تھر: توانائی کے منصوبوں سے بجلی بحران کے خاتمے کی امید

Tharparkar Energy Project

Tharparkar Energy Project

تھرپارکر (جیوڈیسک) پاکستان اور چین کے درمیان تھر میں توانائی کے منصوبوں سے ملک میں بجلی کے بحران کے خاتمے کی امید پیدا ہوگئی ہے۔

ان معاہدوں سے تھر کے پسماندہ علاقے اور بدحال مکینوں کی قسمت بدلنے کا امکان بھی جاگ اٹھا ہے۔ ؎21000مربع کلو میٹر رقبے پہ مشتمل ضلع تھر پارکر کی 9100اسکوئر اراضی میں 175بلین ٹن کوئلے کے ذخائر پائے جاتے ہیں۔ اس کوئلے کا شمار دنیا کے ساتویں بڑے ذخیرے میں کیا جاتا ہے، جس سے 50سال تک 5ہزارمیگا واٹ بجلی پیدا کی جا سکتی ہے۔

تھرکول ایریا کو بارہ بلاک میں تقسیم کیا گیا ہے۔ بلاک 2پر سندھ حکومت اور اینگرو کول کمپنی کے تعاون سے گزشتہ سال کام شروع کیا جا چکا ہے، جبکہ تھر میں پاک چین معاہدوں نے تمام 12بلاکس سے توانائی کے حصول کی امید پیدا کردی ہے۔ کول ایریا کے 6لاکھ میٹر رقبے پر کھدائی کا آغاز کیا جا چکا ہے۔ کوئلے کے ذخائر تک پہنچنے کے لیے160 سے190میٹر تک کھدائی درکار ہے، جس میں 3سال لگیں گے، جبکہ پاور پلانٹ کی تنصیب کا کام 38ویں ماہ سے شروع ہوگا۔

ابتدائی طور پہ 660میگا واٹ کے دو پلانٹ لگائے جائیں گے۔ ہر ؎2سال بعد 660میگا واٹ کے پاور پلانٹ کا اضافہ منصوبہ بندی کا حصہ ہے۔ جو پاک چین معاہدوں سے ممکن دکھائی دینے لگا ہے۔ مقامی افراد کا کہنا ہے کہ پاک چین معاہدوں سے اس پسماندہ علاقے میں ترقی کے نئے راستے کُھلیں گے تاہم علاقہ مکینوں کی خوشحالی کے لیے ضروری ہے کہ ان منصوبوں میں مقامی افراد کو روزگار کے مواقع فراہم کیے جائیں۔