نئی دہلی (جیوڈیسک)امریکی کانگریس کے کمیشن برائے بین الاقوامی مذہبی آزادی نے اپنی تازہ ترین رپورٹ میں کہا ہے کہ گزشتہ عام انتخابات کے بعد سے بھارت میں حکمراں جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی کے ارکان مذہبی اقلیتوں کے خلاف ہتک آمیز اور اشتعال انگیز بیانات دیتے رہے ہیں اور مودی کے آنے سے بھارت میں اقلیتوں پر حملے بڑھ گئے ہیں۔
اقلیتوں کے خلاف حملوں اور راشٹریا سیوک سنگھ اور وشوا ہندو پریشد جیسی انتہا پسند تنظیموں کی طرف سے مذہب کی جبری تبدیلی کے واقعات ہوتے رہے ہیں، رپورٹ کے مطابق گزشتہ سال دسمبر میں ہندو گروہوں نے 4 ہزار مسیحی خاندانوں اور ایک ہزار مسلم گھرانوں کے افراد کو اتر پردیش میں’گھر واپسی‘ کے نام سے چلائی جانے والی مہم میں جبری ہندو بنانے کا اعلان کیا تھا، رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ باوجود ایک سیکولر جمہوریت ہونے کے بھارت اقلیتوں کو تحفظ اور انصاف فراہم کرنے میں ناکام رہا ہے۔
جس سے اقلیتوں کے خلاف جرائم کی حوصلہ افزائی ہوتی ہے، ادھر بھارتی وزارتِ خارجہ کی ترجمان وکاس سروپ نے مذکورہ رپورٹ پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ رپورٹ سے ظاہر ہوتا ہے کہ بھارت کے آئین اور معاشرے کے بارے میں اس کی معلومات محدود ہیں، وہ رپورٹ کو قابل توجہ نہیں سمجھتیں۔