تحریر: ملک محمد ممریز یمن کے موجودہ حالات میں بڑی تیزی سے تبدیلیاں ہونا شروع ہو رہی ہیں۔ وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف کے دورہ ترکی سے واپسی پر پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس طلب کیا گیا جبکہ ترکی کے وزیر اعظم نے ایران کا دورہ کیا مشترکہ اجلاس میں کھل کر تمام ارکان نے اظہار خیال کیا۔ کئی روز اجلاس جاری رہا اور سعودی عرب اور اتحادی ممالک کے یمن میں فضائی حملوں اور باغیوں کے خلاف کاروائی زیر غور رہی۔ اسمبلی کے ارکان کی رائے کے بعد وزیر اعظم نواز شریف کے بھی ارکان کو اعتماد میں لیا۔
مشترکہ اجلاس میں ایک متفقہ قرارداد پاس کی گئی جس کے نکات کو بڑے غور سے دیکھا گیا۔اس سلسلہ میں وزیر اعظم میاں نواز شریف نے پارلیمانی رہنماؤں کا اجلاس بلایا۔ جس میں فیصلہ ہو اکہ متفقہ قرار داد پاس کی جا ئے۔ادھر مشترکہ اجلاس میں قرار داد پاس ہوئی کہ یمن میں فوج نہ بھیجی جا ئے اور اگر سعودی عرب کو خطرہ ہوا تو بھرپور دفاع کیا جا ئے تاکہ قرارداد کے پاس ہو نے پر UAEکے نائب وزیر خارجہ سے ناراضگی کا اظہار کیا کہ پاکستان کو غیر جانبدار رہنے کی قیمت ادا کرنی پڑے گی۔
ادھر سعودی عرب کے ایک مشیر نے نجی چینل میں انٹر ویو میں کہا کہ قرارد اد میں غیر جانبدار اور رہنا اورحوثیوں سے مذاکرات کی بات کو مذاق قرار دیا ۔ جس کے جواب میں وزیر داخلہ چودھری نثار علی خان نے پاکستان اور پاکستان کی عوام کی بھرپور انداز سے نمائندگی کرتے ہوئے UAEکے نائب وزیر خارجہ کے بیان پر سخت ناپسندیدگی کا اظہار کیا اور کہاکہ ایسا بیان تکلیف دہ ہے ۔اسی دوران ایران کے وزیر خارجہ بھی پاکستان کے دورہ پر تشریف لائے اور انھوں نے بھی اپنا نقطہ نظر بیان کیا۔
Yemen Rebels
اس دوران اتحادی افواج کے حملوں کے دوران کچھ گرفتاریاں ہوئیں جن کے متعلق کہا گیا کہ وہ ایران کے باشندے ہیں بلکہ پاسداران انقلاب کے عہدیدار ہیں اور ایران کے متعلق کہا گیا کہ باغیوں کو اسلحہ ایران سپلائی کر رہا ہے ۔جبکہ ایران نے حوثیوں سے مذاکرات کا کہا حملے بند کرنے کی اپیل کی ۔ادھر سعودی عرب کے وزیر عبدالعزیز العمار بھی پاکستان کے دورہ پر آگئے اور سعودی عرب کا نقطہ اور قرارداد کی بعد کی صورتحال پر غورہوا اور انھوں نے اپنے بیان میں کہا کہ پاکستان کی عوام اور علماء سعودی عرب کے ساتھ ہیں ۔اس دوران امریکی وزیر خارجہ جان کیری نے اپنے ایک بیان میں بھی کہا کہ ایران یمن میں مداخلت اور باغیوں کی حمایت سے باز رہے ایسی صورتحال میں امریکہ خاموش نہیں رہے گا۔
جبکہ امریکی وزیر خارجہ جان کیری کا فون وزیر اعظم میاں نواز شریف کو بھی آیا اور یمن کے حالات پر بات چیت کی گئی۔اس تمام صورتحال کے بعد وزیر اعظم نے ایک اعلیٰ سطحی اجلاس طلب کیا جس میں آرمی چیف جنرل راحیل شریف بھی شریک ہوئے۔جس کے بعد وزیر اعظم نے میڈیا کے نمائندوں سے خود بات چیت کی اور وضاحت کی کہ سعودی عرب اور اتحادیوں کو اکیلا نہیں چھوڑا جا ئے گا۔جبکہ پاکستان یمن میں باغیوں کی کاروائی کی مزمت کرتا ہے اور حرمین شریفین اور سعودی عرب کی ہر حالت میں حفاظت کی جا ئے گی۔
