سری نگر (جیوڈیسک) مقبوضہ کشمیر کے جنوبی قصبے ترال میں بھارتی فوج نے حزب المجاہد کے کمانڈر برہان مظفر کے چھوٹے بھائی اور بے گناہ طالب علم کو ساتھی سمیت جعلی مقابلے میں شہید کر دیا، دیگر 3 کو حراست میں لے لیا گیا۔
بہیمانہ قتل پر ترال میں سینکڑوں افراد بھارتی فوج کیخلاف نعرے لگاتے ہوئے سڑک پر نکل آئے اور شدید پتھراؤ کیا جس کے جواب میں بھارتی پولیس اور فوج نے مظاہرین پر شدید لاٹھی چارج اور شیلنگ سے 30 سے زائد کشمیری زخمی ہو گئے۔ حریت رہنماؤں سید علی گیلانی، میر واعظ عمر فاروق، یاسین ملک، شبیر شاہ اور دیگر نے کشمیری طالب علم اور اس کے ساتھی کی شہادت پر بھارتی فوج کی شدید مذمت کرتے ہوئے آج ضلع پلوامہ سمیت وادی بھر میں مکمل ہڑتال کی اپیل کی ہے۔ سید علی گیلانی نے وادی بھر سے کشمیریوں کو احتجاج کیلئے پلوامہ جوق در جوق پہنچنے کیلئے کہا ہے۔ دریں اثناء پولیس نے جے کے ایل ایف رہنما یاسین ملک اور حریت لیڈر مسرت عالم کو احتجاج میں شرکت کیلئے جاتے ہوئے گرفتار کر کے نامعلوم مقام پر منتقل کر دیا۔ دونوں کو اونتی پورہ میں حراست میں لیا گیا۔
کشمیری میڈیا کے مطابق 22 سالہ خالد مظفر وانی ایم اے اکنامکس سال دوم کا طالب علم ترال کے سیکنڈری ہائی سکول پرنسپل مظفر احمد وانی کا بیٹا تھا۔ مظفر وانی کا بڑا بیٹا برہان وانی کم عمری میں ہی حزب المجاہدین سے وابستہ ہو گیا تھا اور آج کل حزب کا سینئر کمانڈر بتایا جاتا ہے اس کے والد مظفر وانی نے صحافیوں کو بتایا کہ خالد وانی اپنے 3 دوستوں کے ساتھ کچھ مشروبات اور چپس لے کر جنگل کی سیر کو گیا تھا جہاں بھارتی فوج نے انہیں پکڑ لیا اور رائل کے بٹ مار مار کر اس کی کھونپڑی، ناک کی ہڈی توڑ ڈالی۔ بھارتی درندے اس کے بے گناہ بیٹے کی نعش رسی گلے میں ڈال کر گھسیٹتے رہے اور پھر اسے مجاہدین جیسا لباس پہنا کر جعلی مقابلے میں مار ڈالا۔ خالد وانی کے ساتھ اس کے دوست یونس احمد غنی کو بھی گولیاں مار کر شہید کیا گیا۔ اس کی نعش ترال کے جنگل سے دوسرے روز سرچ آپریشن کے دوران ملی۔ سکول پرنسپل مظفر احمد کے مطابق اس کے بے گناہ بیٹے کو محض اس لیے شہید کیا گیا کہ اس کا بڑا بھائی حزب کمانڈر ہے اور کشمیر کیلئے لڑ رہا ہے۔
ادھر بھارتی فوج کے ترجمان لیفٹیننٹ کرنل این این جوشی نے سری نگر میں صحافیوں کو بتایا کہ نوجوان خالد مظفر وانی ایک حزب المجاہدین کا مجاہد تھا جو اپنے بھائی کمانڈر برہان مظفر وانی کو وقتاً فوقتاً کھانے پینے کی اشیا خفیہ طریقے سے پہنچاتا رہتا تھا۔ پیر کے روز بھی وہ کھانے پینے کی اشیا لے کر اپنے بھائی کو پہنچانے جا رہا تھا کہ فوج نے اسے روکا اس دوران حزب المجاہدین کے مجاہدین نے فائرنگ کر دی فائرنگ کے تبادلے میں خالد مظفر کی موت ہوئی۔ مقبوضہ کشمیر کے آئی جی پولیس مجتبیٰ گیلانی نے بھی بھارتی فوج کا موقف دہراتے ہوئے کہا ہے کہ خالد مظفر کے ساتھیوں سے تحقیقات کی جا رہی ہے۔
خالد کی میت پوسٹ مارٹم کے بعد ورثا کے حوالے کر دی گئی۔ نماز جنازہ میں وادی بھر سے ہزاروں افراد نے شرکت کی اس موقع پر حفاظتی انتظامات سخت بھارتی فوج اور پولیس کی بھاری نفری متعین تھی۔ مقبوضہ کشمیر میں حریت اور کشمیری لیڈر شپ کی اپیل پر آج مکمل ہڑتال کی جائیگی۔