اسلام آباد : مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے زیراہتمام، یمن پر سعودی عرب کا حملہ ضرب عضب اور پاکستان کا کردار،کے عنوان سے سیمینار کی صدارت سربراہ مجلس وحدت مسلمین پاکستان علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے کی سیمینار میں پاکستان عوامی تحریک پاکستان کے رہنما ڈاکٹر رحیق عباسی،سنی اتحاد کونسل کے چئیرمین صاحبزادہ حامدرضا،جمعیت علمائے پاکستان نیازی گروپ کے سربراہ پیر معصوم شاہ،امامیہ آرگنائزیشن پاکستان کے چئیرمین لال مہدی خان نے شرکت کی۔
سربراہ مجلس وحدت مسلمین علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے اپنے خطاب میں کہا کہ ضرب عضب آپریشن اس ناسور کے خلاف ہے جس نے مادر وطن کو 80ہزار لاشوں کے تحفے دیے،جن دہشت گردوں کے خلاف ہماری افواج اور قوم قربانیاں دے رہی ہیں یہ ہمیں افغان وار میں شامل ہونے کا صلہ مل رہا ہے،ہم مزید کسی کی جنگ کا حصہ بن کر ملک اور قوم کو کسی امتحاں سے دوچار کرنیکی اجازت نہیں دے سکتے۔
آج مشرق وسطیٰ میں دہشت گردوں کے ایکسپورٹرز مکافات عمل کا شکار ہے،ہم ہر ظالم کے خلاف ہیں خواہ وہ مسلمان ہی کیوں نہ ہو اور ہر مطلوم کے حامی ہیں خواہ وہ غیر مسلم ہی کیوں نہ ہو،ہم نے ہزاروں لاشوں کو کندھے دیے لیکن کبھی ملک کے خلاف بغاوت نہیں کی ،ہم ملک میں مسلح جدوجہد کو حرام سمجھتے ہیں ،ہم عوامی پرامن جدو جہد کے قائل ہیں ،انہوں نے کہا کہ پاکستان کو یمن جنگ کا حصہ نہیں بننا چاہئیے،ہمیں مسلمانوں کے درمیان لڑائی کو ختم کرنے میں اپنا کردار ادا کرنا چاہیئے،ہمیں پاکستان کی مفاد کو مقدم رکھنا ہوگا۔
سیمینار سے مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ امین شہیدی نے بھی خطاب کیا اُن کا کہنا تھا کہ ہمارے حکمران ملک کو روز بروز مسائل کی دلدل میں پھنساتے جارہے ہیں، یمن کا معاملہ چند عالمی طاقتوں کی سازش ہے، آل سعود توحید کا نام لیکر توحید کی جڑیں کاٹ رہے ہیں، انہوں نے پوری دنیا میں تکفیریت کا بازارگرم کر رکھاہے، دنیا اس وقت دو بلاک میں تقسیم ہے، ایک بلاک اسرائیل کو تحفظ دے رہا ہے جبکہ دوسرابلاک اسرائیل مخالف ہے، امریکہ ، اسرائیل اور سعودی عرب پورے خطہ میں ایک منصوبے کے تحت امن تباہ کرنے میں سرگرم ہیں، انہوں نے ہی داعش کو بنایا۔
سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے پاکستان عوامی تحریک کے صدر رحیق عباسی نے کہا کہ سعودی عرب پر مسلط طبقہ کسی طورپر اہلسنت کی ترجمانی نہیں کرتا، بلکہ اس کے مقابلہ میں ایران درست طور پر نہ صرف شیعہ، بلکہ پورے عالم اسلام کی درست ترجمانی کر رہا ہے، اگر یمن میں جمہوریت کی بحالی جنگ ہے تو اسے غیر جمہوری سعودی بادشاہت کیسے ختم کرنے آئی ہے، جب پاکستان پر مشکل وقت آیا تو دنیا کے کسی ملک نے ہمارا ساتھ نہیں دیا، البتہ شریف خاندان کیلئے سعودی بادشاہوں نے بہت کچھ کیا، انہیں نئی طاقت دیکرایک مرتبہ پھر ہم پر مسلط کردیا گیا، یمن ہی نہیں بلکہ خواہ کسی کی بھی جنگ ہو ہمیں اس میں حصہ نہیں لینا چاہئے۔
سیمینار سے سنی اتحاد کونسل کے چئیرمین صاحبزادہ حامد رضا نے بھی خطاب کیا انہوں نے کہا کہ اقوام عالم ڈبل سٹینڈرڈ پالیسیاں ترک کرے شام میں باغی ایکسپورٹ کرکے ان کو وہاں کے منتخب حکومت کے خلاف سازش کرنے والوں کو حریت پسند اور یمن میں کرپٹ حکمرانوں کے خلاف آواز اُٹھانے والی یمنی عوام کو باغی بنا کر اُن پر شب خون مارنا کہاں کا انصاف ہے،سعودی عرب نے مسلم ملک کے خلاف جارحیت کرکے ثابت کر دیا کہ اس کو مسلمانوں کے مفاد سے کوئی تعلق نہیں،مشرق وسطیٰ میں ہم اپنی افواج کو اغیار کے پراکسی وار کاحصہ نہیں بننے دیں گے،الحمداللہ حرمین شریفین کو کوئی خطرہ نہیں،یمن کے مسلمانوں کو حرمین سعودی عرب کے لوگوں سے زیادہ عزیز ہیں،انہوں نے کہا میاں صاحب ذاتی احسانات کے بدلے غیور افواج کی عظمت کا سودا نہ کریں،ہم اپنی افواج جو عالم اسلام کے لئے امید کا باعث ہے کو مسلمانوں کے قتل عام میں شریک کرنے کی سازشوں کا ڈٹ کر مقابلہ کریں گے۔
سیمنیار سے خطاب کرتے ہوئے چئیرمین امامیہ آرگنائزیشن پاکستان لال مہدی خان نے کہا کہ جب قوموں پر ظلم کیا جاتا ہے اور ان کے حقوق غصب کیا جاتا ہے اور ظلم حد سے بڑھ جاتا ہے تو لوگ اپنے حقوق کے لئے میدان میں نکلتے ہیں اور اس عوامی غیض و غضب سے غاصب حکمرانوں نے بچ کر نکلنا ممکن نہیں،یمن کی موجودہ صورت حال پر ہمیں یہ دیکھنا ہوگا کہ کون کس پر حملہ آور ہے،ہمیں کسی بھی ملک کی جارحیت کا حصہ نہیں بننا چاہئیے،بصورت دیگر اس کے نتائج بہر حال بھیانک ہوگا۔
جمعیت علمائے پاکستان نیازی گروپ کے صدر پیر معصوم شاہ نقوی نے سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اللہ تعالیٰ نے ایران کو جوکامیابی دی ہے اس حوالے سے سعودی عرب کی نیندیںاڑ گئی ہیں،دہشتگردیمنی عوام نہیں بلکہ وہ لوگ ہیں جو یمن پر حملہ آور ہیں، دہشتگرد سنی نہیں، یہ سنی کا لیبل لگا کر دہشتگردی کرتے ہیں اور کہتے ہیں کہ ہم سنی ہیں۔ ہم اپنے شیعہ بھائیوں کیساتھ ہیں، آپریشن ضرب عضب کیوجہ سے طالبان کو اپنا بچہ کہنے والی مذہبی جماعتوںکو شدید تکلیف ہے، ان دہشتگردوں نے اولیائے اللہ کے مزارات کو بھی نہیں چھوڑا۔