ادھر یمن کے حالات پر سلامتی کو نسل کا اجلاس طلب کیا گیا۔جس میں یمن میں باغیوں کی طرف سے ایک قانونی حکومت کو گرانے اور باغیوں کی کاروائی کی مزمت کی گئی اور سعودی عرب اور اتحادیوں کی حمایت کی گئی۔روس نے ووٹنگ میں حصہ نہ لیا ۔جس کے بعد پاکستان کے لیے مزید آسانی ہوگئی ۔پاکستان وزارت خارجہ نے بھی سلامتی کو نسل کی قرارداد کو سراہا اور بروقت قراردیا اور حوثیوں کی بھر پور مذمت کی ۔ ادھر سعودی عرب کو اپنا نقطہ نظر اور اپنے خیالات کے متعلق وزیر اعظم میاں نواز شریف نے وزیر اعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف کی قیادت میں ایک وفد سعودیہ بھیجوایا جو وزیر اعظم کا پیغام پہنچائیں گے۔
Saudi Arabia
جبکہ سعودی عرب کے وزیر عبدالعزیز العمار کے اعزاز میں سعودی کونسل جنرل نے کراچی میں عشائیہ دیا ۔ جس میں مختلف مکتبہ فکر کے علماء بھی شریک ہو ئے ۔سعودی عرب کے وزیر عبدالعزیز العمار نے اظہار خیال کر تے ہوئے کہا کہ ہماری ایران کے خلاف جنگ نہیں ہے ایران بھی برادر اسلامی ملک ہے۔ ہم بھی یمن میں امن چاہتے ہیں اور آئین اور قانونی حکومت چاہتے ہیں جبکہ ادھر ایران نے چار نکاتی امن فارمولا دے دیا ۔
تاہم لگتا ہے کہ یمن میں حالات باغیوں کے لیے حوصلہ افزانہیں ہیں کیونکہ یمن کے سابق صدر صالح نے بھی اعلان کر دیا ہے کہ باغیوں کے ساتھ میرا کوئی تعلق نہیں ہے اور اتحادی ممالک سے اپیل کی ہے کہ مجھے اور میری فیملی کو یمن سے نکالا جا ئے۔ادھر پاکستان کی قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف اور پیپلز پارٹی کے رہنما خورشید شاہ نے ایک دفعہ پھر کہا ہے کہ یمن میں فوج نہ بھیجی جا ئے اور قرارداد کے خلاف کوئی فیصلہ نہ کیا جا ئے ۔ان تما حالات و واقعات کو غور سے دیکھا جائے تو پاکستان کی حکومت بڑی سنجیدگی سے غور کر رہی ہے کہ کس طرح پاکستان کو اپنا کردار ادا کرن چاہیے ۔عنقریب صورتحال واضح ہو جا ئے گی۔
آخر میں دعا ہے کہ تما عالم اسلام میں امن اور بھائی چارہ قائم ہو اور حرمین شریفین کی طرف اُٹھنے والی ہر میلی آنکھ پھوڑدی جا ئے اور ہمارے ملک پاکستان کو اللہ تعالی سلامت رکھے اور پاکستان کی مسلح افواج کے افسران اور جوان جو دن رات اپنے ملک کے اندرونی و بیرونی سرحدوں کا دفاع کر رہے ہیں اور اپنی جانوں کا نذرانہ دے کر شہادت حاصل کر کے اس ملک کو بچانے میں اہم کردار ادا کر رہے ہیں۔اللہ تعالیٰ ان کو بھی اپنی امان میں رکھے اس لیے کہ ہماری مسلح افواج کا جذبہ ایمانی نہ صرف اپنے پاکستان کے لیے ہے بلکہ تمام اسلامی ممالک بھی مشکل وقت میں اس کی طرف دیکھ رہے ہیں جو ہمارے لیے اعزاز سے کم نہیں۔