وزیرآباد (تحصیل رپورٹر) بار ایسوسی ایشن وزیرآباد کے سنیئر رکن سابق نائب صدر بار بشارت علی سندھو نے کہا ہے کہ پولیس تھانہ گکھڑ نے ان کے بھائی کو حراست میں لیکر بعدازاں جہلم پولیس کی مدد سے جعلی مقابلہ میں پار کروادیا۔ان کے بھائی کے ماورائے عدالت قتل میں ایس ایچ او تھانہ گکھڑ عامر شاہین گوندل اور دیگر پولیس افسران ملوث ہیں۔
بار ہال وزیرآباد میں صدر بار اعجاز احمد پرویا اور جنرل سیکرٹری محمد بلال شیخ کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے بشارت علی سندھو نے بتایا کہ ان کے بھائی پر اغواء قتل کا ایک بے بنیاد مقدمہ درج تھا اور اس مقدمہ میںبنائے گئے وقوعہ کے وقت ان کا بھائی قیصر سندھو بیرون ملک تھا جس کی انکوائری باقاعدہ طور پر ایف آئی اے کی طرف سے ہوچکی تھی قیصر کی ملک میں عدم موجودگی کی وجہ سے اسے عدالتی اشتہاری کردیا گیا۔
قیصر کی بیرون ملک واپسی کے بعدکرن وغیرہ کی مخبری پر ان کے بھائی کو پولیس چوکی لدھیوالہ وڑائچ نے گرفتار کیا اور ایس ایچ اوعامر شاہین گوندل کے حوالہ کردیا جس نے قیصر محمود سندھو کوتھانہ گکھڑحوالات میں بند کررکھا تھا۔ انہوں نے بتایا کہ تھانہ میں محبوس قیصر سے وہ اور ان کے بڑے بھائی طاہر محمودملاقات کر کے آئے تھے ایس ایچ او عامر شاہین گوندل نے کہا کہ قیصر عدالتی اشتہاری ہے اسے صبح ہونے پر علاقہ مجسٹریٹ کی عدالت میں پیش کر کے ریمانڈ حاصل کیا جائے گا۔
قیصر محمود کیلئے دوبارہ جب کھانا لیکر آئے تو اسے حوالات میں نہ پاکر ایس ایچ او عامر شاہین گوندل سے قیصر کی بابت دریافت کرنے پر SHO نے بتایا کہ منیر احمد سب انسپکٹر اور اے ایس آئی ارشاد اﷲ دیگر ملازمین کے ہمراہ قیصر کو CPO گوجرانوالہ وقاص نذیر کے پاس پیش کرنے کیلئے لے گئے ہیں ۔ اگلے روز کے اخبارات میں سی پی او گوجرانوالہ کی پریس کانفرنس کے حوالہ سے خبر شائع ہوچکی تھی جس میں ایس ایچ او عامرشاہین گوندل اور ساتھیوں کو قیصر کی گرفتاری کی کارکردگی کے نام پر نقد انعام اور تعریفی اسناد کا اعلان کیا۔
بشارت علی سندھو نے بتایا کہ ہم عامر شاہین کے بتائے ہوئے وقت پر عدالت میں اپنے بھائی کو پیش کرنے کا انتظار کررہے تھے اس دوران تھانہ گکھڑ منڈی سے اطلاع آگئی کہ قیصرمحمود سندھو کی نعش ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال جہلم میں پڑی ہے جا کر لے آئیں ۔بشارت سندھو ایڈووکیٹ نے کہا کہ ایس ایچ او تھانہ گکھڑ عامر شاہین گوندل ،سی پی او گوجرانوالہ وقاص نذیر، ایس پی صدر اقرار شاہ نے مدعیہ شمع پروین ، شمع پروین کی بہن ، بھانجے اور کرن کے علاوہ ڈی ایس پی جہلم شاہدصدیق ، انچارج سی آئی اے جہلم راجہ منیب اقبال، ایس ایچ او تھانہ سول لائن جہلم خالد محمود ستی کیساتھ ساز باز کر کے قیصر محمود کو حوالہ جہلم پولیس کردیا۔
پولیس افسران نے گکھڑ منڈی میں قیصر محمود کی گرفتاری کوجان بوجھ کر چھپا کر قیصر محمود وغیرہ کو نیو پل جہلم سے گرفتار کرنا ظاہر کیا جسکی پریس کانفرنس DPO آفس جہلم میں رات نو بجے کی گئی جبکہ اسی رات ڈیڑھ بجے ایک فرضی جعلی کہانی بنا کر قیصر محمود کو جعلی پولیس مقابلہ میں پار کردیا گیااور من گھڑت کہانی کے مطابق بنائے گئے وقوعہ کی ایف آئی آر نمبری114/15بجرم302/324،353 ت پ درج کی گئی۔ بشارت سندھو نے کہا کہ گوجرانوالہ پولیس کی ایماء پر جہلم پولیس نے جعلی پولیس مقابلہ میں ان کے بھائی قیصر محمود کو پار کرکے سخت زیادتی ناانصافی کی اور ماورائے عدالت قتل سے انصاف کی دھجیاں اڑا کررکھ دی ہیں۔
بشارت علی سندھو ایڈووکیٹ،صدر بار وزیرآباداعجاز احمد پرویا، جنرل سیکرٹری شیخ محمد بلال نے اعلیٰ حکومتی حکام، چیف جسٹس سپریم کورٹ آف پاکستان ، چیف جسٹس ہائیکورٹ پنجاب لاہور سے مطالبہ کیا ہے کہ جعلی پولیس مقابلہ میں ہونے والی قتل کی اس واردات کا از خود نوٹس لیتے ہوئے پولیس افسران کو تا انکوائری معطل کر کے جوڈیشل انکوائری ضلع جہلم سے باہر کسی سیشن جج سے کروائی جائے اور جعلی پولیس مقابلہ کے ملزمان کو قرار واقعی سزا دلوائی جائے۔