صنعا (جیوڈیسک) حوثیوں نے انکے خلاف پابندیوں کی سلامتی کونسل کی قرارداد کو جارحیت کی مدد کے مترادف قرار دیتے ہوئے اس کی شدید مذمت کی ہے۔ حوثی باغیوں نے اعلان کیا ہے کہ اقوام متحدہ کی قرارداد کیخلاف یمن کے لوگ آج مظاہرے کریں۔
دوسری جانب یمن کے سبکدوش صدر علی عبداللہ صالح کی جماعت کا ایک مرکزی رہنما سلطان البرکانی حوثیوں کے جنگی جرائم پر احتجاج کیلئے سعودی عرب پہنچ گیا ہے۔ سلطان البرکانی نے علی عبداللہ سے علیحدگی اختیار کرتے ہوئے صدر عبدربو منصور ھادی کی حمایت کا اعلان کیا تھا۔ مبصرین کے مطابق 32 برس تک یمن کے سیاہ و سفید کے مالک رہنے والے علی عبداللہ صالح کے اقتدار کی ہوس ابھی تک ختم نہیں ہوئی۔ وہ اپنے سابقہ دشمنوں کے ساتھ مل کر آئینی حکومت کا تختہ الٹنے کی سازشوں کے مرتکب قرار دیئے گئے ہیں۔ مبصرین نے انکشاف کیا ہے کہ علی صالح ’’القاعدہ‘‘ کو اپنے اقتدار کو دوام بخشنے کے لئے پتے کے طور پر استعمال کرتے رہے ہیں القاعدہ اور دہشت گردی کے خلاف جنگ کو عالمی مدد کے حصول کا ڈرامہ رچاتے رہے ہیں۔ القاعدہ کی سرکوبی اور دہشت گردی کے خلاف جنگ میں وہ سنجیدہ نہیں تھے۔
دریں اثناء سعودی عرب اور اتحادیوں کی عدن پر بمباری سے 7 افراد ہلاک ہوگئے ہیں۔مصر اور سعودی عرب نے بڑے پیمانے پر جنگی مشقوں پر صلاح مشورہ مکمل کرلیا ہے جس کے بعد جلد سعودی عرب کی سرزمین پر مشقیں شروع کی جائیں گ، ان میں دیگر خلیجی ممالک کی مسلح افواج بھی حصہ لیں گی۔ عرب میڈیا کے مطابق جنگی مشقوں کے حوالے سے سعودی عرب کے وزیر دفاع شہزادہ محمد بن سلمان بن عبدالعزیز نے قاہرہ میں مصری صدر عبدالفتاح السیسی اور اپنے مصری ہم منصب جنرل صدقی صبحی سے ملاقات کی، دونوں رہنمائوں سے ملاقات میں سعودی عرب میں بڑے پیمانے پر جنگی مشقیں شروع کرنے کیلئے مشترکہ ملٹری کمیٹی کے قیام پر اتفاق کیا، ملاقات میں طے پایا کہ سعودی عرب میں ہونے والی ان جنگی مشقوں میں دیگر خلیجی ممالک کی مسلح افواج کو بھی شامل کیا جائیگا۔ عرب ٹی وی کے مطابق ایران نے قیام امن کیلئے اپنا اثرو رسوخ استعمال کرنے کی یقین دہانی کرا دی ہے۔
ایران کا کہنا ہے کہ یمن میں متحارب گروپوں کے درمیان ثالثی کا کردار ادا کرنے کی کوشش کریں گے۔ ایرانی وزیر خارجہ جواد ظریف نے کہا ہے کہ حوثی باغیوں کو امن مذاکرات میں شریک کرنے کیلئے اپنا اثرو رسوخ اسلعمال کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا یمن میں حوثیوں اور شیعوں پر ہی نہیں بلکہ وہاں بہت سے بااثر لوگوں پر بھی اثرو رسوخ ہے۔ رائٹر کے مطابق ایرانی وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے کہا ہے کہ ایران حوثیوں پر بمباری رکوانے اور امن معاہدے کیلئے اپنا تمام تر اثرورسوخ استعمال کرے گا۔
لزین میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ ہم اس علاقے کی بڑی قوت ہیں، ہمارے مختلف ممالک میں تمام گروپوں سے تعلقات ہیں۔ ہم اس اثرورسوخ کو مذاکرات کی میز پر لانے کے لئے یہ اثرورسوخ استعمال کرینگے۔ انہوں نے کہاکہ انہوں نے پہلے ہی ترکی، پاکستان اور اومان سے مشاورت کی ہے۔ یمن میں امن لانے کے لئے درست جانب اقدام ہونا چاہئے۔ ہم بمباری اور خونریزی روکنا چاہتے ہیں۔ القاعدہ کو اس صورتحال سے فائدہ اٹھانے سے روکنا ہے۔ انہوں نے کہا یمن میں مشکل سے ہی کوئی فوجی ٹارگٹ ہے وہاں بمباری بند ہونی چاہئے۔ دریں اثناء ایران نے ایک 4نکاتی امن معاہدہ تیار کیا ہے جسے اقوام متحدہ میں پیش کیا جا رہا ہے۔
ایران کی طرف سے تیار کردہ چار نکاتی امن منصوبے میں سعودی عرب کی طرف سے یمن پر بمباری کو بند کرنے کا نکتہ بھی شامل ہے جو ممکنہ طور پر سعودی عرب کے لئے قابل قبول نہیں ہو گا۔ عدن کے شمالی علاقے میں حوثی باغیوں کے ٹینک بریگیڈ پر قبائلیوں نے حملہ کر دیا جس سے 12باغی ہلاک ہوگئے۔