کراچی (جیوڈیسک) سندھ کے سابق وزیر داخلہ ذوالفقار مرزا نے کہا ہے کہ انہوں نے سندھ کے مظلوم عوام کے لئے الطاف حسین سے دشمنی لی اس لئے جب تک انہیں پھانسی نہ لگوالوں چین سے نہیں بیٹھوں گا۔
سندھ ہائی کورٹ کے باہر میڈیا سے بات کرتے ہوئے ذوالفقار مرزا نے کہا کہ پیپلز پارٹی چوروں اور لٹیروں کے ہاتھ میں ہے اور پارٹی کے شریک چیرمین آصف زرداری غریب عوام کی حق تلفی کرتے ہیں، مجھے اور میری اہلیہ فہمیدہ مرزا کو کی جان کو شدید خطرہ ہے لیکن ہمیں دی گئی سیکیورٹی واپس لے لی گئی جب کہ پولیس کی شہزادی رانی کو ڈھائی سو پولیس اہلکاروں کی سیکیورٹی میسر ہے۔
مجھ سے پہلے وزیر داخلہ وسیم اختر نے 20 لاکھ میں تھانے بیچے لیکن انہیں بھی 25 پولیس اہلکاروں کی سیکیورٹی ملتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ میں شہرت کا بھوکا نہیں اور نہ ہی مجھے اس کی ضرورت ہے بلکہ اس کی ضرورت تو شرجیل میمن جیسے لوگوں کو ہے جب کہ ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین سے دھرتی کے مظلوم عوام کے لئے دشمنی لی اس لئے جب تک انہیں پھانسی نہ لگوالوں چین سے نہیں بیٹھوں گا۔
اس سے قبل سندھ ہائی کورٹ میں ذوالفقار مرزا کی جانب سے سیکیورٹی فراہم نہ کرنے سے متعلق درخواست کی سماعت ہوئی، درخواست میں سابق صوبائی وزیر داخلہ نے موقف اختیار کیا تھا کہ مجھے اور میری اہلیہ کو جان کا خطرہ ہے، اعلیٰ عدالت نے حکومت سندھ کو مجھے مکمل سیکیورٹی فراہم کرنے کا حکم دیا تھا لیکن عدالتی حکم کے باوجود مجھے اور میری اہلیہ کو دی گئی سیکیورٹی واپس لے لی گئی جو توہین عدالت کے زمرے میں آتا ہے۔
درخواست میں مزید کہا گیا تھا کہ آصف زرداری کے فرنٹ مین انور مجید اور ان کی اہلیہ کو سرکاری سیکیورٹی کس قانون کے مطابق فراہم کی گئی حالانکہ انور مجید اور ان کی اہلیہ سرکاری ملازم نہں بلکہ لینڈ مافیا کے سرغنہ ہیں۔ عدالت نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد ذوالفقار مرزا اور ان کی اہلیہ فہمیدہ مرزا کو سیکیورٹی فراہم کرنے کا حکم دے دیا۔