ریاض (جیوڈیسک) سعودی عرب نے انڈونیشیا کی ایک اور گھریلو ملازمہ کو پھانسی دے دی جبکہ انڈونیشیا نے سعودی عرب سے احتجاج کیا ہے۔ انڈونیشیا کی وزارتِ خارجہ نے بی بی سی سے بات کرتے کہا جمعرات کو گھریلو ملازمہ کرنی بنتی میدی ترسیم کو ایک بچے کی دیکھ بھال کے دوران ہلاکت کے جرم میں پھانسی دے گئی۔
وزارتِ خارجہ کے مطابق پھانسی دئے جانے پر جکارتہ میں سعودی سفیر کو طلب کر احتجاج کیا گیا ہے۔ دوسری جانب انڈونیشیا میں بھی بین الاقوامی تنقید کے باوجود کئی غیر ملکیوں کو منشیات کے الزام میں پھانسی دی جا رہی ہے۔
انڈونیشیا کی وزارتِ خارجہ نے میدی ترسیم کی پھانسی پر ایک بیان میں افسوس اور مایوسی کا اظہار کرتے کہا کہ اگرچہ سزا دیئے جانے سے ایک دن پہلے ہی انڈونیشیا کے حکام نے میدی ترسیم سے ملاقات کی تھی لیکن سعودی عرب میں ملک کی نمائندگی کرنے والوں کی پھانسی کے وقت، مقام اور طریقہ کار کے بارے میں آگاہ نہیں کیا گیا۔
وزارتِ خارجہ کے مطابق 37 سالہ کرنی بنتی میدی ترسیم کو 2012 میں یمبو شہر میں ایک چار سالہ بچے کو دیکھ بھال کے دوران مارنے کے الزام میں سزا سنائی گئی تھی۔ اس سے پہلے دو دن پہلے سیتی زینب نامی گھریلو ملازمہ کو منگل کے روز مدینہ میں پھانسی دی گئی تھی۔