فیصل آباد پریس کلب کے انتخابات

Faisalabad Press Club Elections

Faisalabad Press Club Elections

تحریر : طاہر رشید
کسی بھی ادارہ یا تنظیم کے انتخابات جمہوریت کا حسن ہے فیصل آباد پر یس کلب کے انتخابات کا سلسلہ بعض مسائل اور تحفظات کے با وجود گزشتہ 7سال سے جا ری ہے جناب شاہد علی اس بار بھی صدر اور جناب کا شف فر ید نا ئب صدر چنے گئے اور انکا با قی پینل بھی کا میا ب رہا ۔صد ارت کے عہد کیلئے ایک سابق صد ر جنا ب نصیر احمد چیمہ اور سا بق نا ئب صدر جنا ب طیب مقبول بھی امید وار تھے جنھوں نے بغیر کسی باقاعدہ پینل تھے انتخاب لڑا صدر کے عہدہ کیلئے جنا ب شیخ طیب مقبول اور سیکر ٹر ی کی سیٹ پر جاندار مقا بلہ کیا سیکرٹر ی شپ کے تیسرے امید وار میا ں افتخار احمد نو منتخب سیکرٹری جنا ب طاہر محمود خالق ے مقا بلے میں اپنا رنگ نہ جما سکے بعض امید واروں نے ووٹروں کو”را ضی “کر نے کیلئے مختلف طر یقے استعمال کئے ۔ نا کا م رہنے والے کئی امید واروں نے غیر شفاف کا اظہا ر کیا لیکن یہ حقیقت ہے کہ ان انتخابات میں کا فی جو ش و خروش دیکھنے میں آیا ۔پو لنگ کے روز کسی میلے ٹھیلے کامنظر تھا کلب کے باہر شا میا نے نصب تھے لا ئو ڈ سپیکر ز پر (جنگی) طر ز کے تر انے کو نجتے رہے چوکو ں اور چوراہوں میں امید واروں کی حمایت میں فلیکس لگے ہو ئے تھے۔

کلب کے با ہر سڑک دو دن بند رہی۔ اس سلسلہ میں باقاعدہ ضابطہ اخلاق مر تب ہو نا چاہیے ۔ پو لنگ سے چند یوم پہلے سضلعی انتظامیہ کا ایک لیٹر منظر عام پر لیا گیا ۔جس میں درج تھا کہ فیصل آباد میں جر نلسٹ کا لو نی کے قیام کیلئے کو ئی سر کا ری جگہ موجود نہیں اس لیٹر کی حقیقت اپنی جگہ لیکن الیکشن کے مو قع پر اس لیٹر کو تقسیم کر نا صرف سیاسی حربہ سمجھا گیا۔ بہر حال جر نلسٹ کا لو نی کے قیا م کیلئے مر بوط حکمت علی کی ضرورت ہے ۔ 4سال پہلے ہو نے والے ایک نا خوشگوار واقعہ کے بعد بہت سے ارکان کو بغیر کسی شو کاز نو ٹس کے نکا ل دیا گیا ۔ اس مر تبہ انتخابی مہم کے دوران کئی نا مور امید وار نکالے جانے والے کئی صحافیوں کی نظر التفات کے متمنی رہے گو یا یہ بات بالو اسطہ طور پر تسلیم کر لیا کہ ما ضی میں نکالے جا نے والے ارکان کے بارے میں پا لیسی میں سقم موجود تھا ۔ کسی بھی ادارے کی عمارت اسکے وقار کی علامت ہو تی ہے لیکن ادارے بہر حال افراد سے بنتے ہیں جنا ب شاہد علی اور انکی کا بینہ کو آگے بڑھ کر نا راض ساتھیوں کو اپنے سا تھ ملنا چا ہیے ۔جنا ب منیر عران ،جنا ب شمس اسلام ناز ،جناب سلیم شاہد ، جنا ب صا بر سر ور ، جناب غلام محی الدین ، جنا ب محمد شفیق ، جنا ب سجا د حیدر منا،جنا ب شفقت حمید سندھو اور ان جیسے کئی دیگر احباب کی صحافتی یا پریس کلب کیلئے خدمات ایک حقیقت ہیں۔

