لندن (جیوڈیسک) سعودی عرب کے وزیر خارجہ سعود الفیصل نے کہا ہے کہ یمن میں عدم استحکام کا پرامن حل نہ نکالا گیا تو خلیجی ممالک یمن میں حوثی باغیوں کے خلاف ’ناگزیر اقدامات‘ کر سکتے ہیں۔
یہ ردعمل یمنی وزیرخارجہ ریاض یاسین کے اس بیان کے بعد سامنے آیا ہے جس میں انھوں نے خلیجی عرب ریاستوں سے یمن میں مداخلت اور حوثیوں کی پیش قدمی روکنے کے لیے نو فلائی زون قائم کرنے کی اپیل کی۔ سعودی وزیر خارجہ سعود الفیصل نے یمن میں ایرانی ’مداخلت‘ کی بھی مذمت کی۔ شہزادہ سعود نے برطانوی سیکرٹری خارجہ فلپ ہموڈ کے ہمراہ نیوز کانفرنس سے خطاب کر تے ہو ئے کہا ’بالکل خطے کے ممالک اور عرب دنیا خطے کو جارحیت سے بچانے کے لیے ناگزیر اقدامات کریں گے۔انہوں نے ایران پر الزام عائد کیا کہ وہ فرقہ وارانہ تنازع کو بڑھاوا دینے کی کوشش کر رہا ہے۔
فلب ہموڈ کا کہنا تھا کہ ’ہم میں سے کوئی بھی فوجی کارروائی نہیں دیکھنا چاہتا۔ سعودی عرب اور امریکہ سے بات چیت کر سکتے ہیں کہ وہ یمنی صدر ہادی کو دوبادہ بحال کرنے کے لیے کیا اقدامات کر سکتے ہیں۔یمن میں صدر عبدالرب منصور ہادی کے حامی سنی قبائل اور حوثی باغیوں کے درمیان ملک کے دوسرے بڑے شہر عدن کے نواح میں جھڑپیں ہوئی ہیں۔
مظاہرین پر فائرنگ سے 34 افراد مارے گئے۔ سینکڑوں حوثی باغیوں نے تین روز قبل جنوب میں عدن کی جانب پیش قدمی شروع کی تھی۔ حوثیوں کے دستے گذشتہ روز علی الصبح عدن کے نواحی علاقے پہنچے جہاں آباد سنی قبائل شیعہ باغیوں کی پیش قدمی کے خلاف مزاحمت کر رہے ہیں۔
متحارب گروپ قطر کے دارالحکومت دوحا میں مذاکرات پر متفق ہو گئے۔ ادھر تعز شہر میں حوثی باغیوں کیخلاف مظاہرہ کرنیوالوں پر فائرنگ سے 4 افراد مارے گئے۔