کراچی:اربن ڈیموکریٹک فرنٹ (UDF) کے بانی چیرمین ناہیدحسین نے کہاہے کہااگر کرپشن اور مفاد پرستی کے جن بھوتوں کے خلاف بلا تفریق کراچی آپریشن کیا جا تا تو آج NA-246 حلقہ کا نتیجہ کچھ اور ہی ہوتا سیٹ متحدہ کی تھی اور متحدہ ہی جیتی مگر ووٹ اتنے نہ پڑتے کیونکہ ان کے خلاف آپریشن بھی تواتر سے جاری رہا
اسی وجہ سے اردو بولنے والوں کی ہمدردیاں فطری طور پر متحدہ سے وابستہ ہوگئیں حالانکہ پوری کوششیں جاری رہیں کہ گُڈ مہاجر اور بیڈ مہاجر کی تقسیم ہوسکے مگر ایسا نہیں ہوسکا،انقلاب کی بات کرنے والوں نے صدقِ دل سے تبدیلی نہیں چاہی ورنہ لازمی طور پر تبدیلی آچکی ہوتی ،زندہ لاشیں کہنے سے اردو بولنے والوں کو تقویت ملی وہ مہاجر جو متحدہ کے قریب نہیں تھے
وہ پھر ایک بار متحدہ کے قریب آگئے اور جو متحدہ کی پہچان نہیں تھے یک طرفہ آپریشن نے اہلیانِ کراچی کا وقار مجروح کردیا تھا ‘یہ بات اردو بولنے والے سمجھتے ہیں’لہذا ضمنی الیکشن کے موقع ہر کراچی کی ایک کثیر آبادی نے اپنی حق رائے دہی کا استعمال کرتے ہوئے اپنے ووٹ ایم کیو ایم کی جھولی میں ڈال دیئے یہ ایک فطری ردِ عمل تھا
ان خیالات کا اظہار انہوں نے اپنے ہفتہ واری اجلاس سے کیا ناہید حسین نے مزید کہا کہ محبت اور اخلاق سے جو قدم اٹھا یا جائے وہ کبھی ناکام نہیں ہوتا ہاں البتہ زور و جبر سے قائل کرانے کی کوشش ہمیشہ گلے پڑجاتی ہے یہ بات بھی درست ہے کہ تحریک انصاف اور جماعت اسلامی کو لاکھوں ووٹ نہیں پڑے مگر تمام رکاوٹوں کے باوجود بھی چند ہزار ووٹ لاکھوں ووٹوں سے کم نہیں لہذامیری گذارش ہے تمام بڑی جماعتوں کے قائدین سے کہ آئندہ کراچی میں الیکشن کے دوران وہ لفظوں کی جنگ سے گریز کریں اور زندہ لاشیں جیسے لفظوں سے اجتناب برتا جائے،آپ کا مقصد کچھ اور تھا اور آپ کہنا کچھ اور چاہتے تھے لیکن آپ کو معلوم ہونا چاہئے کہ آپ کے مد مقابل کون سی جماعت ہے،کراچی جیسے شہر میں الیکشن لڑنا اور سیا ست کرنا اتنا آسان کام نہیں ہے
انہوں نے کہا کہ میں عمران اسماعیل کو مبارکباد پیش کرتا ہوں جنہوں نے بڑ ی ہمت سے الیکشن لڑا ڈنڈے اور انڈے بھی کھائے مگر بھاگے نہیں اور الیکشن کے نتائج کو کھلے دل سے تسلیم کیا اور جیتنے والے امیدوار کنور نوید کو مبارکباد بھی دی انہوں نے کہا کہ کراچی کے ماحول کو خوف میں مبتلا کرایا گیا،بھتہ خوری، اغواء برائے تاوان، دہشت گردی اور ٹارگٹ کلنگ کے ذریعے کراچی کے ماحول کو خراب کیا گیا
انہوں کہا میں ایک بار پھر کہتا ہوں کہ کراچی آپریشن بلا تفریق کیا جا تا تو کراچی کی رونقیں ماند نہ پڑتی لہذا ہر جماعت کو چاہئے کہ وہ اپنے اندر چیک اینڈ بیلنس کے نظام کو قائم رکھے تاکہ کوئی جرائم پیشہ افراد انکی ذلت کا سبب نہ بنے جس کا فائدہ اٹھا کر ایک پوری مہاجر قوم بد نامی کا باعث بنے ،لہذا اردو بولنے والے صرف ایک جماعت میں نہیں بلکہ پاکستان کی تمام چھوٹی بڑی جماعتوں میں موجود ہیں جس کی سب سے بڑی مثال صدر پاکستان ممنون حسین ،سابق صدر پرویز مشرف ایٹمی سائنسدان عبدالقدیر خان و دیگر ہماری پہچان ہیں چونکہ اردو بولنے والے روایت پسند ہیں لہذا ان کی سابقہ ر روایت برقرار رہنی چاہئے اس فلسفہ کو سمجھنا ضروری ہے۔