تحریر : ڈاکٹر تصور حسین مرزا پندرہ اجتماعی شادیوں کی پر وقار تقریب سرائے عالمگیر کے جنوب مغرب میں تاریخی درگاہ حضرت بابا پیر ہیبت خان قندہاری جو کہ نواحی گاوں پوران مورخہ تین مئی بروز اتوار منعقد ہوئی ۔آج کے نفسا نفسی کے دور میں جہاں مہنگائی، بے روزگاری نے غریب سفید پوش طبقے کا جینا حرام کیا ہوا ہے۔شادی بیاہ ، غمی خوشی تو دور غرباء مساکین اور یتیم و بیوہ کو دو وقت کی روٹی ہی جنت محسوس ہوتی ہے۔کتنی ہماری بہنیںہیں جو جہیز نہ ہونے کی وجہ سے شادی جیسے مقدس رشتے سے منسلک نہ ہو کر مرنے سے پہلے ہی مر چکی ہیں۔پوران میں اجتماعی شادیوں کی یہ دوسری بڑی پر وقار تقریب تھی جس کو بندہ ناچیئز نے اپنی آنکھوں سے دیکھا۔ اس تقریب کو محترمہ زرقا حق قادی چیرپرسن مدینہ الغوث ریلیف ( MAGR) اور انکے لخت جگر محمد محسن حق قادری پوران میں اہتمام کر رہے تھے جبکہ مانچسٹر سے ڈاکٹر راجہ احسان الحق اکرم نے مجھے بزریعہ فون بتایا کہ میری بیوی محترمہ زرقا حق قادری اور میں یہ کام صرف اللہ رب العالمین کی رضا اور آقا حضور ۖ کی خوشنودی حاصل کرنے کے لئے اپنی مدد آپ کے تحت کر رہے ہیں۔
تا کہ اللہ تعالیٰ کی ذات بابرکت اپنے محبوب خدا نبی آخر الزماں ۖ کے وسیلے سے ہماری اس ادنیٰ کاوش کو قبول و منظور فرمائے پوران میں جو پندرہ اجتماعی شادیاں ہوئیں ان میںتمام شریک لڑکے اور لڑکی والوں کو ادب و احترام اور عزت کے ساتھ خوش آمدید اور الودع کیا گیا جہیز میں ضرویات زندگی کی ہر چیز مدینہ الغوث ریلیف Madina Al Ghous Relief کی جانب سے مہیا کئی گئی تھی۔جس کو تمام لوگوں نے سراہا اور زبردست خراج تحسین پیش کیا اجتماعی شادیوں کی تقریب سادہ پر کشش اور سنت نبوی ۖ کے عین مطابق تھیاجتماعی شادی میں شریک لڑکی اور لڑکے والوں کی جانب سے دس دس آدمی لانے کی اجازت دی گئی تھی پندرہ شادیوں کی تقریب میں تین سو باراتیوں نے شرکت کی جبکہ پندرہ دولہا اور پندرہ دولہنیں شامل کرنے سے تعداد تین سو تیس جبکہ بیس کے قریب آدمی انتظامیہ کے فراہض سر انجام دے رہے تھے۔ جن میں قابل ذکر غلام عباس ،مشتاق حسین ، محبت حسین اور فیصل اقبال ہیں۔معیاری اور پر وقار کھانا دینے کی سعادت مسز ملک عبدالرزاق نے حاصل کی ہے جبکہ مسز ملک منیر حسین کی طرف سع تمام دلہن کو سلامی کیش کی صورت میں پیش کی گئی۔ اور ملک عبدالسلام ولد ملک عبدالرزاق کی طرف سے تمام دولہا کو نوٹوں کے ہار پہنائے گئے۔
براتیوں کو بٹھانے اور ویلکم کرنے کے سارے انتظامات اور اخراجات پوران کی سماجی شخصیت ملک نسیم خالد نے سر انجام دی۔محمد محسن حق قادری نے اپنے سپاس نامہ جو ( محترمہ زرقا حق قادری چیرپرسن مدینہ الغوث ریلیف ) والدہ صاحبہ کی جانب سے پیش کیا گیا اس میں کہا گیا ہے۔ یہ تحریک غیر سیاسی ہے ہم تمام لوگوں کے شکر گزار ہیں جنہوں نے زکواة، فطرانہ صدقہ یا کسی بھی طریقے سے ہماری مالی مدد اور اخلاقی حمایت سے ہمیں نوازا ہم سب کے ممنون ہیںخواہ انکا تعلق یوکے سے ہو یا پاکستان سے۔
Collective Weddings
یہ نیک کام صدقہ جاریہ ہے اور اس کا اجر کسی انسان کے بس کا روگ نہیں ۔ وہ خالق مالک رازق ہی اس عظیم کام کا عظیم اجر دے گا۔ ہم لوگ تو آپ کے شکر گزار ہیں۔انہوں نے کہا ہم یہ شادیاں کروا کر کوئی غریبوں مسکینوں پر احسان نہیں کر رہے بلکہ رب قدوس نے جو ہماری ڈیوٹی لگائی ہے وہ سر انجام دے رہے ہیں تاکہ ہماری آخرت سنور جائے۔حافط محسن عطاری نے درودو اسلام کے نذرانے اور نعت رسول مقبول ۖ سے حاضرین ، باراتیوں کی ایمانی قوت کو جگمگاتے رہے۔بندہ ناچیز ڈاکٹر تصور حسین مرزا نے اپنے اظہار خیال میں کہا ۔ یہ رجب کا بابرکت ماہ ہے۔ تمام لوگ جو زندگی کے نئے سفر پر اج آغاز کر رہے ہیں ان کو مبارک باد دیتا ہوں۔
انہوں نے کہا یہ ہماری خوش قسمتی ہے کہ اللہ کے ولی کامل کی درگاہ حضرت بابا پیر ہیبت خان قندہاری کے سائے تلے خوش نصیب جوڑے زندگی کا نیا سفر شروع کر رہے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا مدینہ الغوث ریلیف جیسے عملی کام کرنے والے غیر سیاسی اداروں کی ہر ممکن مدد کرنی چاہیے۔ مدینہ الغوث ریلیف کی جانب سے پندرہ اجتماعی شادیوںکی تقریب کا باقاعدہ آغاز اللہ رب العزت کے پاک کلام سے حافظ تصور حسین نے کیا اور نقابت کے فرائض سر انجام دئیے۔تعارفی خاکہ مدینہ الغوث ریلیف کافیصل شہزاد نے پیش کیا تھا۔
آخر میں تقریب کے حسن ممتاز عالم دین جناب علامہ محمد اشرف واحدی جو علاقہ کی ممتاز دینی شخصیت ہیں نے تمام دولہا اور دلہن کے نکاح مدینہ الغوث ریلیف کی جانب سے مفت پڑھائے اور اپنے خصوصی خطاب میںتمام براتیوں کو مبارک باد دیتے ہوئے مدینہ الغوث ریلیف کو غیر سیاسی پلیٹ فارم سے خدمت خلق جیسے عظیم کام کرنے پر زبردست خراج تحسین پیش کیا