کائنات

ساری کائنات تیرے حکم پر رواں دواں
ہم یہ پوچھتے رہے کہ تو کہاں ہے تو کہاں

حشر ہو گیا بپا مگر دلوں کا قفل ہے
جو نہ کھل سکا کہ منتشر ہوا ہے یہ جہاں

میری ہی گواہیاں میرے خلاف جائینگی
مجھ کو دِکھ رہا ہے اک گناہ بحرِبیکراں

کچھ نہیں ہے ہاتھ میں لٹ گیا ہے ہر سکوں
طفل کی طرح نہ دے تو مجھکو اب تسلیاں

آب خورے آنکھ کے بھرے بھی اور چھلک گئے
نہ تو اب وہ جام ہے نہ وہ لن ترانیاں

جسکی جستجو میں اتنی دور تک ہم آ گئے
وہ تو ہم سے آج بھی اسی طرح رہا نہاں

ولولے وہ شوق اور صدق کی وہ منزلیں
ممتاز کس طرح کرے گی دل کا حال اب بیاں

Universe

Universe

کلام: ممتاز ملک
مجموعہ کلام : میرے دل کا قلندر بولے