نظام اور حکمران دونوں کی تبدیلی ضروری ہے، روشن پاکستان پارٹی

Karachi

Karachi

کراچی ( اسٹاف رپورٹر ) سیاسی فیصلوں میں اگر بصیرت کی بجائے ضرورت کو ترجیح دی جائے تو اس کا خمیازہ ملک اور قوم دونوں کو ہی بھگتنا پڑتا ہے

اور افسوس کے ملک وقوم سیاسی بصیرت و دانش سے محروم اور ضرورتوں کے اسیر سیاستدانوں ‘ قائدین اور رہنما ¶ں کی سیاست کا شکار بن کر دہشتگردی ‘ بد امنی ‘ لاقانونیت ‘عدم تحفظ ‘ توانائی بحران ‘ مہنگائی ‘ بیروزگاری ‘ غربت اور معاشرتی ناہمواری و معاشی تباہی کے ساتھ عدم استحکام اور مستقبل کے خوف جیسے عذابوں کو بھگتنے پر مجبور ہے اگرآج قومی قیادت و سیاست کے فیصلے ضرورت کی بجائے 23 مارچ 1940 ءکو لاہور کے منٹو پارک میںکی جانے اورصرف 7 برس کی مختصر سی مدت میں تصور پاکستان کو تعبیر کا روپ دینے والی سیاسی بصیرت کے تابع ہوجائیں تو ملک و قوم کے تمام مسائل ‘ مصائب و پریشانیوں کا ازالہ اور پاکستان کی لازوال ترقی ممکن ہے۔

محب وطن روشن پاکستان پارٹی کے چیئرمین امیر پٹی نے سینئر وائس چیئرمین فاروق کمال ‘ وائس چیئرمین اسلم خان ‘ یونس سایانی ‘ صدر سلیمان راجپوت ‘ سیکریٹری راجہ انور ایڈوکیٹ ‘اقبال ٹائیگر ‘ لالہ رزاق‘ میڈم انیتا ‘ تبسم ناز اور اقبال ٹائیگر کے ہمراہ مزار قائد پر حاضری کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سیاسی بصیرت ملک میں نظام و حکمران دونوں ہی کی تبدیلی اور مقامی خود مختاری کے نفاذ کے ساتھ آئین میں عصری تقاضوں اور اسلامی اصولوں کے مطابق ترمیم و اصلاح کا تقاضہ کررہی ہے ۔