تل ابیب (جیوڈیسک) اسرائیل کے سابق وزیرِاعظم ایہود اولمرٹ کو کرپشن کیس کی دوبارہ سماعت کے بعد دھوکہ دہی اور اعتماد شکنی کا مجرم قرار دیا گیا ہے۔ 2012ء میں ان کے خلاف اپنے ایک امریکی حامی سے پیسے لینے کے الزام میں شروع کیے جانے والے مقدمے میں وہ بری ہوگئے تھے۔
اس مقدمے کی اس وقت دوبارہ سماعت کا حکم دیا گیا تھا جب ایک ریکارڈنگ منظر عام پر آئی تھی جس میں ان کو پیسے وصول کرنے کے بارے میں بات کرتے ہوئے سنا جا سکتا تھا۔ 2006ء سے 2009ء تک اسرائیل کے وزیرِاعظم رہنے والے ایہود اولمرٹ کو اس سے پہلے بھی رشوت لینے کے ایک مقدمے میں 2014ء میں چھ سال کی سزاسنائی گئی تھی جس کے خلاف انہوں نے اپیل کر رکھی ہے۔
سنہ 2014 میں جس مقدمے میں اولمرٹ کو سزا ہوئی تھی اس میں ان پر ایک تعمیراتی منصوبے میں رشوت لینے کا الزام تھا۔ ان کے وکلا کا کہنا ہے کہ وہ اس حالیہ سزا کے خلاف اپیل کرنے کا سوچ رہے ہیں۔