پرویز مشرف کی صدارت میں آل پاکستان مسلم لیگ کی سینٹرل ایگزیکٹیو کمیٹی کے مشترکہ اجلاس کا آغاز

کراچی (پریس ریلیز) چیئرمین پرویز مشرف کی صدارت میں کراچی کے مقامی ہوٹل میں ہونے والے آل پاکستان مسلم لیگ کی سینٹرل ایگزیکٹیو کمیٹی اور سینٹرل ورکنگ کمیٹی کے دوروزہ مشترکہ اجلاس کا آغازجنرل سیکریٹری ڈاکٹر امجد کی نظامت میں صبح گیارہ بجے شروع ہوا ۔قاری منظور نے تلاوت کلام پاک کی جبکہ برطانیہ میں سینٹرل ورکنگ کمیٹی کے ممبر قمر زمان نے اقدس رسول ﷺ میں گلہائے عقیدت پیش کئے جبکہ ڈاکٹر امجد نے خطبہ استقبالیہ پیش کیا۔

جس کے بعد نعیم طاہر نے پاکستان کو علامہ اقبال کے خواب اور قائد اعظم کے تصور پاکستان کے سانچے میں پاکستان کو ڈھالنے کیلئے مشرف کی قیادت میں بد دیانتی ‘ نااہلی ‘ فرقہ پرستی ‘ دہشتگردی اور کنبہ پروری جیسی خرابیوں ‘ خرافات اور منافقانہ رویوں کے پاکستان سے خاتمے کی جدوجہد کو ہرحال میں جاری رکھنے کا عہد کرنے کی قرار دار پیش کی جبکہ مرکزی سینئر نائب صدر و سیکریٹری انفارمیشن میجر جنرل (ر) راشد قریشی نے بیرونی قوتوں کی تخریب کاری سے پاکستان کو بچانے کیلئے متحد ہوکر سیسہ پلائی دیوار کا کردار ادا کرنے ‘ دہشتگردی کے خاتمے کے ہر مثبت اقدام اور دہشتگردی کی بیخ کنی کیلئے افواج پاکستان کے کردار کی مکمل حمایت کے ساتھ دہشتگردی کے تمام شہدا¿ کیلئے دعا و خراج تحسین اور ان کی لواحقین سے اظہار یکجہتی کی قرارداد پیش کی ۔تیسری اور آخری قرارداد سندھ کے صوبائی صدر سید شہاب الدین شاہ حسینی نے آل پاکستان مسلم لیگ کے 10اگست 2014ءکو راولپنڈی میں منعقدہ کنونشن میں دستور کے مطابق چیئرمین اور جنرل سیکریٹری کو تفویض کردہ اختیارات میں اضافے بالخصوص تنظیم سازی و عہدیداران کی تقرری دیگر سیاسی جماعتوں سے الحاق کے حوالے سے مزید اختیارات تفویض کرنے کی قراردادپیش کی۔

تینوں قراردادوں کو متقفہ طور پر منظور کرلیا گیا۔قراردادوں کی منظوری کے بعد اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے اے پی ایم ایل کے چیئرمین پرویز مشرف نے کہا کہ پاکستان اس وقت بد ترین حالات سے دوچار ہے اور دہشتگردی کے علاوہ طبقاتی نظام ‘ سیاسی کرپشن ‘ اختیارات کے ناجائز استعمال ‘ مہنگائی ‘ بیروزگاری ‘ توانائی بحران اور زندگی گزارنے کی سہولیات کے فقدان کے باعث لوگ نہ صرف مایوس ہوچکے ہیں بلکہ مستقبل کے ساتھ پاکستان کی سلامتی کے حوالے سے بھی مشکوک ہیں یہی وجہ ہے کہ سرمایہ دار ‘تعلیم یافتہ ‘ ہنر مند اور نوجوان طبقہ پاکستان کو چھوڑ کر بھاگ رہا ہے جوکسی بھی طور پاکستان کے مستقبل کیلئے نیک شگون نہیں ہے یہ صورتحال میرے لئے انتہائی تکلیف کا باعث تھی کیونکہ میں جانتا ہوں کہ یہ مملکت خداداد قدرتی وسائل سے مالا مال ہے اور اس کے عوام انتہائی محنتی و محب وطن ہیں اگر درست منصوبہ بندی اور دیانتداری کے ساتھ قومی وسائل کو استعمال کرتے ہوئے تعلیم ‘ صحت کی سہولیات اور روزگار کی فراہمی کیلئے ان وسائل کو استعمال کیا جائے تو ملک کے غریب عوام کو بھی خوشحال بنایا جاسکتا ہے۔

مگر اس کیلئے معیشت ‘ ذراعت ‘ تجارت ‘ صنعت ‘ توانائی ‘ تعلیم سمیت ہر شعبے کی اصلاح و بہتری کی ضرورت ہے جس کیلئے حکومت کی تبدیلی اور آئینی ترامیم کے ساتھ ایسی دیانتدار قیادت بھی ضروری ہے جو ملک و قوم سے مخلص ہونے کے ساتھ بین الاقوامی شہرت وتعلقات اور سیاسی تدبر کے ساتھ قومی معاملات پر کی مکمل آگہی وشعور کی حامل بھی ہوا سی لئے میں تمام تر سیکورٹی خدشات اور مجھ پر مجھ پر جھوٹے و انتقامی کیسز کی بھرمار کے باوجود 23مارچ 2013ءکو میں پاکستان واپس آیاتاکہ تبدیلی کی خواہشمند محب وطن و عوام دوست قوتوں کے اتحاد سے ایسی تیسری سیاسی قوت بنائی جائے جو اس ملک و قوم کا خطرات و پریشانیوں سے نجات دلانے کیلئے اپنا دیانتدارانہ وذمہ دارانہ کردار ادا کرے۔

