ضلع بدین سے پانچ ایم پی ایز اور دو ایم این ایز کی نشتوں پر کامیاب ہونے والی پاکستان پیپلز پارٹی اس بار کڑے امتحاں میں

PPP

PPP

بدین (عمران عباس) ضلع بدین سے پانچ ایم پی ایز اور دو ایم این ایز کی نشتوں پر کامیاب ہونے والی پاکستان پیپلز پارٹی اس بار کڑے امتحاں میں پی ایس 59 گولاڑچی پر پی پی کے امیدوار معطل ایم پی اے محمد نواز چانڈیو کی سابقہ صوبائی وزیر ڈاکٹر ذوالفقار مرزا کی جانب سے حمایت نا کرنے کے باعث مسلم لیگ ن سندھ کے صدر اور شہید فاضل راہو کے فرزند محمد اسماعیل راہو کی کامیابی یقینی دکھائی دے رہی ہے۔

کوٹڑی کے الیکشن ٹربیونل نے محمد اسماعیل راہو کی جانب سے داخل کی گئی پٹیشن پر 37پولنگ اسٹیشن پر دوبارہ الیکشن کرانے کا حکم دیا ہے جس کے بعد علاقے میں الیکشن کی سرگرمیاں شروع ہوگئیں ہیں پی پی کی جانب سے اپنے امیدوار کو کامیاب بنانے کے لیئے ضلع ٹھٹہ کی الیکشن کی طرح جس میں اویس مظفر کو کامیاب کرانے کے لیئے اس علاقے میں لوگوں کو نوکریاں اوردیگر اسکیموں کے ساتھ ساتھ اور طریقے بھی اپنائے گئے تھے وہی پالیس یہاں بھی اختیار کرنے کی تیاریاں شروع کردی گئی ہیں۔

جبکہ اسماعیل راہو کو ان پولنگ اسٹیشن جن پر ڈاکٹر ذوالفقار مرزا کے اثرواسوخ کی وجہ سے ووٹ نہیں مل سکے تھے اور اس کا فائدہ بھی محمد نواز چانڈیو کو ہوا تھااب جبکہ پی پی ڈاکٹر ذوالفقار مرزا سے لاتعلقی کا اعلان کرچکی ہے ان پولنگ اسٹیشن سے بھی ووٹ اسماعیل راہو کو ملیں گے اس کے علاوہ ضلع بدین کی مختلف تقریبات میں بھی ڈاکٹر ذوالفقار مرزا نے معطل ایم پی اے کی حمایت نا کرنے کا اعلان کردیا ہے اس کے علاوہ بدین سے پیپلز پارٹی رکن کے سامنے الیکشن لڑنے والے اور 26000ہزار ووٹ لیکر چند ووٹوں سے ہارنے والے امیدوار حاجی تاج محمد ملاح نے بھی سابقہ الیکشن میں محمد اسماعیل راہو کی حمایت کی تھی۔

اپنے علاقوں سے اسماعیل راہو کو ووٹ دلوائے تھے اس بار بھی وہ ووٹ محمد اسماعیل راہو کو ہی ملیں گے رابطہ کرنے پر محمد اسماعیل راہو نے بتایا کہ ذرائع سے ہمیں معلوم ہوا ہے کہ اس الیکشن میں ڈاکٹر ذوالفقار مرزا ہماری سپورٹ کرینگے یہ جان کر ہمیں بہت خوشی ہوئی ہے اور ہم ڈاکٹر ذوالفقار مرزا کے احسان مند رہیں گے دوسری جانب پی پی تحصیل بدین کے صدر ڈاکٹر عزیز میمن نے بتایا کہ پی ایس 59گولاڑچی پر ہمیشہ پیپلز پارٹی ہی جیتتی آئی ہے اور اس بار بھی پیپلزپارٹی ہی کامیاب ہوگی ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر ذوالفقار اپنی مرضی کے مالک ہیں وہ جسے چاہیں۔

ووٹ دلوائیں لیکن ان کی بیوی ڈاکٹر فہمیدا مرزا اور اس کا بیٹا حسنین مرزا ابھی بھی پیپلز پارٹی کا حصہ ہیں جو اس الیکشن میں پیپلزپارٹی کے امیدوار کی مکمل حمایت کرینگے اس ساری صورتحال میں دیکھنا یہ ہے کہ اس الیکشن میں ڈاکٹر ذوالفقار کی حمایت کے بنا پیپلزپارٹی یہ سیٹ حاصل کرے گی یا کھو دیگی دیکھنا یہ ہے کہ کون کامیاب ہوتا ہے لیکن آثار یہ بتارہے ہیں کہ پیپلز پارٹی یہ سیٹ کھودیگی۔۔۔۔۔۔