ریاض (جیوڈیسک) سعودی عرب کے وزیر مذہبی امور شیخ صالح بن عبدالعزیز نے انٹرویو میں کہا ہے کہ یمن کے معاملے پر مصالحت کی باتیں کرنے والے اپنے بیانات پر نظرثانی کریں، مصالحت قابل قبول نہیں، پاکستان سے توقع کرتے ہیں کہ اپنی فوج حوثی باغیوں سے لڑنے کیلئے بھیجے گا، امریکہ ایران جوہری معاہدے سے سعودی عرب اور خلیجی ممالک کو تشویش ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان ہمارا دوست ہے، میرے دورے سے مثبت نتائج کی توقع ہے، سعودی عرب عرب خطے میں امن کیلئے اپنا کردار ادا کرتا رہے گا، امید ہے پاکستان ہر مشکل میں سعودی عرب کا ساتھ دے گا، حوثیوں نے دہشت گردی کے ذریعے حکومت کا خاتمہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سعودی عرب اور یمن کے درمیان کوئی جنگ نہیں، اسے غلط انداز میں پیش کیا جا رہا ہے جس سے ابہام پیدا ہو رہا ہے، سعودی عرب خطے میں امن چاہتا ہے، یمن میں قیام امن کیلئے حد سے گزر جائیں گے، حوثی باغیوں کو ہرصورت میں ختم کریں گے، ان سے کوئی بات نہیں کی جائے گی، پہلے خطے کو حوثی باغیوں سے خالی کرانا ہے۔
سعودی عرب نے حق کی بالادستی کے لئے یمن کا ساتھ دیا ہے۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ دو فریق لڑیں ان میں صلح کرواؤ اور اگر کوئی صلح نہ کرے تو بغاوت کرنے والوں کے خلاف کارروائی کرو جب تک وہ اللہ کے فیصلے کی طرف نہ آئیں۔ ضروری یہ ہے کہ باغی اسلحہ رکھیں، قانون کی طرف رجوع کریں پھر غور کریں گے۔
یمنی صدر نے اسلامی ممالک کی کانفرنس بلائی ہے اس کانفرنس سے اچھی تجاویز آنے کے امکانات ہیں، ابھی ایران سے مذاکرات ممکن نہیں ہیں، ہم ہر وقت حق کے ساتھ ہیں اور کسی کے ساتھ اس معاملے پر مذاکرات نہیں کریں گے۔ علاوہ ازیں قونصل جنرل محمد عبداللہ الرائم نے سعودی وزیر ڈاکٹر عبدالعزیز کے اعزاز میں عشائیہ دیا۔
اس موقع پر سعودی وزیر نے کہاکہ پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان مضبوط تعلقات ہیں۔ ایران اور سعودی عرب میں کوئی تنازعہ نہیں۔ یمن میں اگر دوبارہ انتخابات ہوں تو ہمیں اعتراض نہیں۔