کشمیر پاکستان کا حصہ

Kashmir Protest

Kashmir Protest

تحریر : محمد صدیق مدنی
جہاں تک پاک بھارت تعلقات کی بات ہے تو تعلقات یا مذاکرات وہاں ہوتے ہیں جہاں ایک دوسرے کو تسلیم کیا جائے لیکن بھارت نے پاکستان کو آج تک دل سے کبھی تسلیم نہیں کیا اور ان کے انتہا پسندوں کا یہ کہنا کہ پاکستان سے آنے والی ہوا میں ہم سانس لینا بھی گوارا نہیں کرتے اور وہ ہوا بھی ہمارے لئے باد صموم کا درجہ رکھتی ہے ان کے یہ الفاظ بھی اس خلیج کو مزید بڑھا دیتے ہیں ، پاک بھارت اختلافات اور دوری کی اہم وجہ بھارت کے بے بنیاد الزامات کی بھرمار ہے وہ اپنی طرف ہونے والی ہر دہشت گردی کی واردات کا تعلق پاکستان سے جوڑتے ہیں اور پاکستان کو مورد الزام ٹھہراتے ہیں اس لئے پاک بھارت مزاکرات۔مذاق رات بن کر رہ گئے ہیں اور ہم بھارت کی دوستی اور چاہ میں اتنا آگے نکل گئے ہیں کہ اسے اپنا پسندیدہ ملک قرار دے دیا گیا ہے اور تجارتی روابط بڑھائے جا رہے ہیں یہ جانتے ہوئے بھی کہ پاکستان میں دہشت گردی کی وارداتوں کے پیچھے بھارت کی خفیہ ایجنسی ”را”کا ہاتھ ہوتا ہے۔

بھارتی وزیر دفاع کہنا ہے کہ پاکستان کو اپنے زیر انتظام کشمیر سے قبضہ ختم کرنا ہو گا ،اس طرح کی ہرزہ سرائی پہلے بھی بھارت کی طرف سے ہوتی رہتی ہے لیکن ہم پھر بھی پاک بھارت دوستی کا راگ الاپتے رہتے ہیں ،جب برصغیر کی تقسیم ہوئی تھی اور پاک و ہند دنیا کے نقشے میں معرض وجودمیں آئے تھے تو اس وقت پاکستان کی تقسیم کچھ اس انداز سے کی گئی کہ پاکستان دوبارہ سے بھارت کے ساتھ مل جائے،لیکن یہ ان کی خام خیال رہی اوراسلامی جمہوریہ پاکستان دنیا کے نقشے میں قائم رہنے کے لئے بنا تھا ،یہ قائم و دائم ہے اور انشاء اللہ دنیا کے نقشے پر تا قیامت قائم رہے گا۔

اسلامی جمہوریہ پاکستان جسے اسلام کے نام پر قائم کیا گیا تھا، جس کی بنیاد کلمہ ء طیبہ پر رکھی گئی اور جس ملک کو اس لئے حاصل کیا گیا تھا کہ وہاں مسلمان اسلام کے اصولوں پر آزادانہ طور پر زندگی گزار سکیں لیکن جب پاکستان بن گیا تو اس نوزائیدہ مملکت پر نت نئے تجربات شروع کر دیئے گئے اور جس مقصد کے لئے اسے حاصل کیا گیا تھا وہ مقصد فراموش کر دیا گیا ،چاہئے تو یہ تھا کہ ہم پاکستان اور آزادی کو اللہ تعالیٰ کی نعمت سمجھتے اور شکر بجا لاتے لیکن یہاں ہم اقتدار اقتدار ،قومیت اور تفرقہ بازی میں الجھ کر اپنی شناخت کو بھلا کر خود کو پنجابی،سندھی،بلوچی،پٹھان ،سرائیکی،اور کشمیری کہلوا کر فخر محسوس کرنے لگے
کہیں فرقہ بندی ہے تو کہیں ذاتیں ہیں
کیا زمانے میں پنپنے کی یہی باتیں ہیں

Nawaz Sharif and Narendar Modi

Nawaz Sharif and Narendar Modi

پاک بھارت تعلقات کی بات ہے تو تعلقات یا مذاکرات وہاں ہوتے ہیں جہاں ایک دوسرے کو تسلیم کیا جائے لیکن بھارت نے پاکستان کو آج تک دل سے کبھی تسلیم نہیں کیا اور ان کے انتہا پسندوں کا یہ کہنا کہ پاکستان سے آنے والی ہوا میں ہم سانس لینا بھی گوارا نہیں کرتے اور وہ ہوا بھی ہمارے لئے باد صموم کا درجہ رکھتی ہے ان کے یہ الفاظ بھی اس خلیج کو مزید بڑھا دیتے ہیں ، پاک بھارت اختلافات اور دوری کی اہم وجہ بھارت کے بے بنیاد الزامات کی بھرمار ہے وہ اپنی طرف ہونے والی ہر دہشت گردی کی واردات کا تعلق پاکستان سے جوڑتے ہیں اور پاکستان کو مورد الزام ٹھہراتے ہیں اس لئے پاک بھارت مزاکرات۔مذاق رات بن کر رہ گئے ہیں اور ہم بھارت کی دوستی اور چاہ میں اتنا آگے نکل گئے ہیں کہ اسے اپنا پسندیدہ ملک قرار دے دیا گیا ہے اور تجارتی روابط بڑھائے جا رہے ہیں یہ جانتے ہوئے بھی کہ پاکستان میں دہشت گردی کی وارداتوں کے پیچھے بھارت کی خفیہ ایجنسی ”را”کا ہاتھ ہوتا ہے۔

محمدصدیق مدنی کا کہنا ہے کہ جہاں تک بھارتی وزیر دفاع کی ہرزہ سرائی جس میں انہوں نے پاکستان کو خبردار کیا ہے کہ پاکستان اپنے زیر انتظام کشمیر سے نکل جائے تو انہوں معلوم ہونا چاہئے کشمیر پاکستان کا حصہ اور اٹوٹ انگ ہے بلکہ بھارت کو کشمیریوں پر مظالم بند کر دینے چاہئے اور اپنی فوجوں کو واپس بلا کر نہتے کشمیریوں کے خون سے کھیلی جانے والی ہولی کو بند کر دینا چاہئے،اگر بھارت کو کشمیریوں کا اتنا زیادہ ہی خیال ہے تو کشمیریوں کو ان کے اپنے حال پر چھوڑ دینا چاہئے اور رائے شماری کروا کے انہیں اپنی مرضی اختیار کر دینے کا حق دینا چاہئے کہ وہ کس کے ساتھ شامل ہونا چاہتے ہیں۔

کشمیر قدرت کے حسین خطے کا نام ہے اور اس حسن کو دیکھ کر لوگ اسے جنت نظیر بھی کہتے ہیں اور بھارت کو معلوم ہونا چاہئے کہ جنت صرف مسلمانوں کے مقدر میں ہے اس لئے بھارت کو کشمیر کا خیال ذہن سے نکال دینا چاہئے۔۔
یارانِ جہاں کہتے ہیں کشمیر ہے جنت
جنت کسی کافر کو ملی ہے نہ ملے گی.

Mohammad Siddiq Madani

Mohammad Siddiq Madani

تحریر : محمد صدیق مدنی
siddiq_madani@yahoo.com