لاہور : حجاز مقدس کے دفاع اور آل سعود خاندان کی بادشاہت کے دفاع کو الگ رکھا جائے، مکہ مکرمہ اور مدینہ منورہ مسلمانوں کا محور و مرکز ہے،جس پر آل سعود نے آج سے سو سال قبل برطانیہ کی مدد سے قبضہ کیا اور سلطنت عثمانیہ کے خلاف سازش کی ،آج آل سعود کی اسرائیل و امریکہ نواز بادشاہت کو بچانے کے لئے امت مسلمہ کو لقمہ اجل بننے نہیں دینگے۔
پاکستان میں دہشت گردوں کے سرپرست آج آل سعود کے دفاع میں امت مسلمہ کو تقسیم کرنے کے درپے ہیں،قومی سلامتی کے ادارے دشمن کی سازشوںکا ادراک کریں،اور اس پراکسی وار میں ملک کو دھکیلنے کی حربے کو ناکام بنائیں،ہم ابھی تک جہاد افغان کی قیمت چکا رہے ہیں، پاکستان اور کسی پراکسی وار کے متحمل نہیں۔
ان خیالات کا اظہار مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے سربراہ علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے جمعیت علمائے پاکستان نورانی گروپ پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل پیر محفوظ مشہدی کے ہمراہ وفدسے مرکزی سیکرٹریٹ مجلس وحدت مسلمین پاکستان میں ملاقات کے دوران گفتگو کرتے ہوئے کیا۔
انہوں نے کہا کہ عرب کی سر زمین پر سب سے مظلوم قوم فلسطینی مسلمان ہے ،جن کی اسرائیلی صہونیت کے ہاتھوں نسل کشی جاری ہے،آج تک آل سعود خاندان نے ان مظلوم فلسطینیوں کی خاطر اسرائیلی درندوں پر ایک حملہ تو درکنار ہمدردی کاایک لفظ تک نہیں بولا،یمن کی عوامی انقلابی تحریک سے آل سعود کی بادشاہت اور عرب ڈکٹیٹروں کو خطرہ ہے۔
حجاز مقدس کاتقدس ہر مسلمان کی طرح یمن کے مسلمانوں کو بھی عزیز ہے،یمن کے مسلمانوں کا قتل عام آل سعود کی خاندانی بادشاہت کو بچانے کے لئے کیا جارہا ہے،یمن کے مسلمانوں نے سعودی عرب پر حملہ نہیں کیا بلکہ آل سعود نے یمن کے مسلمانوں کو خاک و خون میں نہلا دیا ہے ،نواز شریف نے ذاتی تعلقات پر ملکی سلامتی کو داوُپر لگانے کی ٹھان لی ہے جسے کوئی بھی پاکستانی قبول کرنے کو تیار نہیں،انہوں نے کہا کہ پاکستان مسلم امہ میں واحد ایٹمی طاقت ملک ہے،ہمیں امت مسلمہ کے اتحاد کے لئے رول ادا کرنا چاہئے۔
آل سعود کے نمک خوار اور دہشت گردوں کے سہولت کار آج پھر سے مسلمانوں میں نفرتیں پھیلانے کے لئے یکسو ہو چکے ہیں،ہمیں دشمنوں کی اس سازش کو ناکام بنانا ہوگا بصورت دیگر یہ نفرت کے سوداگر پاکستان کو ایک بار پھر ناقابل تلافی نقصان پہنچانے میں کامیاب ہو جائیں گے۔
جمعیت علمائے پاکستان نورانی گروپ کے مرکزی سیکرٹری جنرل پیر محفوظ مشہدی نے کہا کہ پاکستان یمن اور سعودی عرب کے درمیان ثالثی کا کردار کرنا چاہیئے اور کسی بھی صورت پاکستانی فوج کو اس آگ میں نہیں جھونکنا چاہئیے،ہمیں پاکستان میں فرقہ واریت اور پراکسی وار کے خلاف متحد ہوکر کام کرنا چاہیئے پاکستان کو شیعہ سنی نے مل کر بنایا ہے اس کی سلامتی اور دفاع بھی مل کر کرینگے۔