کراچی (جیوڈیسک) پاکستان سمیت دنیا بھرمیں آج تپ دق سے بچاؤ کا عالمی دن منایا جارہا ہے۔ ٹی بی کا مرض عالمی سطح پر بھی اور خاص طور پر پاکستان اور دیگرترقی پذیر ممالک میں خطرناک صورت اختیار کرچکا ہے۔
پاکستان میں 18 لاکھ سے زائد افراد اس بیماری میں مبتلا ہیں جس میں سالانہ 4 لاکھ 20 ہزار نئے مریضوں کا اضافہ ہو رہا ہے۔ ٹی بی ایک ایسا مرض ہے جو ایک فرد سے دوسرے میں منتقل ہوجاتا ہے۔ عالمی ادارہ صحت کے مطابق اس وقت دنیا کی ایک تہائی آبادی اس مرض سے متاثر ہوچکی ہے۔
اس میں سے 90 فیصد مریض ترقی پذیر ملکوں میں ہیں۔ ہرسال 90 لاکھ کے لگ بھگ افراد اس مرض کا شکار اور 20 لاکھ موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں۔ ٹی بی کی علامات میں دو ہفتے سے زائد کھانسی رہنا، بھوک کا نہ لگنا، بخار ہونا، وزن میں مسلسل کمی اور دیگرعوامل شامل ہوتے ہیں۔ صوبہ سندھ میں ٹی بی سے متاثرہ مریضوں کی تعداد ساڑھے چار لاکھ سے زائد ہے جبکہ ہر دو سیکنڈ میں ایک پاکستانی ٹی بی جیسے مہلک مرض کا شکار بن رہا ہے۔
ماہرین طب کے مطابق ٹی بی کا علاج ممکن تو ہےلیکن مکمل صحت یابی تک علاج کا جاری رہنا بھی انتہائی ضروری ہے۔ جہاں ایک طرف حکومت کے نامناسب اقدامات اور ٹی بی کنٹرول پروگرام کے غیرفعال ہونے کی خبریں عام ہیں وہی نجی سطح پر ادویات کی بڑھتی قیمتوں نے غریب مریضوں کو دہرے عذاب میں مبتلا کیا ہوا ہے۔ ماہرین طب کے مطابق ٹی بی لاعلاج مرض نہیں اگر بروقت تشخیص اور احتیاط کرلی جائے مرض کو باآسانی روکا جا سکتا ہے۔