تحریر: شاہ بانو میر پاکستان کے معروف چینل اے آر وائی کا مشہور پروگرام “”” کریمنل موسٹ وانٹڈڈ “” کے میزبان محترم علی رضا ان دنوں پیرس تشریف لائے ہوئے ہیں اس پروگرام کی شوٹنگ ان دنوں پیرس میں مختلف جگہوں پے جاری ہے٬ کل اسی پروگرام کے سلسلے میں ایک ڈنر کا اہتمام کیا گیا ـ جس کے میزبان معروف سیاسی شخصیت افضال احمد گوندل تھے٬ اس پروگرام میں تارکینِ وطن کو فرانس میں درپیش مسائل کو زیرِ بحث لایا گیا۔
ابرار کیانی اپنی روایتی میزبانی کیلیۓ ہمیشہ سے معروف رہے ہیں ـ ان کے خوبصورت ریسٹورنٹ میں عشائیہ کا اہتمام کیا گیا ـکیمرہ مین علی اشفاق اور یاسر الیاس نے تمام پروگرام کی بہترین پیشہ ورانہ صلاحیت کے ساتھ لمحہ لمحہ کوریج کی ـ اس دوران علی رضا کی ماہرانہ رائے مسلسل شامل رہی۔
پروگرام کاآغاز افضال احمد گوندل نے کیا اور علی رضا کو پیرس آمد پر خوش آمدید کہتے ہوئے سب سے پہلے کامران گھمن صاحب کو خطاب کی دعوت دیـ۔کامران صاحب نے بڑے مؤثر انداز میں کمیونٹی کو درپیش مسائل کا ذکر کیاـ ان کے بعد سینئیر صحافی صاحبزادہ عتیق نے تفصیل سے ایک تجزیہ پیش کیا محسوس ہوا کہ ان کی پاکستانی کمینوٹی کے علاوہ فرانس کی معیشت اور موجودہ کساد بازاری پر گہری نگاہ ہےـ انہوں نے بتایا کہ فرانس میں بیروزگاری کی شرح تجاوز کر رہی ہےـ مزید ان کا کہنا تھا کہ یورپ کے سہانے خواب دیکھنے والے اپنے وطن کی دال روٹی نعمت سمجھیں وہ خوبصورت زمانہ یورپ میں بیت چکا٬ اب تارکینِ وطن کی لاشیں کشتیوں سے سمندری خوراک کا حصہ بن رہی ہیںـ وہی کثیر سرمایہ بیرون ملک آمد پر خرچ کرنے کی بجائے حکومتِ وقت ایسا کوئی طریقہ کار اختیارکرے کہ وہاں اس سرمائے سے یہ روزی روٹی کا اہتمام کر سکیں۔
قمر بوسال سیاسی شہرت یافتہ نام انہوں نے پاکستان کموینٹی کو درپیش کئی مسائل خصوصی طور سے ایجنٹ حضرات کے ہاتھوں خوار ہونے والے پاکستانیوں کو سمجھایا کہ یہاں کچھ نہیں ہے اپنے ملک کو اپنی محنت سے سنواریںـراجہ عجب پیرس کا سیاسی شہرت یافتہ نام انہوں نے مختصر خطاب میں معزز مہمان کو خوش آمدید کہتے ہوئے پاکستان میں بسنے والے لوگوں کی بہترین زندگی کیلئے دعا کی۔
Ali Reza Dinner Paris
کیانی ریسٹورنٹ کے مالک ابرار کیانی نے اپنے بارے میں بتایا کہ محنت پر وقت اور سوچ صرف کریں کیونکہ یہاں محنت رائیگاں نہیں جاتی٬ پولیس کے حوالے سے طاہر اقبال صاحب نے ذاتی تجربہ بیان کیاـ خواتین میں عابدہ عمران نے پی ایچ ڈی کرنے والوں کے مسائل اور ان کے حل کو موضوع سخن بنایا ـ شبانہ چوہدری نے دوسری شادی اور پہلی بیوی کے مسائل کو اپنی گفتگو کا مرکز بنایا۔
نینا خان نے کہا ان کے بچے اپنے اپنے تعلیمی سفر کو خیر باد کہہ کر عملی زندگی میں کامیابی سے داخل ہو چکے ہیں ـ اس لئے وہ اب وقت نکال کر اپنے وطن کے مسائل پر اپنی توجہ مبذول کرنا چاہتی ہیں٬ شاہ بانو میر نے اپنی گفتگو میں سفارت خانہ پاکستان کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے اپنے ذاتی تجزیہ پیش کیاـ پی ایچ ڈی سٹوڈنٹس کے حوالے سے انہوں نے دو ہزار دس میں ایک طالبعلم سے ہونے والی ملاقات کا ذکر کیا جب حکومتِ وقت کے پاس بجٹ ختم ہوگیا جس سے وہ گوناگوں مسائل کا شکار رہے۔
حال میں ہی ایک نیم پاگل ہونے والی خاتون کو شدید مشکل کے بعد پاکستان بھجوانے کا تزکرہ کیا ـ عمر نے مختصر خطاب میں کہا کہ وہ مایوس نہیں ہے چین آج دنیا کو حیران کر چکا اپنی اقتصادی برق رفتار ترقی سے تو ہمیں بھی ان کی طرح مائکرو انڈسٹریز پر غور کرنا ہوگا ٬ پاکستان کے شہر سیالکوٹ کھیلوں کے سامان وزیر آباد کٹلری کے اعلیٰ معیار ـ فیصل آباد بہترین سوتی کپڑے کے حوالے سے اپنی پہچان دنیا بھر میں رکھتا ہے ـ انہی شعبوں کو حکومت کی سرپرستی سے مزید پھیلاؤ میں لا کر معاشی ترقی کا مربوط نظام نافذ کر کے ہم پاکستان کو مایوسی ناکامی کی دلدل سے باہر نکال سکتے ہیں۔
پروگرام کے اختتام پر کی جانب سے علی رضا نے اپنے میزبان کا شکریہ ادا کیا ـ انہوں نے شاہ بانو میر ادب اکیڈمی کی جانب سے دوسرے شمارے درمکنون کو دیکھا اور پڑھا اور اس پر کئی سوالات کئے ـ وہ حیران تھے کہ دیارِ غیر میں خواتین کا ایسا شاندار کام اس سے پہلے بہت سے سفر وہ کر چکے لیکن ان کی نگاہ سے نہیں گزراـ در مکنون کا شمارہ دیکھ کر سب نے ہی بیحد خوشی کا اظہار کیا٬ اور مزید بہتر کام دیکھنے کی خواہش کا اظہار کیا ـیوں بیحد خوشگوار ماحول میں کھانا شروع ہوا ـ اور قیمتی معلومات کی تقسیم کے ساتھ اپنے کامیاب اختتام کو پہنچا۔