تحریر : ملک محمد ممریز یمن کی بدلتی ہوئی صورتحال ور سعودی عرب کے وزیر عبد العزیز العمار کے دورہ کے بعد وزیر اعظم میاں نواز شریف نے وزیر اعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف کی قیادت میں ایک وفد سعودی عرب روانہ کیا جنھوں نے سعودی عرب کے وزیر خارجہ اور دیگر حکام سے ملاقات کی اور پاکستان میں مشترکہ اجلاس میں ہونے والی قرار داد کے متعلق صورتحال بتائی ار و حکومت پاکستان کا نقطہ نظر جو کہ یمن کے حالات اور سعودی عرب کے ساتھ تعلقات اور سعودی عرب کی حمایت کے متعلق تمام حالات واقعات بتائے جبکہ سعودی عرب کے حکام نے اپنے خدشات اور حالات اور توقعات جوکہ وہ پاکستانی حکومت سے رکھتے ہیں کے متعلق میاں شہباز شریف کو آگاہ کیا۔
میاں شہباز شریف نے سعودی عرب سے واپسی پر وہ تمام تفصیلات اور واقعات و حالات وزیر اعظم میاں نواز شریف کی زیر قیادت ہونے والے اجلاس میں بیان کیںجس کے بعد میاں نواز شریف نے ایک دفعہ پھر سعودی عرب جانے کا ارادہ کیا دریںاثنا اتحادی افواج کے ترجمان نے اپنے ایک بیان میں یمن میں فضائی حملے بند کرنے کا اعلان کیا اور اعلان کیا کہ آپریشن بحالی کی امید شروع کیا جا ئے گا جبکہ سیاسی حل کو بھی کوشش کی جائیگی ادھر ایران نے اتحادی افواج کے ترجمان کے بیان کو خوش آئندہ قرارد یا اور ایک دفعہ ایران نے اپنا موقف دیا کہ سیاسی حل تلاش کیا جا ئے جس میں ایران ایک کردار ادا کر ے گا
پاکستان کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے بھی اتحادی افواج کے ترجمان کی طرف سے فضائی حملے بند کرنے کا خیرمقدم کیا اور کہا کہ پاکستان ثالثی کے کردار کا حامی ہے اور پاکستان اپنا کردار ادا کر ے گا۔ اتحادی افواج کے ترجمان کے بیان کے بعد امت مسلمہ میںجو کے سعودی عرب کو خطرات کی وجہ سے پریشان تھی اور وہ سر زمین جہان حرمین شریفین ہیں میں کسی قسم کی بد امنی کے خلاف تھے بھی اطمینان کا اظہار کیا کیونکہ امت مسلمہ بھی نہیں چاہتی اور خصوصاََ پاکستان کہ خدانخواستہ حرمین شریفین کی مقدس سر زمین پر حالات خراب ہوں۔
Nawaz Sharif
ادھر میاں نواز شریف وزیر اعظم پاکستان جو کہ چین کے صدر کے دورہ پاکستان کی وجہ سے مصروف تھے کیونکہ چین کے صدر کے دورہ پاکستان بہت بڑی اہمیت ہے پوری دنیا کی نظر اس دورہ پر لگی ہوئی تھی اس دورہ کے بعد پاکستان کی اہمیت ایک دفعہ پھر پوری دنیا نے تسلیم کی ہے جو ں ہی چین کے صدر رخصت ہو ئے وزیر اعظم میاں نواز شریف آرمی جنرل راحیل شریف وزیر دفاع خواجہ آصف ، مشیر خارجہ طار کاظمی ، سیکر ٹری خالد چوہدری اعزاز کے ساتھ سعودی عرب کے دورہ پر روانہ ہو گئے۔وزیر اعظم کے دوران سفر جہاز میں ایک اجلاس منعقد کیا اور وفد کے ارکان کے ساتھ یمن کے حالات اور سعودی عرب کے حکمرانوں کے ساتھ ہونے والی بات چیت کے متعلق صلا مشورہ کیا۔
وزیر اعظم کے جوں ہی سعودی عرب پہنچے تو سعودی عرب کے حکمران نے اُن کا استقبال کیا اور گارڈ آف آنر پیش کیا گیا جس کے بعد وزیر اعظم اور وفد کے ارکان اعلی سعودی حکام سے ملاقات کی اور وہ تمام صورتحال واضح کی جو کہ مشترکہ قرار داد پیش ہونے کے بعد پیدا ہوئی اور وزیر اعظم میاں نواز شریف اور وفد کے ساتھ سعودی عرب کے شاہ سلیمان اور اُن کے وفد سے ملاقات کی اور تمام معاملات پر تفصیل سے غور کیا گیا اس موقع پر یمن کے صدر منصور الہادی سے بھی میاں نواز شریف کی ملاقات ہوئی اور یمن کے حالات کے متعلق صورتحال پر غور کیا گیا۔ وزیر اعظم میاں نواز شریف نے سعودی عرب کے حکمرانوں کو پاکستان کی طرف سے ممکن حمایت کا یقین دلایا اور ایک دفعہ پھر اس عزم کو دہرایا کہ پاکستان کے عوام اور حکومت سعودی عرب کے ساتھ ہے اور سعودی عرب کے طرف سے یمن میں قانونی حکومت کی بحاکی ممکن حمایت کر ے گا وزیر اعظم میاں نواز شریف اور ان کا وفد رات واپس آگیا اور واپس آنے کے بعد ایک اعلامیہ جاری کیا گیا کہ ہم مکمل طور پر سعودی عرب کے ساتھ ہیں اور سعودی عرب کے دفاع کے لیے ہر ممکن اقدام کر یں گے ۔
یمن کے حالات پر اس وقت سعودی عرب اور پاکستان کے تعلقات میں غلط فہمیاں پیدا ہوئیں جب مشترکہ اجلاس میں قرارداد پاس ہوئی جس میں ایک شق یہ تھی کہ پاکستان غیر جانبدار رہے گا بعد ازاں UAEکے نائب وزیر خارجہ کے ایک بیان نے صورتحال کو مزید پیچیدہ بنا دیا گیا تاہم وزیر اعظم پاکستان میاں نواز شریف کے دورہ سعودی عرب کے بعد لگتا ہے کہ غلط فہمیاں دور ہوگئی ہیں ۔ آخر میں دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ امت مسلمہ کو اتفاق و اتحاد دے اور جہاں پر بھی بے گناہ مسلمان کا خون بہا یاجا رہا ہے وہ بند ہو اور اپنے مفادات سے ہٹ کر عالم اسلام کے اتحاد اور سر بلندی کے لیے کوشش کی جا ئے خصوصاََ پاکستان کی مسلح افواج جو اپنی جانوں کا نذرانہ دے کر شہادت حاصل کر رہے ہیں اُن کو کامیاب و کامران کر ے اور وہ لوگ جو پاکستا ن کا نقصان سوچتے ہیں وہ اپنے انجام کو پہنچے اور دہشت گردی کا خاتمہ ہو اور پاکستان اور عالم اسلام میں امن قائم ہو۔ (۔۔آمین۔۔)