ڈیرہ غازیخان (ریاض جازب) گرمیوں کی شدت اور بجلی کی لوڈ شیڈنگ میں اضافہ شہریوں کاسب سے بڑا مسئلہ پینے کے پانی کی قلت ہے۔ واپڈا اور ٹی ایم اے کے درمیان واجبات کی ادائیگی کا تنازعہ کے دوران شہریوں کا غصہ زیادہ تر واپڈا کے خلاف رہا ہے۔ سیاسی سماجی حلقوں کے ہمراہ عام پبلک نے واپڈا کے خلاف بڑے پیمانے پر جلسے جلوس نکالے اور احتجاج کیا جبکہ خود ٹی ایم اے نے کوڑاکرکٹ واپڈا کے دفتر کے باہر لا پھینکا۔ عوامی تیور کو دیکھ کر کمشنر ڈیرہ غازیخان بھی بہت واپڈا سے ناراض ہوئے۔ یہ سب کچھ بہت حد تک ٹھیک بھی تھا۔ شدید گرمیوں کے دنوں میں واپڈا نے واٹر سپلائی سکیموں کے کنکشن کاٹ کر عام پبلک کو کس بات کی سزا،دی عوام کا اس مین کیا قصور ہے۔ اور عوام کی ایک بڑی تعداد اپنے نمائندہ کے ہمراہی میں احتجاج میں شامل ہوِئی۔ بجلی کے کنکشن تو بحال ہوئے مگر پانی کی کمی کا مسئلہ ابھی باقی ہے۔ کیونکہ اس کے پیچھے کچھ اور بھی مسائل ہیں۔ جن کو حل کئے بغیر پانی کی کمی کو دور نہیں کیا جاسکتا۔
ان مسائل میں ایک ٹی ایم اے کے وہ خراب ٹیوب ویل ہیں جو واٹر سپلائی کے ہیں ذرائع کے مطابق ایسے خراب ٹیوب ویل کی تعداد 17 ہے۔ اسی طرح ایک مسئلہ یہ بھی ہے شہر اور اس کے نواحی علاقوں میں تنصیب واٹرفلٹریشن پلانٹ ہیں جو غیر فعال ہیں بند پڑے ایسے واٹرفلٹریشن پلانٹس کی تعداد درجن بھر ہے۔ اسی ضمن میں یہ بھی ہے کہ ابھی حال ہی میں بنائے گئے آدھا درجن کے قریب نئے واٹرفلٹریشن پلانٹس کو ابھی تک چالو نہیں کیا گیا،
عمارت سمیت بہت سے اور بھی انتظامات مکمل ہیں مگران واٹرفلٹریشن پلانٹس نے ابھی کام شروع نہیں کیا۔ اسی طرح یہ بھی ہے کہ مجموعی طور پر جس قدر پانی کی روزانہ کی بنیاد پر مقدار کی ضرورت ہے اس کے مقابلے میں صرف 30 فی صد کے قریب کی مقدار شہریوں کو فراہم کی جاتی ہے کیونکہ ٹی ایم اے اور اسی طرح دیگر محکموں کی طرف سے کئے گئے انتظامات ناکافی ہیں۔ واٹرفلٹریشن پلانٹ کی تعداد کم ہے۔ اور واٹرسپلائی سکمیں بھی کم ہیں ، تو پھر پانی کی کمی نہ ہوگی تو اور کیا ہوگا َ۔واپڈا، اور ٹی ایم کا واجبات کی ادائیگی کا تنازعہ اپنی جگہ مگر باقی مسائل کی طرف توجہ کب کی جائے گی۔
شہریوں کو پینے کا پانی اور بھی وافر مقدار میں کب مل پائے گا۔ موجودہ کمشنر ڈیرہ غازیخان نے کئی انیشیٹو ایسے لیے ہیں جن کی تعارف کئے بغیر ہم رہ نہیں سکتے۔انہیں چاہیے بکہ وہ اس اہم ترین مسئلہ پر بھی فوری توجہ کریں اور شہریوں کو پینے کا صاف اور وافر پانی مہیا کرنے کے لیے وہ از خود مداخلت کریں اور ان سلگتے مسائل کو حل کیا جائے ۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ واپڈا اور ٹی ایم اے کے درمیان واجبات کی ادائیگی کے تنازعہ میں وہ اپنا کردار ادا کریں ۔ ٹی ایم اے ٹرائبل ایریا کے ساتھ بھی کچھ اسی طرح کا ایشو تھا ۔ اس کو اس طرح حل کیا گیا کہ حکومت پنجاب اور واپڈا کے درمیان براہ راست اس کا حل نکالا گیا اور اس کی روشنی میں حکومت پنجاب کی جانب سے ملنے والی ماہانہ گرانٹ سے ہر ما ہ دس فیصد کی رقم کی کٹوتی کرتے ہوئے باقی رقم ٹی ایم اے کے اکاؤنٹ میں ٹرانسفر کی جاتی ہے۔
اور کٹوتی کی جانے والی رقم خود پنجاب حکومت واپڈا کو ادا کرتی ہے۔ اگر اس طرح ممکن نہیں تو پھر ضروری ہے کہ ٹی ایم اے کو الگ سے ایک امدادی رقم دی جائے ۔ (یہ اس صورت میں ہوکہ جب بقایا جات ٹی ایم اے کی طرف سے نکلتے ہوں) دوسرے یہ کہ فوری طورپر خراب ٹیوب ویل کو ٹھیک کراتے ہوئے انہیں چالو کیا جائے ۔اور ضروری ہے کہ نئے اور پرانے ایسے تمام واٹرفلٹریشن جو کہ ابھی تک چالو نہیں ہوئے انہیں فوری طورپر چالو کیا جائے۔ واٹر سپلائی کی مزید سکیمں بنائی اور اسی طرح مزید واٹرفلٹریشن پلانٹ لگائے جائیں۔”صاف پانی کمپنی،، ڈیرہ غازیخان میں فوری طورپر اپنا آفس قائم کرے اور پانی کی فراہمی کے لیے کام کرے۔