تحریر : محمد اعظم عظیم اعظم سولہ دستمبر سانحہ پشاور کے بعد دہشت گردی اور دہشت گردوں کے خاتمے کے لئے قومی سطح پر ہونے والے سنجیدہ اقدامات نے قوم کو یہ سوچنے پر یقینا مجبورکردیاہے کہ سانحہ پشاور نے قوم کے قومی رہنماوں کے ضمیروں کو جھنجھوڑکررکھ دیاہے، جس پر قوم کو اِس سوا ل کے ساتھ یہ اُمیدبھی ہوچلی ہے کہ اَب کیا ایسے میں قوم یہ یقین کرلے کہ عنقریب مُلک سے دہشت گردی اور دہشت گردوں اور کرمنل عناصر سمیت بھتہ خور، اغوا ءبرائے تاوان اور گلی کوچوں کے ٹٹو کرائم و جرائم اور چھیناجھپٹی میں ملوث گروہوں کا قلع قمع کرنے کے لئے کوئی مثبت سمت کا تعین ہونے کو ہے..؟؟؟۔آج خوش قسمتی سے وطن کے سارے ریاستی ادارے سرزمینِ پاکستان سے دہشت گردی کو جڑ سے اُکھاڑ پھینکنے کے لئے متحرک ہوگئے ہیں اور ساری حکومتی مشینری مُلک سے دہشت گردی کے خاتمے کے لئے بھی سرگرمِ عمل ہوچکی ہے اَب ایسے میں یہاں یہ نکتہ بھی قابلِ غوراور یقینی طور پر توجہ طلب بھی ضرورہوناچاہئے کہ ” ایکشن سب کے لئے اور آپریشن سب کے لئے “ہو تو یہ اُمیدیقینی ہے کہ آنے والے دِنوں میں کراچی سمیت سارے مُلک سے دہشت گرداور جرائم پیشہ عناصرکا خاتمہ ہوجائے گاورنہ سوالیہ نشان ہی رہے گا۔
پاکستان کے سب سے بڑے تجارتی اور صنعتی حب کراچی آپریشن کا رخ کسی ایک پارٹی یا جماعت کی جانب کردینے سے آپریشن کے وہ نتائج کبھی بھی نہیں نکل سکیں گے جس کی اُمید رکھ کر حکومت اور ریاستی اداروں نے آپریشن شروع کررکھاہے،آج قوم کے ساتھ مذاق کرنے اور قوم کو اندھیروں میںرکھنے کا کوئی بھی فائدہ نہیں ہوگاآج ضرورت اِس امر کی ہے کہ صوبوں سمیت مُلک کے تمام شہروں ،قصبوں اور دیہاتوں میں چھپے ہرقسم کے جرائم پیشہ عناصر اور مذہبی و سیاسی جماعتوں میں ظاہراور باطن نظرآنے والے دہشت گردوں اور کرمنل عزائم رکھنے والے عناصر کا بھی بلارنگ و نسل قلع قمع کیا جائے اور مُلک کو جرائم و کرائم اور دہشت گردی سے پاک کیاجائے۔اِس میں کوئی شک نہیں کہ گزشتہ کئی دہائیوں سے ہمارے اندر اورباہر سے ہونے والی دہشت گردی نے ہمیں اقتصادی و سیاسی اور سماجی حوالوں سے اندار اور باہر(عالمی سطح پر)بھی مفلوج کرنے میں کوئی کسرنہیں چھوڑی ہے
یوں آج ہم نے دہشت گردی سے اپنا جتنانقصان کیا ہے اور اگرابھی دہشت گردی اور دہشت گرد عناصر کا جڑ سے خاتمہ نہ کیا گیاتو عین ممکن ہے کہ ہمارے یہاں جاری دہشت گردی ہمیں مکمل طور پر تباہ و برباد کرکے ہی نہ رکھ دے اور تب ہمارے ہاتھ سوائے کفِ افسوس اور پچھتاوے کے کچھ بھی نہ آئے گا۔آج ہماری سیاست اور مذہب میں انتقامی کارروائیوں اور ذاتیات کا حدسے بڑھ جانے والاعنصر بھی بہت سی ایسی بُرائیوں کو جنم دینے کی وجہ بناہے جو مذہب اور سیاست میں نہیں ہوناچاہئے تھاکسی نے سیاست کو اِس طرح انتقامی اور ذاتی کارروائیوں کی جانب دھکیلاتو کسی نے مذہب کا ٹھیکداربن کر خودکو درست اور دوسرے کو غلط گردانااورپھر خودہی ہر کسی کو مذہب سے خارج کرنے دینے والے کفر کے فتوے جاری کرنے شروع کئے تواِس طرح اِس نے مذہب پر دہشت گردی کا لیبل چسپاں کرنے میں بھی دیرنہ کی یعنی یہ کہ سیاست اور مذہب میں اپنی اپنی انتقامی کارروائیوں اور ذاتی مفادات لینے والوںنے مُلک و قوم کوتو جیسے تباہ کرنے کی ہی ٹھان لی ہے آج اِس کا تدارک بھی کیا جانااشدضروری ہے۔