Membership

Membership

میر ی تجویز ہے کہ کسی آئینی اور قانونی بحث میں جانے کی بجائے 2009ء کی ممبر شپ کی وہ لسٹ بحال کی جائے جس پر بطور کنوینر نو منتخب سیکر ٹری جناب طاہر محمود خالق کے دستخط ہیں۔اسی فہرست پر پہلی بار جناب شاہد علی بلامقابلہ صدر اور جنا ب حامد رفیق بلا مقابلہ سیکر ٹری منتخب ہو ئے جن سے صحافی اور وکیل کے طور پر متحرک جنا ب رفعت قادری نے حلف لیا۔ جن ممبران کی اہلیت پر اعتراضات ہیں انھیں با قاعدہ شو کاز نو ٹس جا ری کر کے اپنے دفاع کا پو را مو قع دیا جا ئے ۔ معیار پر پورا اتر نے والے تمام جر نلسٹوں کو فوری طور پرپریس کلب کی رکنیت دی جا ئے ۔نئی ممبر شپ اور سکرو ٹنی کیلئے سینئر صحافیوں جناب شہباز احمد چوہدری ،جناب مقبول احمد لو دھی ، جناب ظفر محمود ڈوگر،جناب ساجد علیم ،جناب قمر بٹ،جنا ب محمد نواز ڈوگر اور جنا ب کریم اللہ گوندل کی خدمات سے فائدہ اٹھایا جا سکتا ہے ۔جنا ب اعجاز حسین انصاری ،جنا ب اجمل ملک اور جنا ب رانا حبیب الر حمن کے ناموعں پر بھی غور ہو سکتا ہے مذکورہ بالا سینئرز صحافیوں کو اپنے طور پر بھی اس سلسلہ میں قد م اٹھا نے کی ضرورت ہے ۔2009ء میں پر یس کلب کی بحالی میں ایڈیٹر ز کو نسل کے ارکان جنا ب محمود بیگ ،جنا ب رخسار احمد چو ہدری ،جناب زاہد مان۔

جناب میاں محمد علی ۔ جنا ب علی معروف قر یشی ۔، جنا ب الیاس گادھی ، جنا ب مر اتب علی پیش پیش تھے ۔ہر الیکشن کے مو قعہ پر ایڈیٹر ز کو نسل کو یقین د ہا نی کر وائی گئی کہ میرٹ پر انے والے ان کے کا رکن صحافیوں کو پر یس کلب کی رکنیت دی جا ے گی ۔جس پر پو ری طر ح عمل نہ ہو پا یا اس بار ایڈیٹر کو نسل نے بعض امید واروں کو میدان میں لاکر کئی گروپو ں کیلئے پر یشانی کا سا ما ن پیدا کیا ۔ ایک مقامی اخبار کی انتطامیہ نے اپنے کا رکنوں کو پر یس کلب کے الیکشن میں کسی طرح کا بھی حصہ لینے سے روکا جو ایک افسوس ناک عمل ہے۔پو لنگ کے روز بیلٹ پیپر ز کی پشت پر کچی پنسل کے ذریعہ کئی ووٹرز کے نا م مار ک کر نے اور دیگر الزامات سے قطع نظر ایک نئی اور مستند الیکشن کمیٹی کا قیام ضروری ہے ۔ کیا یہ روایت ڈالنا بہتر نہ ہو گا کہ جو ممبر ایک بار عہدے دا ر بن جائے وہ اگلے تین سال تک کسی الیکشن میں حصہ نہ لے۔ حکومت پنجاب سے بھی التماس ہے کہ وہ فیصل آباد پر یس کلب کے معاملات اور مسائل کو حل کر نے کے لیئے اپنی ذمہ داری پو ری کر ے فیصل آباد میں حکومت کے سیا سی نمائندے سابق وزیر قانون جناب رانا ثناء اللہ اور سر کاری نما ئندے ڈی سی او جنا ب نو رلامین مینگل کی شکل میں موجود ہے جن کے لیئے پر یس کلب کے معاملات حل کر نا کوئی مشکل کا م نہیں اگر حکومت عدم دلچسپی کا مظہرہ کر تی ہے تو یہی سمجھا جا ے گا کہ فیصل آباد کے صحافیوں سے کو انتکام لیا جا رہا ہے۔

Tahir Rashid

Tahir Rashid

تحریر : طاہر رشید
get2tahir@gmail.com