بدین (عمران عباس) بدین میں گشدگی برقرار پولیس کی جانب سے ڈاکٹر ذوالفقار مرزا کی گرفتاری مورخر کردی گئی، گرفتار ہونا چاہتا ہوں پر آئی جی حیدرآباد یا ایس پی حیدرآباد کے ہاتھوں اگر بدین کا ایس پی آیا تو یا میری لاش اٹھے گی یا پولیس والے مرزا فارم سے اپنے ایس پی کی لاش لے کر جائیں،تفصیلات کے مطابق سابق صوبائی وزیر ڈاکٹر ذوالفقار مرزا کی جانب سے گذشتہ روز اپنے ساتھی کی پولیس کی جانب سے گرفتاری پر احتجاج کے بعد گرفتاری میں ملوث بدین کے تاجروں کی دکانوں کو تالے لگانے اور بدین تھانے کے گھیراؤ اور ڈی ایس پی سے تخلق کلامی کے بعد شہر میں پیدا ہونے والی سیاسی صورتحال کشیدگی میں تبدیل ہوگئی
جس کے بعد دونوں گروپوں کے حامیوں کی جانب سے شہر میں ہوائی فائرنگ اور توڑ پھوڑ کے واقعات ہوئے،جس کے بعد بدین شہرمیں پانچ اضلا ع تھرپارکر، حیدرآباد، ٹھٹہ، سجاول اور بدین کی پولیس کی بھاری نفری پہنچ گئی اور صورتحال کوکنٹرول کرنے کے لیئے پوزشن سنبھال لی جس کے بعد شہر میں امن بحال ہونے کے ساتھ ساتھ شہر کے لوگوں کے دلوں کے اندر سے خوف کی فضا بھی کم ہوئی جس کے بعد رات گئے دیر تک پولیس شہر میں گشت کرتی رہی اور ڈاکٹر ذوالفقار مرزا کے حامیوں کو گرفتار کرتی رہی جبکہ میڈیا پر ہر وقت یہ خبریں بھی بریک کرتی رہیں کہ رات کے اندھیرے میں کسی بھی وقت مرزا فارم پر آپریشن کرکے ڈاکٹر ذوالفقار مرزا اور وہاں پر موجود ساتھیوں کو گرفتار کیا جائے گے
اس ساری صورتحال کے پیش نظر بدین شہر میں میڈیا کے مختلف چینلز کی لائیو گاڑیاں بھی گھومتی دکھائی دی لیکن کسی بھی بڑے نقصان سے بچنے کے لیئے پولیس کی جانب سے ڈاکٹر ذوالفقار مرزا کی گرفتاری کو مورخر کردیا گیا ہے جبکہ شہر میں پولیس بھی کم دکھائی دے رہی ہے اور شہرمیں دکانیں کھل گئیں ہیں اور کاروبار معمول پر آگیا ہے جبکہ ضلع بدین کے دیگر شہروں گولاڑچی، ٹنڈو باگو، تلہار، نندو شہر، کڈھن، پنگریو میں ڈاکٹر ذوالفقار مرزا کی اپیل پر ہڑتال کی گئی، میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے ڈاکٹر ذوالفقار مرزا نے کہا میں خود گرفتار ہونا چاہتا ہوں اور حکومت جتنی دیر کریگی مجھے گرفتار کرنے میں اتنا نقصان اٹھائے گی
ایک سوال کے جواب میں ڈاکٹر ذوالفقار مرزا نے کہا کہ اگر مجھے بدین کے ایس پی خالد مصطفی کورائی نے گرفتار کرنے کی کوشش کی تو میں اس سے مقابلہ کروں کا اور پھر یا تو میری لاش یہاں پر ہوگی یا بدین کی پولیس اپنے ایس پی لاش یہاں سے لے جائے کیوں کہ خالد مصطفی کورائی ایک کرپٹ آفیسر ہے جو ادی فریال اور آصف زرداری کے کہنے پر کام کرتا ہے ہا ں اگر ڈی آئی جی حیدرآبادرانا ثناء اللہ عباسی اور ایس پی حیدرآباد عرفان بلوچ مجھے فون پر بھی کہیں گے تو میں گرفتاری پیش کردوں گا کیوں کہ وہ ایماندار آفیسر ہیں۔