ہارون آباد : قائد اللہ اکبر تحریک ڈاکٹر احسان باری نے کہا ہے کہ جس طرح سے سپنی سینکڑوں سنپولیے جن کر پھر انھیں ہی کھانا شروع کردیتی ہے اور گرا گدھے سے اور غصہ کمہار پر کی طرح ہمارے حکمران ملک دشمن و اسلام دشمن ، فرقہ پرستوں، لسانیت کے علمبرداروں کے خلاف جرأت مندانہ فیصلے کر نہیں سکتے مگراپنے ہی ماتحتوں کو معطل کرنے ، پریشر ڈالنے کے ماہر ہیں شریف برادران تو اس کریہہ عادت کے پرانے کھلاڑی اور مجبور محض ہیں انھیں ملازموں کو تُن پرباون کرنے سے آسودگی ملتی ہے
اس طرح سے جس برائی کو جڑ سے ہی ختم کرڈالنا ہوتا ہے وہ ویسے ہی پروان چڑھتی رہتی ہے اوراس طرح سے انتظامی افسر بھی تگ و دو اور محنت کرنے سے کترانا شروع کردیتے ہیں مشرقی پاکستان کو بنگلہ دیش بنانے میں ایسے ہی حکمرانوں اور بیورو کریٹوں کا بنیادی ہاتھ نظر آتھا تھا بنگالیوں کو دیوار سے لگانے اور ان کے حقوق سلب کرنے کا عمل پاکستان بننے کے فوری بعد شروع ہو گیا تھا تو پھر ہمسایہ دشمن کو موقع مل گیا کہ وہ علیحدگی کے بیج بو سکے اور رہی سہی کسر یحییٰ دور میں قومی اسمبلی کا اجلاس نہ بلا کر پوری ہوگئی
اب باقی ماندہ پاکستان کے حالات بھی اپنوں کی غلطیوں سے اسی رخ پر جارہے ہیں بھٹو کے دور میں بلو چستان کے باسی پہاڑوں پر چڑھنے کو مجبور ہوگئے ضیاء الحق کے دور میں کراچی میں بھتہ مافیا گروہوں کی پرورش کی گئی پھر شریف برادران کے دور میں کراچی خون میں نہلا گیا ور اب پھر وہاں پربرادری ازم اور لسانیت کی بنیادوں پر شدید قتل و غارت گری جاری ہے جس کے خاتمے کیلئے محافظان پاکستان مورچہ ذن ہیںہزارہ صوبہ اور سرائیکی صوبے کی بھی تحریکیں جنم لے چکی ہیں ان کے لیے تو معصوموں کا خون بھی بہہ چکا ہے فور ی طور پر ہر ڈویژن کو صوبہ قرار دینا ہی اصل حل ہو گا۔
تاکہ بیرونی سامراجی قوتیں لسانی گروہوں کے ذریعے کھیلے جانے والے اپنے پلان میں ناکام و نامراد ہوں فاٹا اور بلوچستان میں بھارتی ایجنسیوں کے ایجنٹ واردتیںکرتے اور دندناتے پھر رہے ہیںسبھی حکمران اور اپوزیشنی سیاست دان ڈنگ ٹپائو پالیسی اختیار کرکے ٹُک ٹُک دیدم کی طرح مو جود ہیں محب وطن عوام کو ملک کی سا لمیت کے لیے فوراً اللہ اکبر تحریک کے جھنڈے تلے جمع ہو جانا چاہیے تاکہ فرقہ واریت، لسانیت ،دہشت گردی سے نجات ملے اور ملک مزید بحرانوںکا شکار نہ ہو۔