کابل (جیوڈیسک) افغانستان کے چیف ایگزیکٹو عبداللہ عبداللہ نے کہا ہے کہ افغانستان سے بہتر تعلقات کیلیے پاکستان اپنی خارجہ پالیسی بدلے، امریکا اور افغانستان کے تعلقات نئے دور میں داخل ہو گئے ہیں جس کے مستقبل میں مثبت نتائج برآمد ہوں گے۔
وائس آف امریکا کے پشتو ٹی وی آشنا کو انٹرویو میں افغان امریکا تعلقات میں آنے والی حالیہ بہتری ایک اہم پیش رفت ہے جس کے مستقبل میں دونوں ملکوں کے درمیان تعاون پر دیرپا اثرات مرتب ہوں گے۔
واشنگٹن میں ہیرٹیج فاؤنڈیشن سے خطاب کرتے ہوئے عبداللہ عبداللہ کا کہنا تھا کہ پاکستان اور افغانستان کے بہتر تعلقات کے امکانات روشن ہیں مگر پاکستان کو اپنی خارجہ پالیسی میں تبدیلی لانا ہوگی۔
افغانستان کو صرف دہشت گردی کا چیلنج در پیش ہے اگر پاکستان دہشت گردی کے خلاف حکمت عملی تبدیلی کردے تو دونوں ممالک کے درمیان دوستی کی فضا قائم ہوسکتی ہے۔ طالبان تشدد ترک کر دیں، اسلحہ پھینک دیں اور انسانی حقوق کی پاسداری کریں تو ان سے بھی بات چیت ہو سکتی ہے۔ انھوں نے اس بات کو مسترد کیا کہ افغانستان میں داعش بڑا خطرہ بن کر سامنے ابھر رہی ہے۔
دریں اثنا افغانستان میں سیکیورٹی فورسز اور طالبان کے درمیان جھڑپوں میں8 شدت پسند اور2 پولیس اہلکار ہلاک جبکہ 10 افراد زخمی ہوگئے۔ غیر ملکی خبررساں ادارے کے مطابق صوبائی حکام نے بتایا کہ سیکیورٹی فورسز نے صوبہ بدخشاں کے ضلع واردوج میں ایک گاؤں میں آپریشن کیا اور اہم طالبان کمانڈر ملا عابد کو بھی گرفتار کر لیا۔
ادھر صوبہ پکتیکا کے ضلع ماتاخان میں مقامی پولیس کے سربراہ اپنی گاڑی میں جا رہے تھے کہ اس دوران سڑک کنارے نصب بارودی سرنگ کا زور دار دھماکا ہوا جس میں مقامی پولیس کے سربراہ سمیت 2 پولیس اہلکار ہلاک اور ایک زخمی ہو گیا۔ ابھی تک کسی تنظیم یا گروپ نے حملے کی ذمے داری قبول نہیں کی۔