ایران کی خلیج ممالک میں ممکنہ مداخلت خطے میں عدم استحکام کا باعث بن رہی ہے، شاہ محمد اویس نورانی صدیقی

Karachi

Karachi

کراچی: جمعیت علماء پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل اور جماعت اہل سنت کے نگران اعلیٰ شاہ محمد اویس نورانی صدیقی نے کہا ہے کہ مسلم امہ اس وقت سخت ترین دور سے گزر رہی ہے، اس وقت ہمارے پاس کوئی بھی عالمی قیادت نہیں ہے جو تمام مسلم ممالک کو ایک دوسر ے کے ساتھ جوڑ کر رکھے، او آئی سی کا عملی طور پر کردار نہ ہونے کے برابر رہ گیا ہے۔

ایسے وقت میں یمن میں جاری جنگ نے مشرقی وسطہ میں سیاسی عدم استحکام، عدم برداشت، اور خانہ جنگی کا ماحول بنا دیا ہے، ایرانی مداخلت اور ہتھیاروں کے ذریعے امداد کے شواہد نے تشویش میں مبتلا کر دیا ہے، ہمیں یہ فکر لاحق ہے کہ کہیں یہ جنگ بھی عراق ایران جنگ، عراق کویت جنگ، سعودی عراقی جنگ، لبنان جنگ، قطر جنگ، اور دیگر جنگوں کی طرح سے دس پندرہ سال تک محیط نہ ہو۔

اور اس جنگ معاشی مسائل تو ایک طرف، ان ممالک کا انفرا اسٹرکچر بھی تباہ و برباد ہوجائے گا، پچھلی جنگ میں حفاظتی فوجی امداد کے نام پر امریکی فوجیں کئی سال تک عرب اور خلیج ممالک میں ہزاروں کی تعداد میں رہی تھیں، اس بار بھی امریکہ یہ موقع ڈھونڈ رہا ہے کہ اسے اس جنگ میں شرکت کی باقائدہ دعوت دی جائے، ایک طرف امریکہ ایران سے پابندیاں اٹھا رہا ہے، دوسری طرف سعودی حکمرانوں کو اسلحہ کی سپلائی تیز کر رہا ہے۔

یعنی وہ دونوں ممالک سے دہری پالیسی رکھے ہوئے ہے، جمعیت علماء پاکستان کراچی ڈویژن کے وفد سے ملاقات اور لاہور میں ہونے والے نظام مصطفیۖ ورکر کنونشن کی تیاریوں کے حوالے سے گفتگو میں انہوں نے کہاکہ پاکستان کو چاہیے کہ ، ترکی، ملیشیا، انڈونیشیا اور دیگر اسلامی ممالک کے ساتھ مل کر خلیجی ممالک کی اس جنگ میں ثالثی کا کردار ادا کرے اور عالمی مسلم امن کے لئے اپنی کاوشیں تیز کرے، ایران کی خلیج ممالک میںممکنہ مداخلت خطے میں عدم استحکام کا باعث بن رہی ہے۔

عراق، لبنان، شام اور یمن سے متصل شورش تمام مسلم ممالک کو اپنی لپیٹ میں لے رہی ہے، سعودی حکمران بھی صبر کا دامن ہاتھ سے نہ چھوڑیں، اب تک ہزاروں لوگ بے گھر ہوچکے، ہزاروں زخمی و پلاک ہوچکے ہیں، جمعیت علماء پاکستان کراچی ڈویژن کے سینئر نائب صدر محمد امین نورانی نے کہا کہ کراچی سے ٹرین کی ایک بوگی پر مشتمل قافلہ ہفتے کی صبح کراچی سے روانہ ہوگا۔