اسلام آباد (جیوڈیسک) پاکستان کونسل برائے تحقیقات آبی وسائل نے ملک کے بڑے شہروں میں بندبوتلوں میں فراہم کیے جانیوالے پانی کی رپورٹ شائع کردی ہے۔
رپورٹ کے مطابق ملک بھرمیں صاف اور محفوظ پانی کی کمی کی وجہ سے ملک بھر میں بوتلوں میں بند پانی کی صنعت تیزی سے فروغ پا رہی ہے۔
اکتوبر تا دسمبر 2014 کی سہ ماہی میں اسلام آباد، راولپنڈی، لاہور، بہاولپور، ٹنڈوجام، کراچی، کوئٹہ، اور پشاور سے بوتل بند/ منرل پانی کے 76 برانڈزکے نمونے حاصل کیے گئے۔ ان نمونوں کا پاکستان اسٹینڈرڈ اینڈ کوالٹی کنٹرول اتھارٹی (پی ایس کیو سی اے) کے تجویزکردہ معیارکے مطابق تجزیہ کیا گیا۔
اس تجزیے کے مطابق 10برانڈز(دیوان واٹر ایکسپریس،ایکوا نیشنل،نیچر ایکوا، بٹ واٹر، بیسٹ نیچرل، نوبل، افرا، ناش، آفتاب قرشی اور آئیڈیل لائف) برانڈز کے نمونے جراثیمی اور کیمیائی طور پر آلودہ پائے گئے۔
ان میں4 برانڈز(ایکوا نیشنل،نیچر ایکوا،بٹ واٹر اور بیسٹ نیچرل) نمونوں میں سنکھیا کی مقدار اسٹینڈرڈ سے زیادہ (27 پی پی بی سے لے کر 57 پی پی بی) تک تھی، جبکہ پینے کہ پانی میں اس کی حدِ مقدار صرف 10 پی پی بی تک ہے۔ پینے کے پانی میں سنکھیا کی زیادہ مقدار کی موجودگی بے حد مضرِ صحت ہے کیونکہ اس کی وجہ سے پھیپڑوں، مثانے، جلد، پراسٹیٹ، گردے، ناک اور جگر کا کینسر ہو سکتا ہے۔
اس کے علاوہ بلڈ پریشر، شوگر، گردے اور دل کی بیماریاں، پیدائشی نقائص اور بلیک فُٹ جیسی بیماریاں بھی ہو سکتی ہیں۔ آلودہ برانڈز میں سے دو نمونے (آفتاب قرشی، آئیڈیل لائف) جراثیم سے آلودہ پایا گیا جن کی وجہ سے ہیضہ، ڈائریا، پیچش، ٹائفائیڈ اور یرقان کی بیماریاں ہو سکتی ہیں جبکہ باقی برانڈز کے نمونوں میں سوڈیم، پوٹاشیم اور ٹی ڈی ایس کی مقدار پی ایس کیو سی اے (پی ایس کیو سی اے) کی حدِ مقدار سے زیادہ پائی گئی۔ یہاں یہ بات قابلِ ذکر ہے کہ وزارتِ سائنس و ٹیکنالوجی کی کاوشوں سے اس سہ ماہی میں بوتل بند پانی کے نمونوں میں آلودگی کی شرح میں واضح کمی آئی۔