وومن یونیورسٹی کے اشتراک سے بجٹ کی تیاری کے سلسلے میں ایک روزہ ورکشاپ

Sibi

Sibi

سبی (محمد طاہر عباس) گورننس سپورٹ پروجیکٹ، پی اینڈ ڈی ڈیپارٹمنٹ، فنانس ڈیپارٹمنٹ حکومت بلوچستان اور وومن یونیورسٹی کے اشتراک سے بجٹ کی تیاری کے سلسلے میں ایک روزہ ورکشاپ 2015-16 Citizen Pre-Budget Consultative Workshop 2015-2016کے عنوان سے سرکٹ ہاوس سبی میں منعقد ہوا جس کا باقاعدہ آغاز تلاوت وکلام پا ک سے ہوا جس کی سعادت حافظ اسد الحق نے حاصل کی جبکہ اسٹیج سیکرٹری کے فرائض سردار بہادر خان وومن یونیوسٹی کی طلبہ رابیل حق نے سرانجام دئیے سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کمشنر سبی ڈویژن میر غلام علی بلوچ نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بجٹ کے بارے میں نچلی سطح پر عوام سے مشاورت جوابدہی اور شفافیت کے عمل کی جانب ایک اہم قدم ہے اوریہ عوامی مسائل کے حل میں مدد گار ثابت ہوگا ۔ عوام کی مشاورت سے مسائل کی حقیقی طور پر نشاندہی اور عوامی ترجیحات کو مد نظر رکھ کر منصوبہ بندی سے مسائل میں خاطر خواہ حد تک کمی ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں ہر سطح پر مالی وسائل ذرائع میں اضافہ کرنا ہے تاکہ ترقیاتی منصوبوں کیلئے درکار فنڈز دستیاب ہو۔ اور ساتھ ہی یہ بھی ضروری ہے کہ ہم اپنی مالی حیثیت کے مطابق منصوبہ بندی کر کے ترقی کے عمل کو مکمل کریں۔انہوں نے حکومتی اداروں پر زور دیا کہ وہ دستیاب سہولیات کو بہتر انداز میں فعال کر کے عوامی استعمال کے قابل بنائے تاکہ حکومت پر مالی بوجھ کم سے کم ہو اوروسائل کا درست استعمال ہو سبی کے مسائل کے ازالہ کیلئے ہم سب نے مل کرکام کرنا ہے نئے منصوبوں کیلئے زرائع آمدنی کی بھی ضرورت ہوتی ہیں سابقہ ادوار میں میونسپل کمیٹی چونگی کے نظام اور دکانوں کے کرایے وصول کرکے اپنے علاقائی مسائل کا ازالہ کیا کرتی تھی ریت اور بجریپر ٹیکس وصولی کرنے کا اختیار جب سے محکمہ معانیات کے سپرد کیا گیا ہے اس سے مقامی میونسپل کمیٹی کی حق تلفی ہوئی ہرنائی اور کوہلو سے نکلنے والے کوئلہ پر ٹیکس تو محکمہ معانیات وصول کرلیتا ہے لیکن ریت اور بجری کا ٹیکس وصول نہیں کیا جاتا حکومت کوچاہیے کہ وہ ریت اور بجری کے ٹیکس وصول کرنے کا اختیار بھی مقامی میونسپل کمیٹی کے سپرد کردے تاکہ ترقیاتی منصوبوںمیں اپنا حصہ ڈالا جاسکے انہوں نے کہا کہ نئی اسکیمات پر رقم ضائع کرنے کی بجائے رہ جانے والی اسکیمات کو مکمل کیا جائے تو عوام کو اس کے ثمرات مل سکتے ہیں انہوں نے بتایا کہ سبی ڈویژن میں ساڑھے 16ارب روپے سے مختلف پروجیکٹز پر کام کیا جارہا ہے جن میں ڈیرہ بگٹی کچھی کینال پر 10ارب خرچ کئے جارہیں ہیں جس کی تکمیل سے ایک لاکھ سے زائد زمین سریاب ہوگی جس سے روزگار کے مواقع سمیت مقامی لوگ مستفید ہونگے ترقی خوشحالی کا دور شروع ہوگا اسی طرح 1873.74سے سبی رکھنی روڈ کی تکمیل پر کام کیا جارہا ہے فنڈز کی عدم فراہمی اور وقفہ قفہ سے کام کے روک جانے سے جہاں حکومت کو اربوں کا نقصان اٹھانا پڑتا ہے وہاں مقامی لوگ بھی سستے سفری سہولیات سے محروم ہوجاتے ہیں سبی رکھنی روڈ پر 1.90کروڑ کی لاگت سے تیزی سے کام جاری ہے جبکہ سبی ، کوہلو زیارت ہرنائی ڈیرہ بگٹی میں اسکولوں محکمہ صحت سمیت دیگر اہم منصوبے پر تیزی سے کام جاری ہے انہوں نے بتایا کہ 1902میں ساڑھے 17ہزار روپے کی لاگت سے ناڑی گاج پر ڈیم کی تعمیر ممکن ہوئی جس سے 1لاکھ روپے کا ریونیو ملتا تھا اور مقامی افراد کو روز گار فراہم ہو سکا انہوں نے کہا کہ منصوبہ بندی نہ ہونے کی وجہ سے کوہلو میں 18واٹر سپلائی بند ہیں جن پر 9کرڑو روپے لاگت آچکی ہے سبی کی پانچ ڈسٹرکٹ میں 38واٹر سپلائی کی اسکیمات نامکمل ہے اگر ان کو مکمل کرلیا جائے تو پینے کے پانی کی فراہمی کے ساتھ ساتھ ہماری زمین بھی آباد ہوسکتی ہیں جس سے علاقہ میں عوام خوشحال زندگی بسر کرسکتے ہیں کمشنر سبی ڈویژن میر غلام علی بلوچ نے کہا کہ آنے والے وفاقی بجٹ میں ضلع سبی کے ترقیاتی منصوبوں کو شامل کرنے سے علاقہ میں خوشحالی کا نیا باب شروع ہوگاانہوں نے کہا کہ ضلعی سبی کی تعمیر وترقی خوشحالی کیلئے ڈویژنل پلان بنانے کیلئے ایکشن پلان آخری مراحل میں ہے جس کے آنے سے ضلع سبی کے کئی مسائل کا خاتمہ ممکن ہوسکے گا انہوں نے کہا کہ آج کا یہ سیمینار ہم سب کیلئے نعمت سے کم نہیں منتخب نمائندے اور عوام مل کر ایسی تجاویز دیں جو سبی کے مفاد میں ہوا ہمیں امید ہے کہ آج کئے گئے فیصلوں کے ثمرات ہمیں مستقبل میں ملے گئے اور جو بجٹ بک ہماری پاس آئے تو اس میں ہماری منتخب کردہ عوامی مسائل کے حل اور علاقہ کی خوشحالی کیلئے منصوبے موجود ہوں تاکہ ہماری محنت رنگ لا سکے ۔اس موقع پر ایڈیشنل کمشنر سبی عظم انجم ہانبھی ، مس عائشہ ودود ،طیبہ صفدر، عائشہ احمد،محسن بزدار، ، ڈائریکٹر پی ایچ ای میر عبدالحمید مری ایم ایس سول ہسپتال سبی ڈاکٹر غلام سرور ہاشمی چیئرمین ضلع کونسل سبی قائم الدین دہپال ، وائس چیئرمین میر محمد چانڈیہ ، چیئرمین میونسپل کمیٹی سبی حاجی مولانا داؤو رند، وائس چیئرمین میر شہداد خان مری ، چیف آفیسر سبی محمد خان سیلاچی ،منتخب کونسلرز ندیم رضا ، حاجی عبدالستارند ، ملک فقیر محمد رند، راشد حبیب ، ثاقب بھٹہ معروف سماجی کارکن میر حبیب الرحمن رند،وڈیرہ غوث بخش گورگیج، وڈیرہ رمضان سیلاچی کے علاوہ خواتین و قبائلی سیاسی عوامی شخصیات کی بڑی تعداد موجود تھی گورننس سپورٹ پروجیکٹ ،پی اینڈ ڈی ڈیپارٹمنٹ ، فنانس ڈیپارٹمنٹ حکومت بلوچستان اور وومن یونیورسٹی کے اشتراک سے بجٹ کی تیاری کے سلسلے میں ایک روزہ ورکشاپ سے خطاب کرتے ہوئے کوآرڈینیٹر محمد زمان خان نے کہا ہے کہ گورنینس سپورٹ پروگرام ایک ملٹی ڈونر ٹرسٹ فنڈ کے مالی معاونت اور ورلڈ بینک کے زیر نگرانی ایک منصوبہ ہے جو عوامی خدمات کی فراہمی کے نظام میں بہتری کیلئے حکومتی اداروں کے استعداد کار کو بڑھانے کیلئے مصروف عمل ہے ۔ گورننس سپورٹ پروجیکٹ خدمات کی فراہمی کے اداروں کو مستحکم کرنے کیلئے کوشاں ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ عوام خاص طور پر خواتین اور دیگر شراکت داروں کا بجٹ کی تیاری کے مرحلے میں شمولیت سے احساس ملکیت بڑھ جاتی ہے اور اس سے شفافیت بھی فروغ پاتی ہیں ۔ انہوں نے مزید کہاکہ اسطرح کے ورکشاپ سے حکومت کو عوامی رائے کے پرکھنے میں مدد ملتی ہیں اور گورننس سپورٹ پروجیکٹ اس طرز کے ورکشاپ بلوچستان کے تمام ڈویژن میں منعقد کرنے جا رہا ہے ۔

