یمن جنگ میں پاکستان کے کردار پر مشترکہ قرار داد منظور

Parliament

Parliament

اسلام آباد (جیوڈیسک) اور بین الاقوامی یمن میں خانہ جنگی کے حوالے سے پارلیمنٹ میں قرار داد متفقہ طور پر منظور کرلی گئی۔ قرار داد میں کہا گیا ہے کہ پاکستان یمن بحران میں غیر جانبدار رہے ، اقوام متحدہ اور او آئی سی کے ذریعے جنگ بندی کرائی جائے، سعودی عرب اور حرمین شریفین کی سلامتی کو خطرہ ہوا تو پاکستان ساتھ کھڑا ہوگا۔

سپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق کی زیر صدارت پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں یمن کی صورتحال پر مشترکہ قرار داد متفقہ طور پر منظور کرلی گئی ۔ قرار داد وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے پیش کی جس میں کہا گیا ہے کہ یمن بحران پر پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس بلانے کا حکومتی فیصلہ خوش آئند ہے ۔ قرار داد میں یمن کی خراب سیکورٹی صورتحال اور انسانی بحران پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے امدادی سرگرمیوں کو سراہا گیا ۔ قرار داد کے ذریعہ یمن بحران کے تمام فریقوں سے اپیل کی گئی کہ وہ پرامن طریقے سے باہمی تنازعات کو حل کریں۔

متفقہ قرار داد میں یمن سے پاکستانیوں اور دوسری اقوام کے افراد کو نکالنے کے لیے حکومت کی کوششوں کو سراہا گیا اور اس معاملے میں چین کی مدد پر اس کا شکریہ ادا کیا گیا ۔ قرار داد میں کہا گیا ہے کہ یمن کا بحران خطے کی صورتحال خراب کر سکتا ہے اور یمن میں امن اور استحکام کے لیے علاقائی اور بین الاقوامی کوششوں کی حمایت کا اظہار کیا گیا ۔ یمن کی صورتحال پر پاکستان کو سخت تشویش ہے ، یمن کی جنگ فرقہ وارانہ نہیں تاہم فرقہ واریت میں تبدیل ہوسکتی ہے ، یمن کی صورتحال خطے میں بحران پیدا کرسکتی ہے ۔ قرار داد میں کہا گیا ہے کہ پاکستان یمن تنازع پر غیر جانبداری کا مظاہرہ کرے تاکہ اس بحران کے خاتمے کیلئے متحرک سفارتی کردار ادا کر سکے۔

پارلیمنٹ کی مشترکہ قرار داد میں کہا گیا ہے کہ سعودی عرب کی سالمیت اور حرمین شریفین کے دفاع کیلئے پاکستان سب سے آگے ہوگا ۔ قرار داد میں کہا گیا کہ مسلم امہ اور عالمی برادری یمن میں قیام امن کیلئے کوششیں تیز کرے اور یمن میں فوری سیزفائر کیلئے سلامتی کونسل اور او آئی سی سے رجوع کرے ۔ قرار داد متفقہ طور پر منظور ہونے کے بعد وزیر اعظم نواز شریف ارکان پارلیمنٹ میں گھل مل گئے ، ارکان نے انہیں یمن بحران پر متقفہ قرار داد کی منظوری پر مبارک باد دی۔

اس سے پہلے پارلیمانی رہنماؤں کے اجلاس میں مشترکہ قرار داد پر غور کیا گیا۔ حکومت کے علاوہ تحریک انصاف نے بھی اپنی قرار داد پیش کی ، جس پر بحث کے بعد دونوں مسودوں کو ملا کر نئی قرار داد تیار کی گئی۔