کراچی (جیوڈیسک) آل پاکستان موٹرسائیکل اسپیئر پارٹس امپورٹرز اینڈڈیلرز ایسوسی ایشن (ماسپیڈا)کے چیئرمین فیصل خلیل نے وزیراعظم میاں نواز شریف اور وزیرخزانہ اسحاق ڈار سے مطالبہ کیاہے
کہ موٹرسائیکل کیلیے استعمال ہونے والے پارٹس کی ڈیوٹی کی شرح20فیصد مقرر کی جائے اور اسپیئرپارٹس کی درآمد پر عائد کردہ ایڈیشن ڈیوٹی کاخاتمہ کیا جائے اور3فیصد ایڈیشنل ٹیکس کو ختم کیا جائے۔
وفاقی بجٹ برائے 2015-16 کے حوالے سے وزارت خزانہ وایف بی آر کو بھیجی گئی بجٹ تجاویز میں ماسپیڈا کے چیئرمین فیصل خلیل نے موٹرسائیکل اسپیئر پارٹس پر ڈیوٹی اسٹرکچرحقائق کے برخلاف ہونے اوردرآمدی ڈیوٹی کی شرح گزشتہ اعلان کردہ بجٹ تقریر سے مطابقت نہ رکھنے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ موٹرسائیکل ملک میں غریب اور متوسط طبقے کے لوگ ہی استعمال کرتے ہیں اور یہ لگژری آئٹم بھی نہیں ہے۔
جب گزشتہ سال کے وفاقی بجٹ میں وزیرخزانہ نے درآمدی ڈیوٹی کی شرح کو زیادہ سے زیادہ 2 5فیصد کردیاگیا تھا تو پھر موٹرسائیکل اسپیئر پارٹس کی درآمدی ڈیوٹی 35 فیصد رکھنا کیا معنی رکھتی تھی، نئے وفاقی بجٹ 2015-16 میںدرآمدی ڈیوٹی کی شرح کو 20 فیصد مقرر کیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ ا س وقت موٹر سائیکل اسپیئر پارٹس پرمجموعی طور پر 85 فیصد ٹیکسز وصول کیے جارہے ہیں جس میں 35 فیصد کسٹم ڈیوٹی، 15 فیصد ایڈیشنل ڈیوٹی شامل ہے اور ان پر17 فیصد سیلز ٹیکس، 3 فیصد ایڈیشنل ٹیکس اور 5.5 فیصد انکم ٹیکس وصول کیا جارہا ہے جبکہ دیگر اخراجات سمیت مجموعی طور پر 85 فیصد ٹیکسز کا دبائو موٹرسائیکل اسپیئرپارٹس امپورٹرز برداشت کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ زائد ٹیکسز ہونے سے ایک جانب موٹرسائیکل اسپیئرپارٹس کی اسمگلنگ میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے
جس سے قومی خزانے کو اربوں روپے کا سالانہ نقصان پہنچ رہا ہے جبکہ حقیقی درآمد کنندگان اپنا کاروبار بند کرنے پر مجبور ہورہے ہیں۔ چین سے براستہ سست بارڈر اور افغانستان سے براستہ چین بارڈر موٹر سائیکل اسپیئر پارٹس اسمگل ہونے سے موٹرسائیکل کی قانونی درآمدات کوشدید دھچکا پہنچ رہا ہے
اوراسپیئر پارٹس کی مقامی انڈسٹری اور امپورٹرز شدید خسارے سے دوچار ہوگئے ہیں اور اگراس صورتحال پر حکومت کی جانب سے قابو نہ پایا گیا تو موٹرسائیکل اسپیئر پارٹس کی تجارت پر اسمگلر قابض ہوجائینگے اور حکومت بھاری ریونیو سے محروم ہوجائے گی۔
ماسپیڈا کے چیئرمین نے حکومت سے پرزور مطالبہ کیاکہ اسپیئرپارٹس کی درآمد پر عائد ڈیوٹی کی شرح اپنے ہی اعلان کردہ زیادہ سے زیادہ 20 فیصدپر مقرر کی جائے اور 15 فیصدایڈیشنل ڈیوٹی اور 3 فیصد ایڈیشنل ٹیکس فی الفور ختم کیا جائے۔