لاہور (جیوڈیسک) ورلڈ کپ میں وقار یونس کے خراب رویے کی داستانیں منظرعام پر آنے لگیں، کئی کرکٹرز ہیڈکوچ کے رویے سے خوش نہیں تھے، سابق کرکٹر ارشد خان بھی اس کا انکشاف کر چکے۔
ورلڈکپ کے آغاز سے قبل ہی آل راؤنڈر محمد حفیظ کی انجری کو جواز بناکر انھیں وطن واپس بھجوا دیا گیا تھا، انھوں نے پاکستان آکر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ چند روز میں فٹ ہوسکتا تھا لیکن مینجمنٹ نے نہ کھلانے کا فیصلہ کیا۔
محمد حفیظ نے صبح سویرے پریکٹس سیشن رکھنے کے حوالے سے سوال اٹھائے تھے جو ہیڈکوچ وقار یونس کو ناگوار گزرے، سرفراز احمد کو ابتدائی 4میچز اور یونس خان کو کوارٹر فائنل سے باہر رکھنے کے فیصلے بھی سخت تنقید کی زد میں آئے، ایک کھلاڑی کا کہنا تھا کہ سابق کپتان چند منظور نظر کھلاڑیوں کے سوا دیگر تمام سے امتیازی سلوک روا رکھتے ہیں، اس وجہ سے ڈریسنگ روم کا ماحول خراب ہوتا ہے۔
ان کے ماضی میں شاہد آفریدی سمیت سینئرز سے اختلافات ہوئے تھے لیکن انھوں نے اپنی غلطیوں سے سبق نہیں سیکھا اور ایک بار پھر اسی ڈگر پر چل رہے ہیں، سابق کپتان اپنی انا کی وجہ سے تنقید برداشت نہیں کرتے اور خود کو زیادہ بااختیار بنانے کیلیے سینئرز کو دیوار سے لگانے کی کوشش کر رہے ہیں۔
دوسری جانب ناقص پرفارمنس کے باوجود ورلڈکپ میں وہ ناصر جمشید سمیت بعض کھلاڑیوں کی بے جا حمایت کرتے رہے، انھیں صرف ہاں میں ہاں ملانے والے پلیئرز ہی پسند آتے ہیں، بورڈ کو وطن واپسی پر ہیڈکوچ کے رویے کا نوٹس لینا چاہیے۔