وزیرآباد کی خبریں 13/4/2015

Wazirabad

Wazirabad

وزیرآباد (تحصیل رپورٹر) ڈبل شاہ کیس کو آٹھ سال مکمل ہو گئے سید سبط الحسن گیلانی المعروف ڈبل شاہ سزا بھگت کر واپس آگیا، متاثرین کی رقوم واپسی کا عمل مکمل نہ ہوسکا۔ جمیل راہی جیسے ایجنٹوں کے متاثرین کیلئے نیب کی کارکردگی سوالیہ نشان بن کر رہ گئی آٹھ سال قبل13 اپریل2007ء کو نیب اور دیگر اداروں نے سید سبط الحسن گیلانی المعروف ڈبل شاہ کو اس وقت حراست میں لیا جب ڈبل شاہ کو لوگوں سے ڈبل کے نام پر رقوم اکٹھی کرنے کے دھندہ کو دو سال سے زائد کا عرصہ گزر چکا تھا اس دوران نا صرف گوجرانوالہ ڈویژن کے لوگ بلکہ پاکستان بھر کے شہروں سے لوگ ڈبل شاہ کے پاس اپنی جمع پونجیاں ڈبل کیلئے جمع کرواچکے تھے مقامی انتظامیہ اور بااثر اداروں کے افسران کی مبینہ پشت پناہی میں جاری اس دھندہ میںڈبل شاہ کے سینکڑوں ایجنٹ لوگوں سے رقوم اکٹھی کرنے کا کام کررہے تھے نیب اور دیگر اداروں کی طرف سے مناسب حکمت عملی اپنائے بغیر اچانک سید سبط الحسن گیلانی المعروف ڈبل شاہ کی گرفتاری کا فائدہ سب سے زیادہ انہی ایجنٹوں نے اٹھایا جو لوگوں کی کروڑوں کی رقوم لیکر رفو چکر ہوگئے بعد ازاں ڈبل شاہ کیس میں دن بدن نرمی کو دیکھتے ہوئے واپس اپنے گھروں میں آگئے ڈبل شاہ کیس سے قبل کرایہ کے مکانوں میں رہائش پذیر ان ایجنٹوں نے لوگوں کی رقوم سے کوٹھیاں اور بنگلے بنا لئے بیشتر نے اس دولت سے بنائے گئے اثاثے اپنے قریبی عزیزوں کے نام لگوا دیئے تا کہ ان کا احتساب نہ ہوسکے۔ سائیکلوں اور موٹر سائیکلوں سے بھی محروم یہ ایجنٹ قیمتی گاڑیوں کے مالک بن چکے ہیں لوگوں کی لوٹی ہوئی رقم سے ان کا طرز زندگی یکسربدل گیا مگر عوامی شکایات کے باوجود نیب نے ان ایجنٹوں کیخلاف کوئی موثر کاروائی نہ کی بیسیوں ایجنٹ اس وقت لاکھوں ، کروڑوں کے اثاثوں کے مالک ہیں۔آٹھ سال کے طویل عرصہ کے دوران ڈبل شاہ اپنے جرم کی قانون کے مطابق سزا پوری کرکے باہر آچکا ہے جبکہ متاثرین آج بھی اپنی جمع پونجیوں کو رورہے ہیں نیب نے ایک لاکھ روپے تک کے سینکڑوں کیسز میں مکمل واپسی جبکہ اس سے زائد کے کیسز میں نصف اور نصف سے زائد تک کی رقوم واپس کرواکے شہریوں سے مبینہ طور پر مزید رقوم واپسی کا تقاضا نہ کرنے کے اسٹامپ پیپر لے رکھے ہیں متاثرہ افراد نے اس سلسلہ میں اعلیٰ حکام سے رجوع بھی کررکھا ہے کہ ان کی مجبوریوں سے فائدہ نہ اٹھایا جائے اور لوگوں کو ان کی مکمل رقوم واپس کروائی جائیں دوسری جانب جمیل راہی جس نے لوگوں سے بطور ایجنٹ ڈبل شاہ کروڑوں روپے ہتھیا رکھے ہیں کے متاثرین کو آج تک نیب ایک پائی واپس نہیں دلوا سکی جمیل راہی چندماہ نیب کی حراست میں گزار کراستغاثہ میں ذمہ داروں کی مبینہ عدم دلچسپی کے باعث ضمانت پر رہا ہوکر واپس آچکا ہے جمیل راہی کیس نیب کے اہلکاروں کے عدم تعاون کی وجہ سے سست روی کا شکار ہے اور یہ کیس نیب کی کارکردگی پر ایک بڑاسوالیہ نشان بن چکا ہے۔ ڈبل شاہ کیس میں جمیل راہی سے متاثرہ افرا د آج بھی ایک ایک لمحہ انتہائی کرب کی حالت میں گزار رہے ہیں متاثرین جمیل راہی کا کہنا ہے کہ نیب اور دیگر حکومتی اداروں نے انہیں تنہا چھوڑدیا ہے کوئی ان کا پرسا لینے کیلئے تیار نظر نہیں آتا وہ منتظر ہیںکہ کب وہ دن آئے گا جب قومی ادارے جمیل راہی جیسے شخص سے ان کی لوٹی ہوئی رقوم واپس دلوانے میں کامیاب ہوں گے۔متاثرین نے وزیر اعظم پاکستان، چیف جسٹس سپریم کورٹ آف پاکستان اور ڈائریکٹر جنرل نیب پنجاب لاہور سے مطالبہ کیا ہے کہ ان کی رقوم واپس کروائی جائیں اور لوگوںکی رقوم دبانے والوں کوسزا دی جائے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

