کراچی (جیوڈیسک) عرب اخبار الحیاۃ لکھتا ہے کہ پاکستان نے ایران کی طرف سے یمن میں سعودی مخالف اتحاد میں شمولیت کی پیش کش کو مسترد کردیا۔
پاکستانی وزیر اعظم نواز شریف اور پاک فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف نے اسلام آباد میں ایران کے وزیر خارجہ محمد جواد ظریف سے ملاقات میںیمن میں ایک وسیع البنیاد حکومت کے قیام پر بات چیت کی جب کہ ایرانی وزیر نے بند دروازوں کے پیچھے سعودی مخالف اتحاد کی تشکیل کا آپشن پیش کیا جسے پاکستان کے اعلیٰ سویلین اور فوجی حکام نے مسترد کردیا۔
پاکستان کی پارلیمنٹ نے متفقہ طور پر یمن کی صورت حال میں غیر جانبدار رہنے اور یمن کے مسئلے کا سفارتی حل پر زور دیا۔اسرائیلی میڈیا Ynetnews نے عرب اخبار ’’الحیاۃ‘‘ میں شائع رپورٹ کے حوالے سے دعویٰ کیا کہ پاکستان نے مبینہ طور پر سعودی عرب کے خلاف ترکی کے ساتھ اتحاد میں شامل ہونے کی تہران کی پیشکش کو رد کر دیا ہے۔
نواز شریف اور جنرل راحیل شریف نے پاکستان ،ایران اور ترکی پر مشتمل اتحاد کی تشکیل کی ایرانی پیشکش مسترد کردی، اتحاد کا مقصد سعودی عرب کی قیادت میں اتحاد کا مقابلہ کرنا تھا، سعودی اتحادی ممالک میں مصر اوراردن شامل ہیں۔ رپورٹ کے مطابق ایرانی سفارتی تعلقات کے تحت ایرانی وزرا کی پاکستان کے ساتھ معاملات میں فوجی حکام سے ملاقاتوں کی مثالیں شازونادر ہیں۔ وزیر اعظم نواز شریف سے ملاقات کے آخر پر ایرانی وزیر نے پاک فوج کے سربراہ سے ملاقات کی درخواست کی تھی۔
رپورٹ کے مطابق ترکی کے وزیر اعظم رجب طیب اردگان کے دورہ تہران میں ایرانی صدر حسن روحانی اور سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کے ساتھ ملاقات کے بعد ایران اور ترکی کے مبینہ تعاون کو تقویت مل گئی تھی۔ترکی نے واضح طور پر یمن میں حوثی باغیو ں کے خلاف سعودی عرب کی حمایت کا اعلان کیا ہے ۔برطانوی خبر رساں ادارے رائٹر کے مطابق ترکی کے صدر طیب اردگان نے سعودی بادشاہ اور قطر کے امیر دونوں کے ساتھ ٹیلی فون پر بات چیت کی۔