War Fight
آج اِس میں بھی کوئی شک نہیں کہ مُلک کو دہشت گردی اور دہشت گرد عناصراورسنگین نوعیت کے جرائم و کرائم میں ملوث عناصر سے بھی پاک کرنے کا سہراجنرل راحیل شریف کے سر جاتاہے جنہوں نے مُلک کو دہشت گردی سے پاک اور امن سے لبریز ریاست بنانے کا عزمِ عظیم کررکھاہے اُنہوں نے جس کے لئے ہر قسم کی مصالحت پسندی کو خاطر میں نہ لانے کے ساتھ ساتھ ہراقسام کے اندونی اور بیرونی دباو¿کو بھی ایک طرف رکھ دیاہے یوںموجودہ حالا ت واقعات میں اِن کا یہی حوصلہ ہے جس نے اِنہیں مختلف چیلنجز سے نمٹ کر مُلک کو دہشت گردی سے پاک اور سرزمینِ پاکستان کو امن و چین کا گہوارہ بنانے کے لئے متحرک کررکھاہے۔اَب سانحہ پشاور ہوکہ سانحہ یوحنالازم ہے کہ اِن سانحات کے درپردہ مُلک دُشمن عناصر کا جلدسراغ لگاکر اِنہیں بے نقاب کیا جائے اور اِنہیں کیفرِ کردار تک پہنچادیاجائے
مُلک بھر میں آپریشن ضرب عضب کا دائرہ اتناوسیع اور تیزترکیاجائے کہ اَب کوئی بھی دہشت گرد اور جرائم و کرائم میں ملوث فرد یا ٹولہ بچ کر نہ جانے پائے یعنی یہ کہ آج لوہاجتناگرم ہے پہلے تو اِتناگرم کبھی نہیں ہواتھا اَب اِس پر ایسی ضربیں لگائیں جائیں کہ جب یہ ٹھنڈاہوکرسامنے آئے تو یہ آنکھوں اور دل کو دلکش اور دلنشین روپ میںڈھلاہوادِکھائی دے کسی خوبصورت شو پیس کا روپ دھارلے اور ہر کوئی اِس کی تعریف کئے بغیر نہ رہ سکے۔ سوایسے میں اِس بات کو بھی مدِنظررکھاجائے کہ آپریشن کا دائرہ مذہبی دہشت گردوں اور صرف جرائم و کرائم میں ملوث عناصر کی ہی جانب رکھاجائے اور اِسے کسی ایک سیاسی پارٹی یاسیاسی جماعت کی جانب کرنے کے بجائے اُن محرکات کا بھی جائزہ لیاجائے کہ آنے والے دِنوں میں جن کی وجہ سے آپریشن ضرب عضب یا اِس جیسے دیگر آپریشنز کی کامیابیوں پر کسی جانب سے سوالیہ نشان لگنے لگے اور ساری محنت خالی چلی جائے اور ہاتھ کچھ بھی نہ آئے
آئندہ سالوں میں پھر کوئی آکر یہ کہے کہ جرائم پیشہ عناصر کی اُوٹ سے صرف ایک پارٹی کے خلاف آپریشن کرنے کا عمل بڑی بھول اور غلطی تھاآج کر واقعی حکومت اور ریاستی عناصر مُلک کو دہشت گردی اور جرائم و کرائم پیشہ عناصر سے پاک کرنے کا خواب دیکھ ہی رہے ہیں اوراِس حوالے سے واقعی کسی مثبت سمت کا تعین کرناچاہتے ہیں تو ایسااُسی وقت ممکن ہے جب آپریشن اِدھر اور اِدھر تمام سیاسی و مذہبی جماعتوں کی جانب بھی کیا جائے اور اِسے اِن کی آڑ میں چھپے دہشت گرداور جرائم پیشہ عناصر کے خلاف بھی کیاجائے توٹھیک ورنہ اِس کے بغیر مثبت و تعمیری سمت کا تعین کرنا مشکل ہو گا ..؟؟