کھٹمنڈو (جیوڈیسک) نیپال میں تباہ کن زلزلے میں سے مرنے والوں کی تعداد سات ہزار 40 ہو گئی ہے ۔ متاثرہ علاقوں میں پینے کے پانی کی کمی ہو گئی ہے۔
جبکہ نیپالی حکومت کو غیر ملکی امداد روکے جانے پر تنقید کا سامنا ہے، نیپال میں زلزلے سے ملک کے 12 اضلاع متاثر ہوئے ہیں ۔ وزارت داخلہ کے مطابق تین لاکھ سے زیادہ عمارتیں پوری یا جزوی طور پر تباہ ہوئی ہیں۔ اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ تباہ کن زلزلے سے 80 لاکھ لوگ متاثر ہوئے ہیں ۔عالمی ادارے کے مطابق 35 لاکھ لوگوں کو فوری طور پر کھانے اور پینے کے لیے پانی کی ضرورت ہے۔
ایک امدادی ادارے کے کارکن کے مطابق ملک میں پہلے ہی پانی کی کمی کا سامنا تھا لیکن زلزلے کے بعد صورت حال مزید سنگین ہوگئی ہے ۔جبکہ ایک متاثرہ نیپالی شہری کا کہنا تھا کہ پینے کے پانی کے لیے ہمیں پانی کے ٹینکرز پر انحصار کرنا پڑرہا ہے لیکن ٹینکرز بھی وہیں تک پہنچ رہے جہاں ملبہ نہ ہونے کی وجہ سے سڑکیں قابل استعمال ہیں۔
دوسری جانب بہت سی غیر ملکی امدادی اور نجی اداروں نے نیپال کے دور دراز علاقوں تک رسائی نہ دینے پر حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ ہزاروں ٹن امدادی سامان اس وقت بھی بھارتی سرحد پر رکا ہوا ہے جس کے بارے میں نیپالی کسٹم حکام کا کہنا ہے کہ انہیں حکومت کی طرف سے ہدایت ہیں کہ بغیر ٹیکس کے کسی ٹرک کو ملک میں داخل نہ ہونے دیں۔
ادھر نیپال کے فنانس سیکریٹری سمن پرساد شرما نے ان الزامات کی تردید کی ہے اور کہا کہ امدادی سامان پر کسی قسم کا کوئی ٹیکس عائد نہیں کیا گیا ہے اور نہ ہی کسی ٹرک کو روکا گیا ہے۔