اسلام آباد: مجلس وحدت مسلمین کے سربراہ علامہ ناصر عباس جعفری نے کہا ہے کہ یمن کے معاملے پر حکومت کو سوچ سمجھنے کر فیصلہ کرنا چاہیے، اٹھارہ کروڑ عوام کے ایٹمی ملک کو مسلمانوں کے خون سے ہاتھ رنگنے کے بجائے ثالثی کا کردار ادا کرنا چاہئے۔
پاکستان کو کسی ایک ملک کی طرفداری نہیں کرنی چاہئیے،ایٹمی طاقت ہونے کے ناطے ہمارا فرض ہے کہ ہم مسلمانوں کے درمیان مصالحت کا کردار ادا کریں۔ اگر فوج کو یمن سعودی جنگ میں دھکیلا گیا تو اس کے اثرات پورے خطے پر پڑیں گے اور پاکستان بھی اس کے شعلوں سے محفوظ نہیں رہے گا۔ جس کی تمام تر ذمہ داری میاں محمد نواز شریف پر عائد ہو گی۔
ان خیالات کا اظہار مجلس وحدت مسلمین کے سربراہ علامہ ناصر عباس جعفری نے اسلام آباد میں ایم ڈبلیو ایم کے سالانہ تنظیمی کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر مجلس وحدت مسلمین کے مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ محمد امین شہیدی، سیکرٹری سیاسیات ناصر عباس شیرازی، علامہ شفقت حسین شیرازی ،علامہ محمد اصغر عسکری سمیت دیگر مرکزی کابینہ ارکان موجود تھے۔
علامہ ناصر عباس نے کہا کہ امت مسلمہ پر کیسا کڑا وقت آن پہنچا ہے کہ اقتدار بچانے کیلئے مسلمانوں کے خون سے ہولی کھیلی جا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ تاریخ گواہ ہے کہ اسرائیل اور سعودی عرب نے ہمیشہ جنگوں کو بھڑکایا ہے ، سعودی عرب کو جہان اسلام کی قیادت سونپی گئی لیکن اس نے مسلمانوں میں مصالحت کرانے کے بجائے تکفیری سوچ کو پروان چڑھایا ہے۔
علامہ ناصر عباس جعفری کا کہنا تھا کہ یہی سعودی عرب تھا جس نے اخوان المسلون کی حکومت کو گرانے میں اہم کردار ادا کیا اور جنرل سیسی کو سپورٹ کرکے اقتدار پر قبضہ کرایا، بارہ ارب ڈالی کی بنیاد پر آج مصر سعودی عرب کا ساتھ دے رہا ہے۔
شام میں دنیا بھر کے دہشتگردوں کو جمع کرکے مسلمانوں کو خون بہایا گیا۔ سیکرٹری جنرل مجلس وحد ت مسلمین کا کہنا تھا کہ آج عالم اسلام کو داعش اور القاعدہ سے خطرہ ہے جن کیخلاف سعودی عرب اور یہ عرب اتحاد وجود میں نہیں آیا۔
انہوں نے کہا کہ یمن کے لوگ اپنے حقوق کی بازیابی کیلئے کھڑے ہوئے ہیں، حرمین شریفن کو کوئی خطرہ نہیں بلکہ مقدس مقامات کو تکفیری فکر سے خطر ہ ہے۔ علاہ ناصر عباس جعفری کا کہنا تھا کہ سیاسی جماعتوں کی اکثریت فوج کو کسی دوسرے ملک کے داخلی مسائل میں داخل اندازی کی مخالفت کررہی ہیں لہٰذا میاں صاحب کو قوم کی آواز کو سننا چاہیئے۔