنقید کو غیر ضروری قرار دیتے ہوئے سید علی گیلانی نے کہا کہ یہ ایک قانونی معاملہ ہے، جیل میں 4 سالوں تک رہنے کے بعد عدالت نے ان کے خلاف لگائے گئے تمام الزامات سے انہیں بری کر دیا۔
انہوں نے اس بات پر حیرانگی کا اظہار کیا کہ مسرت عالم کی رہائی کو بھارت کی قومی سلامتی کے لئے خطرہ قرار دیا گیا ۔ حریت ( گ ) چیئرمین کا کہنا تھا کہ جن لوگوں کو عمر قید کی سزائیں سنائی گئی انہیں فوری طور پر رہا کیا جانا چاہئے۔