بھارتی فوج 3 ماہ میں کشمیریوں کی نجی املاک پر قبضہ چھوڑ دے: مقبوضہ کشمیر ہائیکورٹ

Kashmir High Court

Kashmir High Court

سرینگر (جیوڈیسک) مقبوضہ کشمیر ہائیکورٹ نے کشمیریوں کی نجی املاک پر قابض بھارتی فوج کے انخلا کا حکم دیتے ہوئے کہا ہے کہ گذشتہ کئی برس سے فوج کے زیر قبضہ اراضی و رہائشی مکانات کو تین ماہ کے اندر خالی کرکے مالکان کو معاوضہ بھی دیا جائے۔

گذشتہ روزعدالت عالیہ نے ایک اہم فیصلے میں بانڈی پورہ کے مضافاتی علاقے بوٹھو میں گذشتہ کئی برسوں سے فوج کے زیر قبضہ اراضی و رہائشی مکانات کو تین ماہ کے اندر خالی کرنے کا حکم صادر کرتے ہوئے قبضہ کی مدت کے عوض مالکان کے حق میں رائج مارکیٹ شرح سے معاوضہ فراہم کرنے کی ہدایت دی ہے۔ دوسری جانب نارہ بل بڈگام میں پولیس فائرنگ میں 16سالہ طالب علم سہیل کی شہادت کے بعد علاقے میں مسلسل پانچویں روز بھی مکمل ہڑتال رہی۔ تمام دکانیں اور کاروباری ادارے بند رہنے کے ساتھ ساتھ گاڑیوں کی نقل و حرکت ٹھپ ہوکر رہ گئی۔

مظاہرین و پولیس کے مابین جھڑ پوں کے درمیان بیسیوں افراد زخمی ہو گئے جبکہ متعدد کو گرفتار کر لیا گیا۔ علاقے میں فورسز کی بھاری تعداد تعینات رہنے کے باوجود مقامی نوجوانوں نے سڑکوں پر آکر احتجاجی مظاہرے کئے۔ پولیس نے مظاہرین کو روکنے کی کوشش کی جس کے نتیجے میں وہ مشتعل ہوگئے اورپرتشدد جھڑپوں کا سلسلہ شروع ہوگیا۔ پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کیلئے آنسو گیس کے گولے داغے اورلاٹھی چارج کیا۔ جس کے دوران کئی مظاہرین زخمی اور کئی ایک کو گرفتار کرلیا گیا ہے۔ دریں اثناء مقبوضہ کشمیر کے علاقہ نارہ بل میں نوجوان کی شہادت کے واقعہ کی عدالتی انکوائری شروع ہوگئی ہے تاہم پہلے روز کوئی بھی شخص اپنا بیان قلمبند کرنے کیلئے سامنے نہیں آیا۔

ڈیموکریٹک فریڈم پارٹی، دختران ملت، سالویشن مومنٹ شعبہ خواتین اور مسلم کانفرنس پر مشتمل وفود نے نارہ بل جاکر پولیس فائرنگ میں شہید ہونے والے سہیل احمد صوفی کے لواحقین سے اظہار تعزیت کیا۔ اس موقعہ پر شبیر شاہ نے کہا کہ سہیل احمد صوفی جیسے شہیدوں کی قربانیوں کو رائیگاں نہیں جانے دیا جائے گا۔ انہوں نے آئے روز نوجوانوں کی ہلاکت پر اپنے شدید رنج وغم کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہم نوجوان نسل کی ہلاکت خیزی اور نعشوں کے گرنے پر خاموش تماشائی کی طرح نہیں رہ سکتے ہیں۔ دوسری جانب پنڈتوں کیلئے مجوزہ الگ ٹاون شپ کیخلاف حریت کانفرنس (جموں کشمیر) نے پریس کالونی میں احتجاج کیا اور اس منصوبے کیخلاف نعرے لگائے۔ احتجاج میں شامل شرکا نے اپنے ہاتھوں میں بینر اور پلے کارڈز اٹھارکھے تھے جن پر ایک ساتھ جیئں گے ایک ساتھ مرینگے کے نعرے درج تھے۔ جموں کشمیر لبریشن فرنٹ چیئرمین محمد یاسین ملک نے تحریک آزادی کے عظیم شہید ایس حمید اور فرنٹ کے شہید محمد اکبر مولوی کو یاد کرتے ہوئے شاندار الفاظ میں خراج عقیدت پیش کیا ہے۔

یاسین ملک نے شہید ایس حمید کو ایک جرأت مند انسان قرار دیتے ہوئے انکی جدوجہد اور قربانیوں کو عقیدت بھرا سلام پیش کیا۔ کٹھ پتلی وزیراعلیٰ مفتی سعید نے پنڈتوں کی واپسی کے منصوبے کو حتمی شکل دینے کیلئے مفتی 5وزراء پر مشتمل ٹیم بھارت بھیجنے کا فیصلہ کیاہے ،وزراء کی یہ ٹیم پنڈتوں واپسی یقینی بنانے اور انہیں کشمیر میں الگ ٹائون شپ دیکر آباد کرنے کیلئے بھارتی حکومت کے سامنے رکھے گی اور اس کے بعد اس منصوبے کو عملی جامہ پہنایا جائے گا۔مقبوضہ کشمیر میںحریت رہنمائوں شبیر احمد شاہ اور نعیم احمد خان نے حق خودارادیت کے حصول تک شہداء کے مشن کو جاری رکھنے کے کشمیریوں کے عزم کا اعادہ کیا ہے۔

حریت رہنماء گزشتہ ہفتے جعلی مقابلے میں بھارتی فوجیوں کے ہاتھوں شہید ہونے والے دو کشمیری نوجوانوں محمد خالد وانی اور یوسف احمد گنائی کے اہلخانہ سے اظہار یکجہتی کیلئے جمعرات کو ترال گئے ۔مظاہرے کے دوران پاکستان کے حق میں اور بھارت کے خلاف نعرے بلند کئے گئے ۔ محمد یاسین ملک نے کہاہے کہ کٹھ پتلی وزیر اعلیٰ مفتی محمد سعید اپنے بھارتی آقائوں کے تعاون سے راشٹریہ سوائم سیوک سنگھ کے کشمیر مخالف ایجنڈے پر عمل کر رہے ہیں۔

حریت رہنمائوں ظفر اکبر بٹ اورمختار احمد وازہ نے سرینگر اور کولگام کے دورے کے دوران کہاکہ بھارت مقبوضہ علاقے کے صدیوں پرانے سماجی رابطوں کو تباہ کرنے کی آر ایس ایس کی پالیسیوں پر عمل کررہا ہے۔چیف جوڈیشل مجسٹریٹ بڑا کام نے مسرت عالم بٹ کی درخواست ضمانت پر فیصلہ محفوظ کر لیا ہے۔