لاہور (جیوڈیسک) سینٹ کے ڈپٹی چیئر مین اور جے یو آئی کے سیکر ٹری جنرل مو لا نا عبد الغفور حیدری نے کہا کہ یمن میں حو ثیوں کے خلاف آپریشن کو شیعہ سنی جنگ قرار دینا ایسے ہی ہے جیسے دہشت گر دی کو مذہب کے ساتھ جوڑ دینا حا لا نکہ دہشت گر دی کا مذہب کے ساتھ کسی طرح کا کوئی تعلق نہیں دہشت گر دی دہشت گردی ہے۔
اس طرح حوثی باغیوں کے خلاف جنگ کو شیعہ سنی جنگ کا نا م دینا دشمن کاا یجنڈا ہو سکتا ہے ،پاکستان خلیج میں بڑی طاقتوں کی پرا کسی وار اور فرقہ واریت کے خاتمے کیلئے اپنا کردار ادا کر ے ۔مو لانا محمد امجد خان کی اقامت گاہ پر پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کو ئی بھی مسلمان چاہے اسکا تعلق اہلسنت والجماعت سے ہو یا شیعہ برادری سے حر مین کے تقدس کو اپنے ایمان کا حصہ سمجھتا ہے۔
القاعدہ یا داعش کیخلاف جنگ کو شیعہ سنی جنگ نہیں قرار دیا جا سکتا تو پھر یہ یمن کے باغیوں کیخلاف جنگ کو شیعہ سنی جنگ کیسے قرار دیا جا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یمن حکومت کے حوثی باغیوں نے یہ دھمکی بھی دی ہے کہ ہم حر مین شریفین پر حملہ کر سکتے ہیں۔
انکی اس دھمکی کی وجہ سے پورے عالم اسلام میں ایک اضطراب پیدا ہوا۔ان حالات میں پاکستان کی بلکہ اسلامی دنیا کی بھی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ سعودی عرب کا دفاع کرے۔ انہوں نے کہا کہ اس اہم مسئلے پر مجلس عاملہ کا اہم اجلاس آج اسلام آباد میں مولانافضل الرحمن نے طلب کیا ہے۔