یمن تنازع میں او آئی سی اپنا مثبت اور موثر کردار ادا کرے۔ راجہ ناصرعباس جعفری

Allama Raja Nasir Abbas Jafri

Allama Raja Nasir Abbas Jafri

اسلام آباد : مجلس وحدت مسلمین کے مرکزی جنرل سیکریٹری علامہ راجہ ناصرعباس جعفری نے کہا ہے کہ یمن تنازع میں او آئی سی اپنا مثبت اور موثر کردار ادا کرے۔ ہمیں یہود و نصاری کی طرف دیکھنے کی بجائے خود اس آگ کو بجھانے کے لیے آگے بڑھنا ہوگا۔

امریکہ اور اس کے اتحادی ممالک نے امت مسلمہ کے نزاعی معاملات میں ہمیشہ تماشائی کا کردار ادا کرتے ہوئے مسئلہ کو مزید سنگین کرنے کی کوشش کی ہے۔اس وقت صر ف مسلمانوں کا ہی خون بہہ رہا ہے جو کہ عالم اسلام کی قوت کو کمزور کرنے کی ایک طے شدہ سازش ہے۔ےمن میں اس وقت تک دو ہزار سے زائد افراد سعودی جارحیت کے نتیجے میں لقمہ اجل بنے چکے ہیںایسی صورتحال میں اسلامی ممالک کو ثالثی کے لیے اپنی کوششوں کو تیز ترکرنے کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ چند خلیجی ریاستیں امریکی ایما پر اس تنازع کو ہوا دینے کی کوشش کر رہی ہیں تا کہ امت مسلمہ انتشار کا شکار ہو کر باہم دست و گریبان رہے۔ ایسی صورتحال میں ہمیں حقائق کو درک کرنے کی ضرورت ہے ۔جو قوتیں یمن تنازع میں ثالثی کے خلاف ہیں وہ دراصل اسلام دشمن طاقتوں کے ایجنڈے پر عمل پیرا ہیں۔ان کا یہ خواب کبھی پورا نہیں ہو گا۔ اسلامی تعاون کی تنظیم کو چاہیے کہ وہ جلد از جلد اسلامی ممالک کے سربراہان سے رابطے کر کے اس سنگینی کا فریقین کے لیے قابل قبول حل تلاش کریں۔

بصورت دیگر اسلام مخالف قوتیں کو عالم اسلام کے خلاف اپنے مقاصد حاصل کرنے میں زیادہمشکلات درپیش نہیں رہیں گی۔انہوں نے اقوام متحدہ سلامتی کونسل کی جانب سے یمن کے خلاف منظور کی جانے والی قرار داد کو مسترد کرتے ہوئے اسے زمینی حقائق کے برعکس اور جانبداری پر مبنی قرار دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہاں کہاں کا انصاف ہے کہ سعودی جارحیت کے خلاف اپنی حفاظت کرنے والوںکو نہتا کر کے ان سے دفاع کا بھی حق چھین لیا جائے۔

علامہ راجہ ناصر نے ایران کی طرف سے پیش کیا جانے والا امن فارمولا لائق تحسین ہے۔ منی بحران کے حل کے لیے ثالثی کا کردار ادا کرتے ہوئے جنگ بندی کے لیے فریقین کو آمادہ کیا جانا چاہیے اور بیرونی جارحیت کا سلسلہ فی الفور ختم ہونا چاہیے۔ انسانی بنیادوں پر یمن میں امداد کی فراہمی اولین فریضہ ہے اسے موخر نہیں ہونا چاہیے۔ من میں کثیر الجماعتی حکومت کے قیام کے لیے ثالثی کا کردار ادا کرنے والے ممالک ممکنہ کوششیں کریں تا کہ وہاں فوری امن قائم ہو سکے۔