وزیرآباد(تحصیل رپورٹر) گرمیوں کی آمد آمد، لوڈ شیڈنگ کا دورانیہ شہروں میں پندرہ سے اٹھارہ گھنٹے جبکہ دیہی علاقوں میں20 گھنٹے تک پہنچ گیا۔ طویل لوڈ شیڈنگ کے سلسلہ سے نظام زندگی مفلوج ہوکررہ گیا،شہریوںکاعوامی حکومت سے بجلی کی صورتحال بہتر بنانے کا مطالبہ۔ ابھی گرمی نے اپنا پورا جوبن نہیں دکھایا کہ وزیرآباد شہر اور گردونواح میں واپڈا کی طرف سے گھنٹوں بجلی بند رکھنے کا سلسلہ شروع ہوگیا ہے شہری علاقوں میں15 سے 18 گھنٹے تک بجلی بند رہنے لگی ہے بجلی کی عدم دستیابی کی وجہ سے شہر میں کاروبار ڈیڈ لیول پر پہنچ گیا ہے کارخانے بند رہنے سے مزدوروں کے گھروں میں فاقوں کا سلسلہ شروع ہوگیا ہے دفاتروں میں کمپیوٹر بند رہنے سے دفتری نظام متاثر ہورہے ہیں جبکہ فوٹو اسٹیٹ مشینوں کا کاروبار بھی مندی کا شکار ہوگیا ہے شہری بجلی آنے کے انتظار میں دن بھر ہاتھ پہ ہاتھ دھرے بیٹھے دکھائی دینے لگے ہیں جو حکومت کو کوستے نظر آتے ہیں دیہی علاقوں میں بجلی کی بندش کا دورانیہ اور بھی زیادہ ہے بجلی کی بندش کی وجہ سے دن بھربے چینی کی کیفیت میں گزارنے والے انسانوں کو رات کے لمحات میں سکون میسر نہیں آتا جب مچھروں کی یلغار حملہ آور ہو کر واپڈا کے ہاتھوں بے بس افراد کا خوب امتحان لیتی ہے ۔ شہریوں نے عوامی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ بجلی کے معاملہ میں تاریخ پہ تاریخ دینے کی بجائے انتخابی دعووں کے مطابق ملک میں بجلی کا نظام بہتر بنائیں اور خلق خدا کی دعائیں لیں۔