اس موقع پر رجسٹر ار وومن یونیورسٹی کی مس ناہید حق نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کہ آ ج پاکستان خصوصاً بلوچستان کی تاریخ میں پہلا موقع ہے کہ خواتین کے ساتھ بجٹ کی ترجیحات کے تعین کیلئے مشاورت کی جا رہی ہیں اور یہ بہادر خان وومن یونیورسٹی کیلئے ایک اعزاز کی بات ہے کہ اس طرح پروگرام میں گورننس سپورٹ پروجیکٹ کے ساتھ مل کربجٹ سے پہلے خواتین کی رائے اور ترجیحات کو جانے کی کوشش کر رہی ہیں ۔ انہوں نے مزید کہا کہ ملک کی تاریخ میں یہ ایک انتہائی اہم مشاورت ہے کہ آج ملک کی آبادی کا 50 فیصد کو اہمیت دی جا رہی ہیں ۔

ڈائریکٹر ترقیات سبی ڈویژن وقار الزمان کیانی نے ورکشاپ کے خد و خال کے حوالے سے اپنا نقطہ نظر پیش کیا اور سبی ڈویژن میں ترقیاتی اسکیمات کی پروگراس سے شرکاء کو آگاہ کیا ۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ ڈویژنل لیول پر اس طرح کی ورکشاپس نئے سال کے بجٹ بنانے میں کافی مفید ثابت ہوسکتی ہیں۔ اور یقین دلایا کہ انشاء اللہ شرکاء کی تجاویز پر گورننس سپورٹ پروجیکٹ کے آفیسران اور محکمہ منصوبہ بندی ترقیات کے سربراہ ضرور غور کریں گے