اسی مقصد کیلئے آل پاکستان مسلم لیگ کی بنیاد رکھی گئی مگر انتقامی کاروائیوں اور قانونی موشگافیوں کے سبب میں قانونی جنگ میں الجھ گیا مگر جنرل سیکریٹری ڈاکٹر امجد نے آل پاکستان مسلم لیگ کو منظم کرنے کی جدوجہد جاری رکھی اور آج الحمداللہ ڈاکٹر امجد کی کوششوں ‘ اے پی ایم ایل رہنما¶ں و کارکنوں کے تعاون اور عوام کے اعتماد سے آج اے پی ایم ایل قومی سطح کی منظم سیاسی قوت ہے اور عوام میں پذیرائی کے ساتھ اس کے قومی و بین الاقوامی قد میں روز افزوں اضافہ ہورہا ہے جبکہ دیگر سیاسی جماعتوں کے بھی لوگ آہستہ آہستہ آل پاکستان مسلم لیگ میں آرہے ہیں۔

اسلئے اب وقت آن پہنچا ہے کہ اسے حقیقی معنوں میں تیسری مضبوط و منظم سیاسی قوت کا درجہ دلانے کیلئے اسے عالمی و قومی سطح پر منظم کرنے کے ساتھ صوبے ڈویژن ‘تحصیل اور یونین کونسل کی سطح پر بھی منظم کرنا ہوگا اور اس کے تمام ونگز تشکیل دیکر انہیں بھی مضبوط و منظم کرنا ہوگا۔ میں چاہتا ہوں کہ پارٹی کے ہر کارکن کا مجھ سے براہ راست رابطہ ہو اور میرے پاس اورسیز عہدیداران ‘ سینٹرل ورکنگ کمیٹی ‘ سینٹرل ایگزیکٹیو کمیٹی‘صوبائی کابینہ ‘ ڈویژن و تحصیل اور ونگز کے کے عہدیداران کے علاوہ یوسی کے عہدیداران و کارکن کا نمبر بھی میرے پاس ہونا چاہئے تاکہ میں ہر ایک سے براہ راست رابطہ اور بات کرنے کے علاوہ اس کی تجویز و شکایات سے بھی آگاہ ہوسکوں کیونکہ اسی سال بلدیاتی انتخابات ہونے جارہے ہیں اورآل پاکستان مسلم لیگ ان انتخابات میں بھرپور حصہ لے گی اور یقینی کامیابی حاصل کرے گی جس کیلئے ہم نے ہر محب وطن ‘ دیانتدار اور عوام دوست قوت و فرد کو اپنے ساتھ ملانا ہے۔

انشاءاللہ دیانتداری و نیک نیتی کے باعث اللہ ہماری مدد ضرور کرے گا اور ہر دیانتدار و محب وطن ہمارا ساتھ دیگا کیونکہ ہم کسی سیاسی و مذہبی جماعت کیخلاف نہیں صرف پاکستان کا استحکام و سلامتی اور عوام کی ترقی خوشحالی و آسودگی چاہتے ہیں ۔ پرویز مشرف نے مزید کہا کہ موجودہ حکومت کی آئینی مدت تین سال بعد مکمل ہورہی ہے جس کے بعد انتخابات ہونا ہیں ہمیں ان انتخابات کیلئے بھی تیاری کرنی ہے گوکہ حکومتی کارکردگی سے ایسا نہیں لگتا کہ وہ مدت پوری کر پائے اس کیلئے مڈٹرم انتخابات یا قومی حکومت کے خدشات بھی موجود ہیں ہمیں اس حوالے سے اپنے کردار کی ادائیگی کیلئے بھی تیاری کرنی ہے کیونکہ ہمیں پاکستان کو بچانا ہے جس کیلئے غریب عوام پرتوجہ دینے اور خوشحالی وآسودگی فراہم کرنے کی ضرورت ہے جس کیلئے تبدیلی ہر حال میں ناگزیر ہوچکی ہے۔

پرویز مشرف کے خطاب کے بعد اجلاس کے دوسرے سیشن کا آغاز ہوا جس سے امریکہ سے آئے ہوئے عدیل شاہ ‘ برطانیہ کے افضال صدیقی ‘کینیڈا کے شہزاد شاہ ‘ عرب امارات کے شاہسوار خان ‘سعودیہ عربیہ کے اسد خان ‘ وسطی پنجاب کے نوازش علی وڑائچ ‘جنوبی پنجاب کے فرخ چیمہ ‘کے پی کے سےاورنگزیب مہمند ‘سندھ سے شہاب الدین شاہ حسینی ‘بلوچستان کے محمود احمد اچکزئی ‘فاٹا کے راجہ حماد حسین ‘گلگت بلتستان کے کریم خان ‘حاجی منظور ‘آزاد کشمیر کے جاوید مغل ‘یوتھ ونگ کے راجہ شاہد ‘وومین ونگ کی مسز نائلہ عظمت ‘ لائرز ونگ کے سید اختر شاہ ‘ مائنوریٹی ونگ کے جاوید اختر بھٹی ‘انفارمیشن سیکریٹری راشد قریشی ‘ایڈیشنل سیکریٹری جنرل مسز عائشہ عرفان ‘ایڈوائزر پنجاب نعیم طاہر اور وائس پریذیڈنٹ ویمن ونگ مسز رخصانہ گل نے بھی خطاب کیا۔

APML IJLAS

APML IJLAS