تحریر: شاہ فیصل نعیم لوگوں کے ذوق بدل گئے ہیں ، وہ عادات جو حسنِ زیست ہوا کرتی تھیں اب دم توڑ چکی ہیں، ایک وقت تھا جب علم دوست انسان ملتے تھے، انسان کی قدرو منزلت کو ناپنے کا پیمانہ علم ہوا کرتا تھا، لوگ زندگی سیکھنے کے لیے علم حاصل کرتے تھے ، زندگی کے عمیق رازوں سے پردہ اُٹھانے کے لیے علمی درس گاہوں کا رخ کرتے تھے ، کوئی مرشد ڈھونڈتے تھےجس کا علم امرت کا کام دیتا تھاجس سے پیاس بجھانے والے تاریخ میں امر ہو جاتےمگرآج حالات وہ نہیں رہے اگرچہ لوگ علم حاصل کرتے ہیں مگر اُن کے پیشِ نظر علم کے حصول کا مقصد زندگی گزارنا ہےنا کہ زندگی سیکھنا، ایسے لوگ بہت کم رہ گئے ہیں جو علم کے ذریعے زندگی جیسے راز کو پا لیتے ہیں۔ اس سب کی وجہ معاشرے کی بدلتی ہوئی ترجیحات ہیں کیونکہ لوگوں نے اپنا معیارِ زندگی علم کی بجائے فیشن اور پیسے کو بنا لیا ہیں۔
ہمیں اپنی ترجیحات بدلنا ہوں گی اپنے لیے نا سہی لیکن اپنی آنے والی نسلوں کے لیے ضرور ہمیں اپنے رویوں میں تبدیلی لانا ہو گی تاکہ بعد میں آنے والوں کو ایک علم دوست ماحول فراہم ہو سکے۔ اس سلسلے میں علمی سرگرمیاں اور کتاب میلے اہم کردار ادا کرتے ہیں جن کے انعقاد میں ہمیں غفلت نہیں برتنی چاہیے اور اربابِ اختیارکو چاہیے کہ ایسی سرگرمیوں کو خاص توجہ سے نوازیں۔ اس حوالے سے پنجاب یونیورسٹی قابلِ ذکر ہے جہاں ہر سال کتاب میلے کا اہتمام کیا جاتا ہے جس میں کوئی 100، 150 سے زائد سٹال لگائے جاتے ہیں ہر شعبے سے تعلق رکھنے والے علم دوست لوگوں کے لیے مناسب داموں پر کتاب میسر ہوتی ہیں
Islami Jamiat e Talaba
اس کی مقبولیت کا اندازہ اس بات سے بھی لگائے جا سکتا ہے کہ نا صرف جامعہ پنجاب کے طلبا و طالبات بلکہ پاکستان بھر کے لوگوں کو اس کا انتظار رہتا ہے یہ بات بھی سننے میں آتی ہے کہ یہ پاکستان کا سب سے بڑا کتاب میلہ ہے جو ہر سال منعقد ہوتا ہے ۔ اس سال بھی 2-4 اپریل تک پنجاب یونیورسٹی میں کچھ اور ہی سماں تھاانتظامیہ اور اسلامی جمعیت طلبا کی کاوشوں کا ثمر نظر آرہا تھا۔۔۔۔۔ہر سٹال پرطلباو طالبات کی بھر مار تھی ۔۔۔۔۔۔مگر جوچیز میں کچھ سالوں سے دیکھتا آرہا ہوں وہ بڑی اہم ہے ۔۔۔۔۔۔کچھ سٹالز پر لڑکیوں کا رش بے پنا ہ ہوتا ہے ، یہ نہیں کہ ایک دن بلکہ ہر دن اور ہر وقت ۔۔۔۔اس میں میرے ناول نگار دوستوں کے لیے خوشخبری بھی ہےجو میں اُنہیں دینا چاہوں گا :
“میرے ناول نگار دوستوں! آپ ہمارے معاشرے کی خوب خدمت کررہے ہیں آپ کو یہ جان کر خوشی ہو گی کہ یہ اکیسویں صدی ہے مگر لڑکیاں آج بھی خوابوں میں جیتی ہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔اس لیے خوب خواب لکھو ۔۔۔۔۔دل و جان سے ۔۔۔۔۔اس قوم کی خدمت میں لگے رہو “۔ جامعہ پنجاب کتاب میلہ ایک اچھی روایت ہے دوسرے اداروں کو بھی اسے اپنانا چاہیے تاکہ علم دوست انسان اور ماحول جنم لے سکیں۔