ریاض (جیوڈیسک) سعودی حکومت کا کہنا ہے کہ فی الحال یمن میں زمینی کارروائی کے لیے فوج بھیجنے کی ضرورت نہیں ہے۔
ادھر یمن میں باغیوں کے خلاف سعودی اور اتحادی افواج کی فضائی کارروائی جاری ہے۔ سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض میں میڈیا بریفنگ کے دوران بریگیڈیئر جنرل احمد عصیری نے بتایا کہ زمینی راستے یمن میں مداخلت کی فی الحال ضرورت نہیں ہے۔
تاہم یہ ضرورت کسی وقت بھی پڑسکتی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ عدن میں بمباری کا مقصد باغیوں کو جنوبی شہروں کی جانب پیش قدمی سے روکنا ہے، جبکہ شمالی علاقوں پر فضائی کارروائی کا مقصد باغیوں کو سعودی سرحد سے دور رکھنا ہے۔
اُن کا کہنا تھا کہ یمن کو فراہم کی جانے والی ہر قسم کی معاونت کا خیر مقدم کرتے ہیں، تاہم یہ سفارتی ذرائع سے ہی ممکن ہوگا اور اس کے لیے فوجی تعاون کی ضرورت بھی ہے، تاکہ سعودی سرحد یا بندرگاہوں یا ایئرپورٹ پر کسی قسم کی نقل و حمل کے حوالے سے غلط فہمی پیدا نہ ہوسکے۔
جنرل عصیری نے کہا کہ باغیوں نے اس وقت دیہی علاقوں میں پناہ لے رکھی ہے اور ہمارا ان علاقوں پر بمباری کا کوئی ارادہ نہیں، کیونکہ اس کے نتیجے میں بے گناہ شہریوں کی ہلاکتوں کا خدشہ ہے۔
سعودی اور اتحادی افواج کے طیاروں نے چھٹے روز بھی یمن میں حوثی باغیوں کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا۔
غیر ملکی خبر ایجنسی نے عینی شاہدین اور قبائلی ذرائع سے بتایا کہ یمن کی سرحد پر سعودی سیکورٹی فورسز اور حوثی باغیوں کے درمیان شدید فائرنگ کا تبادلہ ہوا اور فریقین نے راکٹوں اور توپ خانے سے ایک دوسرے کو نشانہ بنایا۔