جنیوا (جیوڈیسک) اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل میں فلسطینیوں کے حق خودارادیت کی حمایت میں پیش کی گئی قرارداد کو بھاری اکثریت سے منظور کر لیا گیا۔ قرارداد اقوام متحدہ میں سعودی مندوب فیصل بن حسن طرادنے پیش کی تھی۔
جنیوا میں قائم انسانی حقوق کونسل میں فلسطینیوں کے حق خودارادیت، آزادی اوربنیادی حقوق کی حمایت پرمبنی قرارداد پیش کی گئی جسے کثرت رائے سے منظور کر لیا گیا۔ اس موقع پرخطاب کرتے ہوئے سعودی مندوب فیصل بن حسن طرادنے فلسطینی قوم کے دیرینہ حقوق بالخصوص حق خودارادیت پر تفصیل سے روشنی ڈالی۔
انھوں نے کہا کہ جب تک آزاد فلسطینی ریاست کے ساتھ بیت المقدس کواس کا دارالحکومت نہیں بنایا جاتا اس وقت تک فلسطینی ریاست کا کوئی وجود نہیں ہو سکتا۔ انھوں نے عالمی برادری بالخصوص اسرائیلی جرائم کے خلاف سرگرم ممالک پر زور دیا کہ وہ فلسطینیوں کیخلاف اسرائیل کی منظم ریاستی دہشت گردی کی روک تھام کیلیے بھی اقدام کریں۔
قرارداد میں اسرائیل کی بلاجواز حمایت کرنے والے ممالک کی پالیسیوں کو بھی کڑی تنقیدکا نشانہ بنایا۔ دریںاثنا اقوام متحدہ کی رپورٹ میں کہاگیا ہے کہ 2014 فلسطینیوں کیلیے خوںریز ترین سال تھا۔ 1967کے بعدسے سب سے زیادہ فلسطینی ہلاکتیں 2014میں ہوئیں۔ غزہ پٹی میں 2014میں 1500سے زیادہ فلسطینی شہری جاںبحق اور 11ہزار سے زائدزخمی ہوئے۔2014میں جاںبحق ہونے والے فلسطینیوں میں 550سے زائدبچے شامل تھے۔ بے گھر ہونے والے فلسطینیوں کی تعدادایک لاکھ تھی۔
ادھر اقوام متحدہ کے امن مندوب برائے مشرق وسطیٰ رابرٹ سیری نے اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہوپر زوردیا ہے کہ وہ مقبوضہ فلسطینی شہروں میں یہودی بستیوں کی تعمیرکا عمل روکنے کے لیے موثراقدام کریں۔
عالمی سلامتی کونسل کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے انھوںنے کہا کہ اسرائیل میں دوبارہ زمام اقتدار سنبھالنے کے بعدنیتن یاہوکی ذمے داری ہے کہ وہ فلسطینی ریاست کے قیام کے حوالے سے سنجیدہ اقدام کریں۔ اس مقصدکے لیے انھیں فلسطینی علاقوں میں متنازع یہودی بستیوں کی تعمیر کا عمل روکنا ہو گا۔